مورو میں قوم پرست جماعتوں کا پُرتشدد احتجاج میں 1 جاں بحق، وزیرداخلہ کے گھر اور ٹرکوں کو آگ لگادی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کنڈیارو: دریائے سندھ سے کینالز نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کیخلاف کالعدم قوم پرست جماعت کے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والا نوجوان جاں بحق ہوگیا، مظاہرین نے وزیر داخلہ کے گھر اور کئی مال بردار گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قوم پرست جماعت کے کارکنان نے مورو میں قومی شاہراہ پر احتجاج کیا، جس کے دوران پولیس نے سڑک کھلوانے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ کی۔
پولیس کی جانب سے کی جانے والی ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کے دوران مشتعل افراد نے اطراف میں موجود دکانوں، ہوٹلوں، مال بردار ٹرالوں کو آگ لگائی جبکہ نامعلوم افراد ٹرکوں سے سامان اور غذائی اجناس لوٹ کر لے گئے۔
پولیس کی جانب سے کی جانے والی ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کے نتیجے میں 8 مظاہرین زخمی جبکہ متعدد گرفتار ہوئے، جس کے بعد مشتعل کارکنان بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور انہوں نے وزیر داخلہ سندھ کے گھر لنجار ہاؤس پر دھاوا بولا۔
مظاہرین نے لنجار ہاؤس پر تعینات پولیس افسران و اہلکاروں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ اندر داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور گھر کو نذر آتش کردیا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے پولیس اور ٹرالرز پر پتھراؤکیا جس کے باعث کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے، اس کے علاوہ آئل ٹینکر اور ٹریلر کو نذر آتش بھی کیا جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک جل کر راکھ ہوگئیں۔
مظاہرین نے مال بردار ٹرکوں کے ڈرائیور کو لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر انہیں آگ لگا دی۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے مورو بائی پاس پر بھی گاڑیاں نذر آتش کر کے سڑک کو بند کردیا۔
پولیس کے مطابق قومپرست جماعت کے مشتعل کارکنان نے دو پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا جبکہ تشدد سے پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری رہیں، جبکہ ایک زخمی کی موت کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوئے جس پر شہر میں ضلع بھر سے پولیس کی نفری کو طلب کیا گیا۔
مظاہرین نے ضیا الحسن لنجار کے گھر اور اطراف میں کھڑی موٹرسائیکلیں راکھ کا ڈھیر بنائیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق مشتعل ڈنڈا بردار مظاہرین ٹولیوں کی شکل میں شاہراہ پر گشت کررہے ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ کالعدم تنظیم جسمم کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا، حالات کشیدہ ہونے کے بعد مظاہرین نے قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا ہے۔
اُدھر مورو بائی پاس پر ہنگامہ آرائی کے دوران زخمی پولیس اہلکار سمیت تین زخمیوں کو پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ایم ایس ڈاکٹر یار علی جمالی نے بتایا کہ ایک زخمی نوجوان اور قوم پرست جماعت کے رہنما زاہد لغاری کو زخمی حالت میں لایا گیا تھا جو دوران علاج جاں بحق ہوگیا۔
سندھ حکومت کے ترجمان سلمان مراد نے مورو میں وزیرِداخلہ کے گھر کو نذر آتش کرنے کے عمل کو انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی رہائش گاہ پر حملےکی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ترجمان سندھ حکومت عقربہ فاطمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مورو میں وزیر داخلہ کے گھر پر حملہ قانون شکنی کی انتہا ہے، اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے، حکومت خاموش تماشائی نہیں بنے گی، ذاتی رنجش یا سیاسی اختلاف کی آڑ میں گھروں کو جلانا ناقابلِ قبول ہے۔
عقربہ فاطمہ نے کہا کہ ایسے واقعات سندھ کی پرامن فضا کو آلودہ کرنے کی دانستہ کوشش ہیں، منصوبوں پر اعتراض جمہوری حق ہے، مگر تشدد اس کا حل نہیں، حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے، سندھ میں انتشار پھیلانے کا ہر منصوبہ ناکام بنایا جائے گا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ عوامی قیادت کو نشانہ بنانا ریاست اور عوام دونوں پر حملہ ہے۔ حکومت شہریوں اور نمائندوں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے گی اور قانون اپنا راستہ لے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرست جماعت کے داخلہ کے گھر کو نذر ا تش وزیر داخلہ مظاہرین نے کے دوران کے مطابق پولیس کی کہا کہ
پڑھیں:
خضدار ‘بنوں اور کرک میں8 دہشت گرد ہلاک‘ 4 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-18
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن کر کے فتنہ الہندوستان کے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے گئے، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں بھارتی پراکسی فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر 14 اور 15 ستمبر کی رات آپریشن کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا، ہلاک دہشتگرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، علاقے میں مزید دہشت گردوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ سیکورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، دہشت گردی کے تمام سہولت کاروں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے گئے۔ بنوں میں دہشت گردوں نے پہلے میریان تھانے اور پھر مزنگ چوکی کو نشانہ بنایا تاہم پولیس نے دلیری اور حکمت عملی سے دونوں حملے پسپا کر دیے۔ ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق دہشت گردوں نے میریان تھانے پر حملہ کیا جسے 20 منٹ میں ناکام بنادیا گیا۔ میریان میں مزنگ چوکی پر بھی درجنوں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جہاں فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ آر پی او بنوں سجاد خان کے مطابق پولیس نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 4 کو زخمی کردیا۔ دہشت گر دوں کے ساتھی ہلاک اور زخمیوں کو لے کر فرار ہو گئے جبکہ حملے میں 3 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ۔ دوسری جانب کرک کے گرگری تھانے پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم اس دوران پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈی پی او کے مطابق دہشت گردوں کو تھانے کے قریب نہیں آنے دیا گیا۔