تحسین سکینہ کو عابدہ پروین کے پاؤں چھونے پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
معروف صوفی گلوکارہ تحسین سکینہ کو حال ہی میں عالمی شہرت یافتہ لیجنڈری گلوکارہ عابدہ پروین کے پاؤں چھونے پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔عابدہ پروین پاکستان کی لیجنڈ صوفی گلوکارہ ہیں جنہیں ’سروں کی ملکہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی صوفی موسیقی کے لیے وقف کر دی ہے۔ان کے مشہور کلام میں ’یار کو ہم نے جا بجا دیکھا‘، ’تو جھوم‘ اور ’من کن تو مولا‘ شامل ہیں۔ دنیا بھر میں اُن کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو ان کی روحانیت، سادگی اور فنی عظمت کو سراہتی ہے اور اکثر انہیں روحانی استاد بھی قرار دیا جاتا ہے۔تاہم حال ہی میں، سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں گلوکارہ تحسین سکینہ کو عابدہ پروین سے عاجزی کے ساتھ پاؤں چھونے کی اجازت مانگتے دیکھا گیا۔ ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ ’براہِ کرم مجھے صرف ایک بار اپنے پاؤں چھونے کی اجازت دے دیں، یہ میری عاجزانہ درخواست ہے۔‘اجازت ملنے پر تحسین سکینہ نے جھک کر عابدہ پروین کے پاؤں چھوئے، جس کے بعد عابدہ پروین نے انہیں گلے لگا کر دعائیں اور نیک تمنائیں دیں اور کہا کہ ’خوش رہو۔‘یہ واقعہ سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کر چکا ہے، صارفین کو تحسین سکینہ کا یہ عمل پسند نہیں آرہا اور وہ اس پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’جھکنا صرف اللہ کے لیے ہے، انسان کے آگے جھکنا شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ عابدہ پروین ایک عظیم فنکارہ ہیں، لیکن پاؤں چھونے کا عمل کسی طور قابلِ قبول نہیں۔واضح رہے کہ تحسین سکینہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی صوفی گلوکارہ ہیں جنہیں ان کی روح پرور آواز کی وجہ سے ’جونیئر عابدہ پروین‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے مشہور کلام میں جانم، ڈھولا، سخی لالن سرکار اور دیگر شامل ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عابدہ پروین تحسین سکینہ
پڑھیں:
اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز خواجہ رمیض حسن نے زائرین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے ایرانی حکومت کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت، وزارتِ خارجہ اور پاکستان میں ایران کے تمام سفارتی مشن مبارکباد کے مستحق ہیں؛ زائرین کی میزبانی میں ایران کی تاریخ روشن باب کے طور پر لکھی جائے گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت ایرانی حکومت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایران کی زیارت پالیسی کا خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برادر اسلامی ایران کی اس سود مند پالیسی کو مکمل نافذ کروانے کے لئے اہم اقدامات اٹھا رہی ہے۔ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں۔