پاکستان کی تاریخ کی پہلی جنگ تھی جس میں سیاسی قیادت پیش پیش رہی ،عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی کے تناظر میں وزارتِ خارجہ کی سفارتی اور عالمی سطح پر کی گئی سرگرمیوں اور سفارتی سطح پر موثر مؤقف کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کا آغاز چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے وزارتِ خارجہ کے غیرمعمولی کردار کو خراجِ تحسین پیش کرنے سے ہوا۔ اُنہوں نے کمیٹی کے تمام اراکین کی جانب سے وزارتِ خارجہ کی انتھک اور سفارتی سطح پر بروقت کی جانے والی کوششوں کو سراہا، جس کے باعث پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں عالمی برادری کے سامنے پیش کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، کی قیادت میں سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور وزارتِ خارجہ کے تمام افسران کی محنت اور پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر بھرپور انداز میں پیش کرنے کو سراہا۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا ان کیمرہ اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں سینیٹر شیری رحمٰن، سینیٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر سید علی ظفر، سینیٹر روبینہ قائم خانی اور سینیٹر ذیشان خانزادہ نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ سیکریٹری وزارتِ خارجہ محترمہ آمنہ بلوچ، ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا) وزارتِ خارجہ محمود نظامی، ترجمان وزارتِ خارجہ شفقت علی خان، محمود نظامی اور دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھےکمیٹی نے متفقہ طور پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کے بیان کی تائید کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ کشیدگی غیرمعمولی نوعیت کی تھی، جسے جمہوری طور پر منتخب سویلین حکومت کی قیادت میں نبھایا گیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی جنگ تھی جس میں سیاسی قیادت پیش پیش رہی ۔ اُنہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، سویلین حکومت اور تمام ریاستی ادارے، بہادر افواجِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے اور دنیا کے سامنے پاکستان کا جمہوری چہرہ پیش کیا۔ وزارتِ خارجہ کے حکام کی جانب سے اجلاس میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران اختیار کی جانے والی سفارتی حکمتِ عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کی حالیہ کشیدگی کے دوران عالمی شراکت داروں اور دوست ممالک سے روابط اور تعاون پر خصوصی توجہ دی گئی۔کمیٹی اجلاس کے دوران امریکہ کے صدر کی جانب سے پیش کی گئی ثالثی کی پیشکش پر بھی گفتگو کی گئی۔اراکینِ کمیٹی نے اجلاس میں بھرپور شرکت کی اور سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر بھی غور کیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران اراکین کمیٹی نے اہم سوالات کیے اور اپنی آراء بھی پیش کیں۔قائمہ کمیٹی نے مجموعی طور پر وزارتِ خارجہ کی عالمی برادری سے مسلسل روابط، بدلتی عالمی صورتحال پر بروقت اور مؤثر ردِعمل اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا مؤقف کامیابی سے اجاگر کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف عسکری محاذ پر پسپائی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اسے سفارتی اور سیاسی میدان میں بھی واضح شکست ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئے ہیں ۔امتحان کی اس گھڑی میں پاکستان کو ہر میدان میں بھارت پر واضح فتح اور بالادستی حاصل ہوئی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی قائمہ کمیٹی پاکستان کا کی جانب سے کے دوران کمیٹی نے کہا کہ پیش کی
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔