لاہور (ویب ڈیسک) سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ شہبازشریف بیوروکریٹک حکومت چلاتے ہیں ، ان کو مہنگائی یا تیل سستا مہنگا ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اب بھی احد چیمہ اور شاہ صاحب حکومت چلارہے ہیں لیکن کل ناکام ہوئے تو ناکام سیاستدان ہوں گے۔
نجی ٹی وی چینل 365کے پروگرام میں مبشر لقمان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کاکہناتھاکہ "میراخیال ہے کہ اس وقت ٹیکنوکریٹ حکومت ہے، آپ مجھے بتائیں کہ وزراءکے پلے کیا ہے؟ وفاقی حکومت کو شاہ صاحب اور احمد چیمہ چلارہے ہیں، سارے پی ایس او ز کی حکومت ہے،آدھے وزیرکسی نہ کسی وقت میں یا شریف خاندان کے یا اس خاندان کے دوستوں کے پرائیویٹ سیکریٹری یا ان کے مشیر یا وکیل رہے ہیں، سیاستدان تو کہیں میٹر ہی نہیں کررہے۔
ان کامزید کہناتھاکہ شہبازشریف قابل احترام ہیںلیکن ان کاطریقہ یہی ہے کہ وہ سیاسی حکومت نہیں چلاتے،وہ بیوروکریٹک چلاتے ہیں، اس وقت بیوروکریسی کا قبضہ ہے، بیوروکریٹ ہی حکومت چلارہے ہیں لیکن اگرکل کو حکومت سیاسی طورپر ناکام ہوئی توناکام سیاستدان ہوں گے،یہی ہمارا المیہ ہے کہ ایک تو سیاسی لوگوں میں اہلیت نہیں ،د وسرااگر بدقسمتی سے خدانخواستہ کل مارشل لا آگیاتو پھر بھی یہی ٹیکنوکریٹ چلائیں گے۔
سہیل وڑائچ کاکہناتھاکہ" آپ نے سیاستدانوں کے اندر کپسٹی بلڈنگ(صلاحیتوں کونکھارنا) کی اور نہ ہونے دیتے ہیں، نہ ذمہ داریاں دیتے ہیں اور نہ اختیار، نہ سکھاتے ہیں اور پھر ٹیکنوکریٹس کو لے آتے ہیں، جن کی کوئی پولیٹکل سٹیک ہی نہیں، ان کو کیا فرق پڑتا ہے۔

لیاری عمارت حادثہ: اس کے طرح کے حادثات مزید ہوں گے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سہیل وڑائچ ہوں گے

پڑھیں:

کیا پی ٹی آئی  حکومت گرائی جا رہی ہے؟ خیبر پختونخوا سیاسی محاذ کا نیا مرکز بن گیا

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت گرانے اور نہ گرانے کی بحث ملکی سیاسی حلقوں میں زور و شور سے جاری ہے، ایک جانب اہم حکومتی ملاقاتیں جاری ہیں جب کہ دوسری طرف وزیراعلیٰ کے پی نے اس حوالے سے چیلنج بھی دیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی قسم کی تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان سے حکومت گرانے کے حوالے سے کوئی بات کی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ریاست کو چیلنج کرتا ہوں میری حکومت گرا کر دکھائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ گنڈا پور

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے متعدد بار پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی، مگر انہوں نے مسلسل انکار کیا۔ پی ٹی آئی کی سیاست ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے سہارے رہی، وہ اقتدار میں واپس آنے کے لیے ایک بار پھر یہی سہارا چاہتی ہے، مگر اب یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے اپنی حکومتیں نہ توڑی ہوتیں تو شاید 9 مئی کا سانحہ بھی نہ ہوتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تو یہاں تک کہا کہ اگر آپ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتے تو اسپیکر چیمبر میں آجائیں، میں وہیں آ جاؤں گا، مگر پی ٹی آئی نے بات چیت کے دروازے بند کیے رکھے۔ پی ٹی آئی جمہوریت کو مکالمے سے نہیں، بلکہ ڈیڈلاک سے چلانا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: گنڈا پور کی حکومت گرانے کا ارادہ نہیں، اختیار ولی خان

رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت اور بانی چیئرمین کی سیاسی امانت کو علی امین گنڈاپور بخوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرتی ہے اور قانون ہاتھ میں نہیں لیتی، تو یہ ان کا جمہوری حق ہے۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت کے ممکنہ تختہ الٹنے کی خبروں کے دوران میں وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے گورنر خیبرپختونخوا کی اہم ملاقات، سانحہ سوات پر بریفنگ دی

گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کے بعد بتایا کہ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہو تو حکومت کی تبدیلی آئینی حق ہے، اسے سازش کہنا درست نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد بننے والی نئی سیاسی صورتحال پر بھی بات ہوئی اور کہا کہ گنڈاپور کے خلاف سازش کرنے کے لیے ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کی ایمل ولی خان سے ہونے والی ملاقات میں بھی ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جس میں مختلف وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی بھی شریک تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے قومی اور صوبائی اسمبلی کیلیے خواتین و اقلیتی نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان

دریں اثنا جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف کسی ممکنہ تحریک عدم اعتماد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کا پیغام اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی تک پہنچا دیا گیا ہے، جو ان کی بہنوں کے ذریعے جیل ملاقات کے دوران دیا گیا۔ پیغام میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ حکومت گرانے کے لیے مولانا سے رابطہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔

اسی سیاسی تناظر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا جارحانہ ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چاہے جتنا زور لگا لیا جائے، آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نہیں گرایا جا سکتا۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو وہ سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کوسوو: پارلیمان میں گدھے لاکر حکومت کے خلاف احتجاج
  • 3800 روپے بجلی بل ادا نہیں کیا ، شہری نے ہمسائے سے بجلی تو جیل میں ڈال دیا گیا ، پھر اس نے خودکشی کر لی ، عدنان حیدر کا افسوسناک انکشاف
  • صدر ٹرمپ کے عمران خان کا ذکر نہ کرنے اور فیلڈ مارشل کی تعریفوں کی وجہ بالآخر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بتادی
  • پی ٹی آئی اور مفاہمت کا سیاسی ایجنڈا
  • کیا پی ٹی آئی حکومت گرائی جا رہی ہے؟ خیبر پختونخوا سیاسی محاذ کا نیا مرکز بن گیا
  • عمران خان سے لاکھ سیاسی اختلافات لیکن اس کی پارٹی سے بہت زیادتی کی گئی
  • سہیل وڑائچ کا صبا قمر سمیت نقل اتارنے والوں کو واضح پیغام
  • کیا پی ٹی آئی  حکومت گرائی جا رہی ہے؟ خیبر پختونخوا سیاسی محاذ کا نیا مرکز بن گیا
  • پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں، رانا ثناء