ریاستی اداروں کیخلاف پوسٹ کیس: صنم جاوید کی درخواست ضمانت خارج
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
لاہور کی سیشن عدالت نے ریاستی اداروں کے خلاف غیرمصدقہ پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج سلمان گھمن نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔ ایف آئی اے نے صنم جاوید کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف ایک غیرمصدقہ پوسٹ کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس سے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
عدالت میں ایف آئی اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹ سے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیزی کو فروغ ملا، لہٰذا انہیں ضمانت نہ دی جائے۔
دوسری جانب صنم جاوید کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے اور ان کی مؤکلہ نے کوئی قابل اعتراض مواد خود سے نہیں بنایا بلکہ صرف ایک موجودہ پوسٹ کو شیئر کیا۔ تاہم عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد صنم جاوید کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ریاستی اداروں صنم جاوید کے خلاف
پڑھیں:
کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر
کراچی:
رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی کی گئی۔
درخواست جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ سمیت مختلف ٹی ایم سی چیئرمینز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کے ایم سی، ڈی جی پارکس، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کے ڈی اے و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کے ایم سی رفاعی پبلک پارکس کو پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل استمعال کے لیے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سٹی کونسل نے اس حوالے سے 19 مئی کو ایک قرارداد بھی پاس کی ہے، جس کی بنیاد پر پبلک پارکس میں رینٹل بنیادوں پر اسپورٹس گراؤنڈ بنائیں جائیں گے اور بھاری رقم لی جائیں گی۔
کے ایم سی اور ڈی جی پارکس نے شہر کے 11 بڑے پارکس کمرشل استعمال کے لیے اسپورٹس گراؤنڈ بنا دیے ہیں۔ کے ایم سی اس غیر قانونی کام سے لاکھوں روپے کما رہی ہے۔
درخواست گزار نے سٹی کونسل میں رفاعی پبلک پارکس کے کمرشل استعمال کی مخالفت کی ہے۔ عوام کے لیے رفاعی پلاٹس پر بنائے گیے پارکس کو کمرشل استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی پبلک پارکس کے کمرشل میں تبدیل کرنے کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے لیکن حکومت پارکوں کو نجی کمپنیوں کو دے رہی ہے، 5 پارکوں کے بجٹ سیشن میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف ہے کہ عمر شریف پارک سمیت کئی پارک نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں لہٰذا پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے مختص کرنے سے روکا جائے۔ سٹی کونسل کی 19 مئی کی قرارداد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، رفاعی پارکس کے کمرشل استعمال کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے دینا غیر قانونی ہے، 5 بڑے پارکس بجٹ میں شامل کرکے پرائیویٹ پارٹیوں کو دے دیے گئے اور دیگر پارکس میں بھی کمرشل سرگرمیوں کے لیے جگہیں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارکس کی گھاس ہٹا کر کمرشل سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔ پارکس کا کوئی دوسرا استعمال سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ کراچی میں پہلے ہی پارکس کی شدید قلت ہے، مزید پرائیویٹائزیشن قبول نہیں۔ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات مافیا کا شہر میں راج ہے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت مافیاز کو روکنے کے بجائے ان کی سرپرستی کر رہی ہے، کے ایم سی بھی مافیاز کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر سرکاری زمینیں کمرشل مقاصد کے لیے دی جا رہی ہیں۔ معمولی کرائے پر قیمتی اراضی پرائیوٹ کمپنیوں کو دی جا رہی ہے۔ کسی کمپنی سے معاہدے سے قبل عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ایوان میں بھی آواز اٹھائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج ہوگا۔
Tagsپاکستان