کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا جبکہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترمیم اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے چائلڈ میرج بل پیش کیا گیا۔شیری رحمان نے کہا کہ سولہ سولہ سال کی عمر میں بچیاں ماں بن جاتی ہیں، کم عمری میں شادی کے بعد بچیاں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، یہ بل 2013 میں سینیٹ نے متفقہ طور منظور کیا ہوا ہے۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ یہ اسلامی نظام سے متصادم بل ہے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی رضامندی کے بغیر آپ بچوں کو اپنی مرضی کی اجازت دے دیں گے تو یہ یورپی معاشرہ بن جائے گا، اسلامی معاشرے میں اگر والدین سے آپ ایک حق لیں گے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا، جے یوآئی اس بل کی مخالفت کرے گی اور واک آٹ کرے گی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بل منظور ہونے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے، جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں بحث و مباحثہ کرا لیتے ہیں۔
کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل پر بحث ہوئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی حمایت کردی۔ پی ٹی آئی سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ ہمیں یورپی ملک نہ بنایا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے مطابق بل پر فیصلہ کریں۔سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ بل پہلے سندھ اسمبلی میں پیش ہوا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہوچکا ہے، یہ لوگ دیہاتوں میں جاتے ہی نہیں، وہاں چھوٹی چھوتی بچیوں کی شادی کردی جاتی ہے، ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے معاملات بڑے گھمبیر ہیں اس پر سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جے یو آئی کا کوئی ممبر نہیں ہے۔
سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے دنیا کا کوئی ایک مسلم ملک دکھا دیں جہاں شادی کی عمر 18سال سے کم ہو۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ اسلام میں نکاح کی شرط بلوغت ہے، رضا مندی کی بجائے زبردستی کی شادیوں پر قانون لائیں، اس معاملے پر مغربی کلچر کو فالو نہیں کرنا چاہئے، مذہب اسلام اور روایات پرعمل کریں، عمر نہیں رضامندی اور بلوغت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ بل کیوں متنازع بنانا چاہتے ہیں؟ نکاح، طلاق وغیرہ کے قوانین بنانا ہمارا اختیار ہی نہیں، ایک آئینی ادارہ موجودہ ہے تو ہم کیوں اس پر قانون سازی کرتے ہیں؟ اسلامی نظریاتی کونسل کے بغیر اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کریں گے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا بتائیں اسلام میں کہاں لکھا ہوا ہے بلوغت کی عمر کیا ہے؟ ملکی قانون کہتا ہے 18 سال سے کم عمر بچہ ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ چائلڈ میرج ایک گناہ ہے مصر میں کم عمری کی شادیوں کی ممانعت ہے۔مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ حضرت عائشہ کی شادی نوسال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات میں لکھا ہے 14سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ دینی نہیں ایک معاشرتی مسئلہ ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مثال دی گئی ہے لیکن اس وقت سعودی عرب میں بھی شادی کی عمر18سال ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ریاست کا حق ہوتا بلوغت کی عمر کا تعین کرنا، سندھ میں یہ قانون گیارہ سال سے رائج ہے، وفاقی شریعت کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا۔سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں سینیٹر شیری رحمان کو، میری اپنی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی، میں ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی، ہرسسرال میرے سسرال جیسے نہیں ہوتے، آج کل 9، 10 سال کی عمر میں بچی بالغ ہورہی ہے تو کیا ہم اس عمرمیں بچیوں کی شادی کردیں؟۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے چائلڈ میرج روکنے کے بل پر ایوان میں رائے شماری کی جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا، ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کردہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا۔ یہ بل پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا۔سینیٹر عبدالقادر کا پیش کردہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل 2022 سینٹ سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔سینٹ میں کورم کی نشاندہی کی گئی۔ سینٹ گیلریوں میں 5 منٹ کے لیے گھنٹیاں بجادی گئیں، گھنٹیاں بجانے کے بعد مزید سینیٹرز ایوان میں پہنچ گئے اور گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا قومی کمیشن برائے وقار نسواں ترمیمی بل 2025 واپس لے لیا گیا، اسی طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا انسانی حقوق ایکٹ2012 میں مزید ترمیم کا بل بھی واپس لے لیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم یوتھ پروگرام نوجوانوں کو بااعتماد، خودمختار اور کارآمد شہری بنانے کیلئے ضروری وسائل، مہارتیں اور مواقع فراہم کر رہا ہے، سیدہ آمنہ بتول وزیراعظم یوتھ پروگرام نوجوانوں کو بااعتماد، خودمختار اور کارآمد شہری بنانے کیلئے ضروری وسائل، مہارتیں اور مواقع فراہم کر رہا ہے، سیدہ آمنہ بتول شاہ سلمان کا ایک ہزار فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو حج کرانے کا اعلان علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور کے درمیان تلخیاں ختم، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے مہم تیز کرنے کا فیصلہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے 3بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کو ہلاک کردیا شوق پورا کر لیں ، تحریک عدم اعتماد کی خبروں پر اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کو چیلنج آئیسکو ریجن میں بوجہ ضروری سسٹم مینٹیننس20مئی 2025ء عارضی بجلی بندش کا شیڈولCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری کی شادیوں کی رحمان نے کہا کہ کم عمری کی شادی سال کی عمر میں کی جانب سے پیش نے کہا کہ یہ منظور کرلیا پیش کیا گیا کا بائیکاٹ ایوان میں کے سینیٹر متفقہ طور جے یو آئی
پڑھیں:
حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے:شبلی فراز
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے پاک بھارت جنگ پر پاکستان کا نقطہ نظر دنیا پر واضح کرنے کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں حزب اختلاف سے کوئی رکن لینے پر سخت تنقید کی۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد پوری قوم پاکستان کے لیے کھڑی ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کا مقصد پاکستان کا نقظہ نظر عالمی دنیا کو بتانا ہے. بدقسمتی سے اس کمیٹی میں پی ٹی آئی بلکہ اپوزیشن کا کوئی رکن شامل نہیں ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے.اپوزیشن کو اس کمیٹی میں شامل نہ کرنا افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کمیٹی میں کانگریسں کے نمائندوں کو شامل کیا. مگر جو آپ نے کمیٹی بنائی وہ سب غیر قانونی طریقے سے منتخب ہوکر آئے ہیں، یہ لوگ باہر جا کر پاکستان کا مقدمہ کیا لڑیں گے۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ ملک کی خدمت کے لیے اپوزیشن اپنی کمیٹی بنا کر اپنے نمائندے، اپنے خرچ پر بھیجے گی، بھارت سے ہمیں بھی خطرہ ہے اور اب حکومت اپنے چکر میں لگ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں یہ قومی مسئلہ ہے تو پوری قوم کو ساتھ لے چلیں، بانی پی ٹی آئی کو دنیا پہچانتی ہے ان کا نام استعمال کریں۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک وضاحت دوں گا کہ حکومتی وفد میں صرف حکومتی لوگ شامل ہوتے ہیں. تاریخ میں ایسی روایت اور مثالیں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا سیاسی حق ہے کہ وہ اختلاف رائے کا اظہار کرے. قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ پارلیمانی وفود کے حوالے سے غور کررہے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت سے گزارش ہے کہ اپوزیشن اپنے جو نمائندے باہر بھیجے ان کے نام ای سی ایل میں نہ ڈالے جائیں۔انہوں نےکہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ حکومتی ارکان اور اپوزیشن اس معاملے پر ساتھ بیٹھے۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں 18 مئ کی رات کو جنرل سیکرٹری بار کونسل عطاء اللہ بلوچ کو اغواء کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وکالت ایک مقدس پیشہ ہے. اس اقدام سے اس کی توہین کی گئے، انہوں نے کہا کہ قومی یک جہتی کا پورے ملک میں ماحول ہے، اسے چلنے دیں۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے جواباً کہا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ خود ہی جج بن گئے اور بول رہے ہیں کہ اغواء میں سیکورٹی فورسز ملوث ہیں.میں اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہاں سیکورٹی فورسز کی نمائندگی کرتے ہیں؟سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جی ہاں! میں نمائندگی کرتا ہوں، اس کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ اور انوار الحق کاکڑ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی. جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں رہنما چیئر کو مخاطب کرکے بات کریں۔
سینیٹر خانزادہ نے دستور کے آرٹیکل 228 کا ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، سینیٹر افنان اللہ نے امتناع ناشائستہ اشتہارات ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا. یہ بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اسی طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری فوڈ سیفٹی ترمیمی بل 2025، سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سینیٹ میں دستور کے آرٹیکل 153 کا ترمیمی بل 2025 ، اور سینیٹر ہمایوں مہند نے ذہنی صحت ترمیمی بل 2025 پیش کیا، یہ تمام بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیے گئے۔
علاوہ ازیں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے سینیٹ اجلاس میں قومی انتظام برائے قدرتی آفات ترمیمی بل 2025، سینیٹر ہمایوں مہمند نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی بل 2025 اور سینیٹر فاروق حامد نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پیش کیے جنہیں قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پیش کرنے پر کہا کہ اپوزیشن اس بل کی شدید مذمت کرتی ہے، نومبر میں انتخابات ہورہے ہیں، اس اسٹیج پر بل لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بل کا مقصد نوجوانوں وکیلوں کو آؤٹ کرنا ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بھی لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلر ترمیمی بل 2025 پر تنقدی کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل غیر ضروری ہے، اس کو پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں ججز وہ بن جاتے ہیں جنہیں وکالت کرتے ہوئے کیسز نہیں ملتے۔
دریں اثنا سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کردہ تجارتی تنظیمیں ثانوی ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری امتناع ازدواج کم عمری بل 2025 پیش کیا جس کی جمیعت علمائے اسلام ( ف ) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مخالفت کردی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے، اس بل کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ 18 سال سے پہلے بچیوں کی شادی نہیں کرسکتے. ہر دو گھنٹے میں خواتین زچگی کے دوران جاں بحق ہوجاتی ہیں.یہ بہت بڑی تعداد ہے اس مسئلے کو سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بل پہلے سینیٹ سے منظور ہوچکا تھا، قومی اسمبلی میں جا کر دم توڑ گیا تھا.اس بل کو قائمہ کمیٹی نے منظور کیا ہے۔سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور ایوان سے واک آؤٹ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بل منظور ہونے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے. جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں بحث و مباحثہ کرا لیتے ہیں۔امتناع ازدواج کم عمری بل پر سینیٹ میں بحث جاری ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے بھی بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی حمایت کردی۔پی ٹی آئی سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ ہمیں یورپی ملک نہ بنایا جائے. بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے اس کی رائے کے مطابق بل پر فیصلہ کریں۔