اسمبلیاں مار دھاڑ اور ہنگامہ آرائی کے لئے نہیں بنیں ،سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی رکنیت معطلی کے معاملے پر رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ سعد رفیق بول پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں جیسی بھی ہوں، اختلاف یا اتفاق رائے کے لیے بنتی ہیں نہ کہ مار دھاڑ یا ہنگامہ آرائی کے لیے۔
سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والا حالیہ مسئلہ اسمبلی کے اندر ہی حل ہونا چاہیے اور اس کے لیے تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رکنیت کی معطلی اسپیکر کا آئینی اختیار ہے، مگر اراکین کی مستقل رکنیت ختم کروانے کی کوئی کوشش نہ کی جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر اراکین اسمبلی کو اس طریقے سے باہر نکالنے کی روایت پڑی تو آنے والی اسمبلیاں بھی اسی راستے سے گزریں گی۔ پھر کل کو مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتیں اسی بہشتی دروازے سے نکالی جائیں گی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب یوسف رضا گیلانی کو وزارتِ عظمیٰ سے نکالا گیا تو وہ بھی اس اقدام کے خلاف تھے۔ میں نے تب بھی کہا تھا کہ وزرائے اعظم کو عدالتی پچھلے دروازے سے نکالنے کی روایت جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ مفلوک الحال اور لاغر جمہوریت پر رحم کیا جائے، اپنی پگڑی کسی اور کے ہاتھ نہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو پارلیمانی دائرے میں حل کیا جانا چاہیے اور جمہوری نظام کو مزید کمزور نہیں کرنا چاہیے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سعد رفیق نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
لاہور:پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زرعی ٹیکس اسمبلی سے منظوری کے بغیر نافذ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ملک محمد احمد خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب کے کسان پر کتنا ٹیکس لگے گا یہ کسی دفتر میں بیٹھ کر خود سے طے نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا نفاذ صرف اور صرف پنجاب اسمبلی کے دائرہ اختیار میں ہے، کوئی بھی ٹیکس اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے زور دے کر کہا کہ قانون اور آئین کے تحت ٹیکس لگانے کا اختیار ایوان کے پاس ہے، اس سے انحراف برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں رکن اسمبلی ذوالفقار شاہ کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق پیش کی گئی، اسپیکر نے تحریک استحقاق منظور کرتے ہوئے اسے پریولیج کمیٹی کے سپرد کر دیا، کمیٹی معاملے کی مزید چھان بین کر کے اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے گی۔
ایوان میں اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری خالد محمود رانجھا نے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر نے واضح کیا کہ اس معاملے پر قانون سازی اور حتمی فیصلہ صرف اسمبلی کا حق ہے۔