اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امورداخلہ نے تعلیمی اداروں میں منشیات استعمال کرنے والے طالب علموں کو سکول سے بے دخل کرنے اور قصور وار ثابت ہونے پر ان پر جرمانے عائد کرنے سے متعلق بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا ہے. سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام سے متعلق بل پیش کیا گیا بل میں تجویز دی گئی کہ اگر کسی طالبعلم کا منشیات کا ٹیسٹ مثبت آئے تو پہلی بار اسے تنبیہ کی جائے، دوسری بار 15 دن کے لیے معطل کیا جائے جبکہ تیسری بار ٹیسٹ مثبت آنے پر اسے جرمانے کے ساتھ سزا دی جائے.

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں موجود انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے حکام نے بل پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے معاملے میں بچوں کو متاثرہ فریق سمجھا جاتا ہے اور اصل مجرم وہ افراد ہیں جو منشیات کی فروخت میں ملوث ہوتے ہیں. اے این ایف حکام نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ 80 فیصد تعلیمی اداروں میں سکیننگ مکمل کر لی گئی ہے، تاہم بچوں کے منشیات ٹیسٹ کروانا اے این ایف کے دائرہ کار میں نہیں آتا کمیٹی کے رکن سینیٹر شہادت اعوان نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون صوبائی اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے جبکہ وزارت قانون نے بھی موقف اپنایا کہ اس معاملے کو اے این ایف کے بجائے محکمہ تعلیم کے سپرد کرنا چاہیے.

حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ نہ تو کوئی صوبائی حکومت، نہ ہی تعلیمی ادارے اور نہ ہی وزارت تعلیم اس بل کی حمایت کرتی ہے بل پیش کرنے والے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ان کی نیت بچوں کو منشیات کی لت سے بچانا ہے اور وہ بل واپس نہیں لیں گے، چاہے کمیٹی اسے مکمل طور پر مسترد کر دے بعد ازاں کمیٹی نے بل کو کثرتِ رائے سے مسترد کر دیا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قائمہ کمیٹی اے این ایف کمیٹی کے

پڑھیں:

منشیات فروش کی ضمانت کرنے پر جج کمرہ عدالت سے گرفتار

مظفرآباد(نیوز ڈیسک)آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں اعلیٰ عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی اور مس کنڈکٹ کرتے ہوئے ملزم کو ضمانت دینے پر سیشن جج راجا امتیاز کو سزا سنادی، جس کے بعد انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ میں ایک غیر معمولی اور سنسنی خیز پیش رفت سامنے آئی ہے۔

جہاں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے چیف جسٹس راجا سعید اکرم خان کی سربراہی میں سابق سیشن جج حویلی کہوٹہ راجا امتیاز احمد کو توہین عدالت کے جرم میں 3 دن قید کی سزا سناتے ہوئے عدالت سے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

جج راجا امتیاز کو عدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی، دروغ گوئی اور عدالتی وقار کو مجروح کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔

یہ معاملہ ضلع حویلی کہوٹہ میں ’منشیات ایکٹ 1997‘ کے تحت درج دفعہ 9(سی) کے ایک مقدمے سے شروع ہوا، جس میں راجا دلاور خان نامی شخص کو ہیروئن کی بھاری مقدار رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ ملزم کی درخواستِ ضمانت ابتدائی عدالت سے مسترد ہوئی۔

بعد ازاں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی 19 جنوری 2023 کو ضمانت مسترد کرتے ہوئے واضح حکم دیا تھا کہ ضلعی عدالت 6 ماہ کے اندر مقدمے کا حتمی فیصلہ صادر کرے اور اگر دوران سماعت کوئی نیا مواد سامنے آئے جس سے ملزم کو فائدہ پہنچ سکتا ہو تو ضمانت کے لیے دوبارہ سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا جائے۔

عدالتی حکم کے صرف ایک ماہ بعد ہی اسپیشل جج انسداد منشیات عدالت حویلی راجا امتیاز احمد نے 16 فروری 2023 کو دفعہ 265 (سی آر پی سی) کے تحت ملزم کو بری کر دیا اور ملزم بیرون ملک فرار بھی ہو گیا، باوجود اس کے کہ کیس کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود تھا۔

چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس راجا سعید اکرم خان کی سربراہی میں فل بینچ نے راجا امتیاز کے اقدام کو عدالتی حکم عدولی، دروغ گوئی و جھوٹا بیان اور مس کنڈکٹ قرار دیا۔

عدالت کے روبرو جب جج راجا امتیاز سے اس بریت حکم سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا، تاہم عدالتی ریکارڈ سے ان کا حکم نامہ برآمد ہو گیا۔

اسی دوران ایک ماہ قبل سپریم کورٹ نے راجا امتیاز کو معطل کر کے انکوائری کا حکم دیا تھا جب کہ ان کے تمام سابقہ فیصلوں بالخصوص مظفرآباد، پلندری اور حویلی میں منشیات کے مقدمات کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔

ایک ماہ کی انکوائری کے بعد، 2 جولائی 2025 کو سپریم کورٹ نے واضح طور پر قرار دیا کہ راجا امتیاز نے توہین عدالت کا ارتکاب کیا اور سپریم کورٹ کی اتھارٹی کو چیلنج کیا اور عدالت میں جھوٹ بول کر ادارے کا وقار مجروح کیا۔

لہٰذا، عدالت نے فوری طور پر 3 دن کی سزا دیتے ہوئے انہیں کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ راجا امتیاز احمد ماضی میں سدھنوتی، مظفرآباد اور حویلی جیسے حساس اضلاع میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹس کے معاملے میں اسلام آباد کے 2 صحافیوں راجا ماجد افسر اور اعجاز خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلانے پر بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق راجا امتیاز کی اس سزا کے بعد نہ صرف ان کی عدالتی ساکھ مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے بلکہ مستقبل میں انکے خلاف ریاست میں نافذ فوجداری اور تادیبی کارروائیوں کا بھی امکان ہے۔

کے پی حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں، وزیراعظم کی گورنر فیصل کریم اور ایمل ولی سے ملاقاتیں

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی مواد کا نہیں پوچھ رہے ،قائمہ کمیٹی وزارت اطلاعات برہم
  • پنجاب میں مجوزہ بلدیاتی قانون کیلئے بڑی تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کی تیاری شروع
  • پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن  نے ایف بی آر آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کے کالے قانون کو مسترد کردیا
  • ’ ایٹمی مواد کا نہیں پوچھ رہے‘، قائمہ کمیٹی کا وزارت اطلاعات پر شدید اظہار برہمی
  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات اور وزارت اطلاعات آمنے سامنے
  • منشیات فروش کی ضمانت کرنے پر جج کمرہ عدالت سے گرفتار
  • بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اوسط ایک روپے 14 پیسے کمی، لائف لائن صارفین ریلیف سے محروم
  • اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کو معافی نہیں ملے گی‘ چیئرمین ایف بی آر
  • ٹرسٹ کو دیا گیا پلاٹ روٹس میلینیم اسکول استعمال کررہاہے ، کمیٹی میں انکشاف
  • محسن نقوی کا ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا ایک لائسنس دینے کا اعلان