پنجاب حکومت نے بھارتی حملوں میں شہید و زخمی شہریوں کیلئے امدادی فنڈز جاری کردیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
حکومت پنجاب نے بھارت کے بزدلانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے شہریوں کے لیے امدادی پیکیج کے تحت 14 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو امدادی فنڈز جاری کر دیے، شہدا اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکیج کی منظوری وزیراعظم پاکستان نے دی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے بھارتی حملوں میں شہید افراد کے ورثا اور زخمی شہریوں میں فنڈز کی تقسیم کے لیے ضابطہ رقم جاری کر دی۔34 کروڑ 30 لاکھ روپے کی امدادی رقم ڈپٹی کمشنرز کے آسان اسائنمنٹ اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی، فنڈز کو 3 درجوں شہدا، شدید زخمی اور معمولی زخمی میں تقسیم کیا گیا ہے۔شہدا کے ورثا کو ایک کروڑ روپے امداد دی جائے گی جبکہ شدید زخمی شہریوں کو 20 لاکھ جبکہ معمولی زخمی کو 10 لاکھ امداد ملے گی۔حکومت نے امدادی رقم کو جائز حقداروں تک شفاف انداز میں پہنچانے کی ہدایت کی ہے، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے فنڈز کی تقسیم سے قبل ہر وصول کنندہ کی اہلیت کی تصدیق کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنرز اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ امدادی رقم جائز حقدار اور شہدا کے حقیقی لواحقین میں تقسیم ہو، شہدا کے قانونی ورثا کے علاوہ کسی تیسرے فریق کو ادائیگی نہ کی جائے، شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات اور چیک کی تقسیم کے ثبوت سرکاری ریکارڈ میں محفوظ کیے جائیں۔صوبائی حکومت نے ہدایت دی ہے کہ متاثرین اور سوگوار خاندانوں کی تمام ذاتی معلومات مکمل رازداری سے محفوظ رکھی جائیں اور امدادی پیکج کی تقسیم محکمہ داخلہ کی جاری کردہ حتمی فہرست کے مطابق کی جائے۔ڈپٹی کمشنرز کو امدادی رقوم کی تقسیم کی تفصیلی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پنجاب کے 14 متاثرہ اضلاع میں قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اٹک، مری، بہاولپور، بہاولنگر، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گجرات، سیالکوٹ، خانیوال، اوکاڑہ اور راولپنڈی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنرز محکمہ داخلہ اور زخمی کی تقسیم کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا ایران و عراق جانے والے زائرین کیلئے پروازوں میں اضافے کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے ایران و عراق جانے والے زائرین کیلئے پروازوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ فیری سروس بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر ایران و عراق جانے والے زائرین کے مسائل کے حل کیلئے قائم خصوصی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ اور ٹاسک فورس کے چیئرمین محسن نقوی نے کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز چودھری سالک حسین اور وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے اجلاس میں شرکت کی،جبکہ مختلف وزارتوں اور اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
عالمی طاقتوں کی مداخلت سے عمران خان کی رہائی کے پرانے بیانات، رضوان رضی کا طنز بھرا ٹوئیٹ
ٹاسک فورس کے اجلاس میں زائرین کی سہولت و سکیورٹی کیلئے اہم فیصلے کئے گئے، سول ایوی ایشن کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایران کیلئے ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 15 کر دی گئی، جبکہ اربعین پر عراق کے لئے 107 خصوصی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
اجلاس میں ایران و عراق جانے والے زائرین کے لئے پروازوں کی تعداد مزید بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ زائرین کو بہتر سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے مستقبل میں فیری سروس شروع کی جا رہی ہے، عاشورہ کے بعد اربعین کیلئے سکیورٹی صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد زمینی راستے سے سفر کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اڈوں پر موجود بچے ٹرک ڈرائیوروں کے ہاتھوں کسی نہ کسی شکل میں استحصال کا شکار
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر زائرین کو کسی بھی قسم کی مشکل یا پریشانی سے محفوظ رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، زائرین کی حفاظت سب سے زیادہ عزیز ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جنوری 2026 سے زائرین صرف گروپ آرگنائزرز سسٹم کے تحت زیارات کیلئے جا سکیں گے اور اس کے ساتھ ہی سالار سسٹم کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، نئے نظام کے تحت گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن کیلئے اب تک 1413 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن کی جانچ پڑتال اور اسکروٹنی کا عمل جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے زائرین کی آڑ میں غیر قانونی طور پر عراق جانے والے افراد کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔
اگر نوازشریف اڈیالہ جیل عمران خان کو منانے گئے تو بے عزت ہو کر آئیں گے : نصرت جاوید
اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری مذہبی امور، وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ خارجہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی سول ایوی ایشن، ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی بلوچستان، کمشنر کوئٹہ اور متعلقہ اداروں کے افسران بذریعہ زوم اجلاس میں شریک ہوئے۔