وفاقی حکومت نے کیپٹو پاور لیوی سے بجلی سستی کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )وفاقی حکومت نے کیپٹو پاور لیوی سے بجلی سستی کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو شیئر کردیا ہے کیپٹو پاور لیوی سے پہلے مرحلے میں بجلی 90 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا تخمینہ ہے، حکومت کو کیپٹو پاور لیوی بڑھنے پر بجلی مزید سستی ہونے کی توقع ہے.
(جاری ہے)
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے کیپٹو پاور لیوی سےبجلی سستی کرنے کا منصوبہ آئی ایم ایف کو پیش کیا ہے جس کے تحت، کیپٹو پاور لیوی پہلے مرحلے میں 90 پیسے فی یونٹ کم کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے حکومت کو کیپٹو پاور لیوی بڑھنے پر بجلی مزید سستی ہونے کی توقع ہے آئی ایم ایف کے دباﺅ پر کیپٹو پاور پلانٹس پر 20 فیصد تک لیوی عائد کرنے آرڈیننس جاری کیاگیاتھا تاہم فوری طورپر 5فیصد لیوی کانفاذ کیاگیا وفاقی حکومت یکم فروری2025 سے کیپٹوپاورپلانٹس کے لیے ٹیرف بڑھاچکی ہے، کیپٹو پاور پلانٹس کا گیس ٹیرف 3 ہزار روپےسے بڑھا کر ساڑھے3 ہزار روپے کیا گیا تھا کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے ٹیرف بڑھانے کے بعد لیوی عائد کی گئی.
قومی گرڈ کے ذریعے بجلی کی مستحکم اور مستقل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے بڑی صنعتوں کو کیپٹو پاور پلانٹس لگانے کی اجازت دی تھی اور کیپٹو پاور یونٹس صنعتی اور تجارتی مقاصد کے لیے لگائے گئے چھوٹے بجلی گھر ہوتے ہیں جو کہ گرڈ سے منسلک نہیں ہوتے اس وقت ملک میں11سو سے زیادہ کیپٹو پاورپلانٹس کام کررہے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے صنعت کاروں اور کاروباری لوگوں کو ذاتی پاور پلانٹس کے لیے سستی گیس اس لیے فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا تاکہ صنعتیں چلتی رہیں مگر پچھلے کچھ سالوں سے ملک کا پیدواری شعبہ بری طرح سے زوال پذیرہے صنعتیں بند پڑی ہیں یا بہت محدودپیمانے پر کام کررہی ہیں ‘درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت مراعات یافتہ بڑے صنعت کاروں کو لیوی میں چھوٹ دے رہی ہے جس کا بوجھ چھوٹے کاروبار اور گھریلو صارفین اٹھاتے ہیں . انہوں نے کہا کہ 90پیسے بجلی سستی ہونے کا مطلب ہے حکومت کیپٹو پاورپلانٹس کو گیس پر عائدٹیکسوں میں90پیسے چھوٹ دے گی جبکہ رواں سال کے آغازپر حکومت نے آئی ایم ایف کی ہدایت پر کیپٹو پاورپلانٹس کو ریٹس کی بنیاد پر گیس کی فراہمی بند کرنے کا وعدہ کیا تھا جنوری کے آغاز پر شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف نے جنوری کے اختتام تک کی ڈیڈلائن میں لچک دکھائی ہے اس سے قبل حکومت نے جنوری2025کے آخر تک کیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے کی تحریری یقین دہانی کروائی تھی. رپورٹ کے مطابق ملک میں 1180کیپٹو پاور پلانٹس ہیں اور یہ پلانٹس یومیہ 15کروڑ مکعب فٹ سے زیادہ گیس لےکر بجلی بناتے ہیں‘حکومت نے آئی ایم ایف کے دباﺅ پر کیپٹو پاورپلانٹس پر 20 فیصد تک لیوی عائد کرنے آرڈیننس جاری کیا تھا تاہم بعد میں کیپٹوپاورپلانٹس پر پہلے مرحلے میں صرف 5فیصد لیوی کانفاذ کیاگیا اور لیوی کو اگست 2026 تک بتدریج بڑھا کر 20فیصد کرنے کا اعلان کیا گیا . کیپٹوپاورپلانٹس حکومت سے 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خریدتے ہیںجبکہ گھریلو صارفین کو سردیو ں میں یہی گیس دن میں صرف16گھنٹوں تک فراہمی کے ساتھ ٹیکسوں سمیت ساڑھے9ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یومیں فراہم کی جاتی ہے‘ہوٹل‘ریسٹورنٹ اور دیگر چھوٹے کاروباری گیس کی مسلسل فراہمی نہ ہونے اور کمرشل ریٹ گھریلو صارفین سے بھی زیادہ ہونے کی وجہ سے ایل پی جی استعمال کرتے ہیں ایل پی جی پر حکومت نے بھاری ٹیکس عائد کررکھے ہیں ہمسایہ ملک بھارت میں گھریلو صارفین کے لیے ایل پی جی کی قیمت60روپے کلو‘افغانستان میں213روپے کلو جبکہ پاکستان میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت250روپے سے لے کر300روپے کلو تک ہے . ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی رپورٹس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں 3سال کے دوران155فیصد اضافہ ہو ہے اسی طرح گیس کی قیمتوں کے حوالے سے دسمبر2024میں ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ چند سالوں کے دوران گیس کی قیمتوں میں850فیصد تک اضافہ کیا گیا ‘تیل کی مصنوعات پر بھی حکومتی ٹیکس بھی ضرورت سے زیادہ ہیں یہ تمام عوامل مل کر عام شہریوں کی زندگیوں کو مشکل ترین بنارہے ہیں ‘ان تینوں شعبوں میں ٹیکسوں کی بھرمار سے ملک میں صنعت ‘زراعت اور دیگر کاروبار مفلوج ہوکررہ گئے ہیں ‘سولرپاور یا دیگر ذرائع ابھی تک عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں کیونکہ پچھلے پانچ سال میں تنخواہ دار طبقے میں بچت کا تصور ختم ہوچکا ہے ‘مزدور اور عام تنخواہ دارکی آمدن بدترین مہنگائی کی وجہ سے پندرہ سے بیس دن میں ختم ہوجاتی ہے اور باقی دس ‘بارہ دن وہ قرض لے کر گزارہ کرنے پر مجبور ہوتا ہے . انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے شروع کی گئی مختلف سکیموں سے شہری علاقوں میںسیاسی پارٹیوں کے سرکردہ عہدیدار اورکارکن ہی مستفید ہوپاتے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں ان کی تقسیم برادریوں اور ووٹ بنک کے حساب سے کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج تک ایسی اسکیمیں پاکستان میں عام شہریوں کی زندگیاں بدلنے میں ناکام رہی ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیپٹو پاور لیوی سے کیپٹو پاور پلانٹس کیپٹو پاورپلانٹس گھریلو صارفین سستی کرنے کا وفاقی حکومت آئی ایم ایف بجلی سستی ایل پی جی حکومت نے ہونے کی کے لیے گیس کی
پڑھیں:
کابینہ ڈویژن کی متعلقہ قوانین و ضوابط میں وفاقی حکومت کی اصطلاح تبدیل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )کابینہ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ قوانین اور قواعد میں وفاقی حکومت کی اصطلاح کو مناسب حکام کی نامزدگی سے تبدیل کرنے کے طویل التوا میں پڑے عمل کو جلد مکمل کریں یہ ہدایت پہلی بار 2017 میں جاری ہوئی تھی اور 2022 سے زیر التوا ہے.(جاری ہے)
بزنس ریکاڈر نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تمام سیکرٹریوں اور اضافی سیکرٹریوں کو لکھے گئے ایک خط میں سیکرٹری کابینہ کامران علی افضال نے وزارتوں کو یاد دہانی کروائی کہ وفاقی کابینہ نے اپنی 8 نومبر 2017 کی نشست میں متعلقہ قوانین اور ضوابط میں ”وفاقی حکومت“ کے الفاظ کی جگہ زیادہ واضح اختیارات کے استعمال کے لیے ترمیم کرنے کی ہدایت دی تھی جو کہ قانون و انصاف ڈویژن سے مشاورت کے ساتھ کی جائے بعد ازاں 26 اپریل 2023 کو کابینہ نے اس ہدایت کے نفاذ کے لیے تفصیلی رہنما اصول منظور کیے یہ رہنما اصول قانون و انصاف ڈویژن کی طرف سے تمام متعلقہ محکموں میں تقسیم کیے گئے.
مزید برآں 12 اکتوبر 2023 کو سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں قانون و انصاف ڈویژن نے ایسی ترامیم شروع کرنے اور درج کرنے کے لیے معیاری فارمٹ بھی پیش کیا وزارتِ قانون و انصاف نے رپورٹ دی ہے کہ کئی وزارتیں اور ڈویژن ابھی تک مطلوبہ ترامیم مکمل نہیں کر پائے ہیں جس کے نتیجے میں معمولی اور غیر اسٹریٹجک معاملات وفاقی کابینہ کے سامنے پیش ہوتے رہتے ہیں جس سے اہم قومی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے. سیکرٹری کابینہ نے اب تمام وزارتوں سے تاکید کی کہ وہ اپنے انتظامی کنٹرول میں موجود قوانین اور قواعد کا مکمل جائزہ لیں اور جہاں ضروری ہو ترمیمی عمل کو مکمل کریں جو 8 نومبر 2022 اور 26 اپریل 2023 کے کابینہ کے فیصلوں کے مطابق ہو وزارتیں اپنی پیش رفت کی رپورٹ کابینہ ڈویژن کو بھی فراہم کریں. یاد رہے کہ نومبر 2023 میں سیکرٹری کابینہ کی صدارت میں سیکرٹریز کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو ہدایت دی کہ وہ واضح رہنما اصول اور ایک معیاری پروفارما جاری کرے تاکہ ضروری معلومات جمع کی جا سکیں اس کا مقصد یہ تھا کہ ہر موقع پر ”وفاقی حکومت“کے متبادل کے لیے سب سے مناسب اتھارٹی چاہے وہ وفاقی کابینہ ہو، وزیراعظم، متعلقہ وفاقی وزیر، سیکرٹری یا اضافی سیکرٹری کا تعین کیا جا سکے. وزیر قانون نے واضح کیا کہ یہ اقدام سپریم کورٹ کے فیصلے مصطفیٰ ایمپیکس کیس سے متاثر ہے جس میں قانونی اور قواعد و ضوابط کی زبان میں وضاحت اور تفصیل کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا وفاقی کابینہ نے بعد ازاں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ قوانین، قواعد، ضوابط اور بائی لاز میں ضروری ترامیم کا آغاز کریں انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا بنیادی مقصد وفاقی کابینہ پر معمولی اور غیر اہم امور کا بوجھ کم کرنا ہے جو کہ نیچے انتظامی سطح پر نمٹائے جا سکتے ہیں اگرچہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو اصل میں ایک ماہ کے اندر یہ عمل مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی مگر اس میں پیشرفت بہت سست رہی ہے تقریباً 900 قانونی دستاویزات میں سے لگ بھگ 300 کی ترمیمات مکمل ہو چکی ہیں یا اس وقت عمل میں ہیں وفاقی کابینہ نے اس معاملے کو 18 اکتوبر 2022 کو اپنی اجلاس میں سیکرٹریز کمیٹی کو بھیجا تھا تاکہ تبدیلیوں کے نفاذ میں زیادہ یکساں، منظم اور تیز رفتار طریقہ کار کو یقینی بنایا جا سکے. ذرائع کے مطابق یہ مسئلہ سب سے پہلے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دور میں اٹھایا گیا تھا اس کے بعد آنے والی منتخب اور عبوری حکومتوں نے بھی اس معاملے پر گفتگو کی اور ہدایات جاری کیں لیکن یہ مسئلہ آج تک حل نہیں ہو سکا.