ایران و عراق جانیوالے زائرین کیلیے پروازوں میں اضافہ، فیری سروس بھی شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آ باد:
حکومت نے ایران و عراق جانے والے زائرین کے لیے پروازوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ فیری سروس بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر ایران و عراق جانے والے زائرین کے مسائل کے حل کے لیے قائم خصوصی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ اور ٹاسک فورس کے چیئرمین محسن نقوی نے کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے شرکت کی جب کہ مختلف وزارتوں اور اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں زائرین کی سہولت اور سکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ سول ایوی ایشن کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایران جانے والی ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 15 کر دی گئی ہے جب کہ اربعین کے موقع پر عراق کے لیے 107 خصوصی پروازوں کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے۔
اجلاس میں ایران و عراق جانے والے زائرین کے لیے پروازوں کی تعداد مزید بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ زائرین کو بہتر سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مستقبل میں فیری سروس شروع کی جا رہی ہے۔ عاشورہ کے بعد اربعین کے لیے سکیورٹی صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد زمینی راستے سے سفر کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر زائرین کو کسی بھی قسم کی مشکل یا پریشانی سے محفوظ رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زائرین کی حفاظت سب سے زیادہ عزیز ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جنوری 2026 سے زائرین صرف گروپ آرگنائزرز سسٹم کے تحت زیارات کے لیے جا سکیں گے اور اس کے ساتھ ہی سالار سسٹم کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ نئے نظام کے تحت گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن کے لیے اب تک 1413 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن کی جانچ پڑتال اور اسکروٹنی کا عمل جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے زائرین کی آڑ میں غیر قانونی طور پر عراق جانے والے افراد کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔
اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری مذہبی امور، وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت خارجہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جبکہ ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی سول ایوی ایشن، ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی بلوچستان، کمشنر کوئٹہ اور دیگر افسران نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عراق جانے والے ایران و عراق والے زائرین وفاقی وزیر اجلاس میں زائرین کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت کیخلاف جنگ میں غیبی مدد آئی، ایران اسرائیل سیز فائر کے پیچھے بھی وردی ہے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بھارت کیخلاف جنگ میں غیبی مدد آئی جب کہ ایران سیز اور ایران کی نظر آنے والی کامیابی کے پیچھے بھی وردی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت علمائے کرام کے ساتھ محرم الحرام میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد سمیت دیگر اہم مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ قیام امن میں علماء کرام نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلیں، اپنا مسلک چھوڑو نہ، اور کسی کا مسلک چھیڑو نہ، کی تھیم رکھنی چاہئے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران غیبی مدد آئی، دونوں ملکوں میں کشیدگی میں نہیں چاہتے، اس کوشش تھی کہ کوئی بھارتی شہری مارا جائے، پاکستان نے میزائل فائر کیے، کچھ نمبر آگے پیچھے ہوگئے، ڈر تھا کہ شہری آبادی کو نقصان نہ ہو لیکن پاکستانی میزائل بھارت کے سب سے بڑے آئل ڈپو میں لگے۔
اس کے علاوہ بھارت نے ایک پاکستانی بیس پر تقریباً 11 میزائل فائر کیے، اس بیس پر ہمارے جہاز اور لوگ بھی موجود تھے، خدشہ تھا کہ بھارتی میزائلوں سے بہت نقصان ہوگا، ہمیں اطلاع ملی کہ بھارتی میزائلوں سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نےکہا یہ صرف دو قصے ہیں جو میں نے بتائے کہ کس طرح سے غیبی مدد آئی۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کسی ایک بھارتی میزائل سے پاکستان کے جہاز اور لوگوں کو نقصان نہیں پہنچا، آرمی چیف نے واضح کردیا تھا کہ حملہ کرنے پر بھارت اس سے زیادہ بھگتے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت اور جنگ بندی میں وزیر اعظم کا اہم کردار ہے اور اس کے پیچھے اور ایران کی نظر آنے والی کامیابی کے پیچھے بھی وردی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں آگے ڈیٹیل میں نہیں جانا چاہتا، جس طرح سے انہوں نے بات کی، جس طرح سے عالمی رہنماؤں کو قائل کیا ہے، اس پر ہم سب کو فخر کرنا چاہئے۔