Jasarat News:
2025-08-14@20:32:23 GMT

ایران اور اسرائیل جنگ اور بھارت

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اور اسرائیل کے بیچ لڑائی میں بھارت کہاں کھڑا ہے اور یہ جنگ بڑھی تو یہ کہاں کھڑا ہوگا۔ اپنے پچھلے ایک مضمون میں ہم نے اس امر کا جائزہ لیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ میں پاکستان کہاں کھڑا ہے اور جنگ بڑھی تو پاکستان کہاں کھڑا ہوگا۔ جہاں تک اس سوال کا کہ بھارت کہاں کھڑا ہے اور مستقبل میں جنگ کے شعلے تیز ہونے کی شکل میں کہاں ہوگا اس کا ایک ہی سیدھا سادا سا جواب ہے کہ آج بھی اور کل بھی بھارت ایک ہی پوزیشن پر کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا وہ یہ کہ بھارت منافقت کی بلندیوں پر کھڑا ہے نیتن یاہو نے ایران پر حملہ کرنے کے بعد سب سے پہلے جس کو فون کیا وہ نریندر مودی تھے انہوں نے مودی جی کو اپنی کامیاب کارروائی کی روداد سنائی ہوگی ہو سکتا ہے کہ یہ بھی کہا ہو کہ ہم نے پاکستان کے ہاتھوں آپ کو جو شکست ہوئی ہے اس کا بدلہ لے لیا۔ مودی جی نے شکریہ ادا کرنے یا خوش ہونے کے بجائے یہی کہا ہوگا کہ ابھی میرے سینے میں ٹھنڈ نہیں پڑی جب تک آپ ایران کو تہس نہس نہ کردیں۔ ہم اس ملک سے اربوں ڈالر کی سالانہ تجارت کرتے ہیں۔ پاکستان اس سے تیل نہیں خرید سکتا تھا ہم اس سے تیل خریدتے رہے ہیں دنیا بھر کی پابندیوں کے باوجود ہم اس کی معیشت کا سہارا بنے رہے لیکن اس کی بے وفائی دیکھو ہماری پاکستان سے جنگ ہوئی تو پاکستان کے ساتھ جا کر کھڑا ہوگیا اور پاکستان کے وزیر اعظم کو خصوصی طور پر اپنے یہاں بلایا ان کا بھرپور استقبال کیا خیر یہ تو ہم نے اپنی طرف سے چند حقائق لکھے مودی جی نے چاہے کچھ نہ کہا ہو لیکن سوچا تو ضرور ہوگا۔ جب اسرائیل نے حملہ کیا تو پاکستان نے جس پرجوش انداز میں ایران کی ڈپلومیٹک حمایت کی ہے اس کی بنا پر خود ایرانی اسمبلی میں تشکر پاکستان کے نعرے لگے ہیں۔
امریکا کے بعد بھارت وہ ملک ہے جو اس حملے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ بھارت میں تو اسرائیل کے حق میں انتہاپسند ہندوئوں نے جلوس بھی نکالا ہے۔ اسرائیل کے پہلے حملے میں جو اہم شخصیات جس میں فوجی کمانڈر، ایرانی سائنسدان اور دیگر ایجنسیوں کے لوگ شہید کیے گئے وہ انتہائی افسوسناک تو ہے ہی تشویشناک بھی بہت ہے کہ ایرانی حکومت کے سائے تلے ایرانی سرزمین پر منی اسرائیلی ریاست قائم کی گئی جہاں ڈرونز بنانے کی فیکٹری لگی موساد کے ایجنٹوں نے وہیں ڈرون چلانے والے بھی تیار کیے اور اہم شخصیات کے بارے میں جدید معلومات حاصل کی کہ وہ جہاں بھی تھے وہیں ان کو مار دیا گیا۔ پتا نہیں کیوں ایرانی حکومت موساد کی اتنی بڑی اتنی حساس خفیہ سرگرمیوں کو مانیٹر نہ کرسکی اب جو تفصیلات سامنے آئیں ہیں وہ یہ کہ سیکڑوں ہندوستانی را کے ایجنٹس بھی گرفتار ہوئے ہیں جو موساد کے ساتھ مل کر یہ سارے کام میں ان کی مدد کررہے تھے کیا ایرانی حکومت کو پتا نہ ہوگا کہ جو بھارتی شہری کاروبار کے حوالے سے، سیر و سیاحت کے حوالے سے یا اور کسی واسطے سے ایران آئے ہوئے ہیں ان ہی میں سے بہت بڑی تعداد را کے ایجنٹوں کی رہی ہوگی اور یہ وہ لوگ تھے جو بلوچستان میں دہشت گردی کرتے تھے کلبھوشن یادو اس کا پورا نٹ ورک چلاتا تھا۔ ایک برادرانہ شکوہ تو اپنی ایرانی حکومت سے تو بنتا ہے نا کہ انہوں نے ان را کے ایجنٹوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی تھی کہ وہ پاکستان میں جو تخریبی کارروائیاں کرنا چاہیں کرتے رہیں۔ بھارت کا اصل مقصد تو پاکستان کو اندر سے کمزور کرنا ہے اور یہ کام اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کو سہولت کار نہ مل جائیں۔ چلیے آپ انڈیا سے اربوں ڈالر کے کاروبار کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، آپ انہیں تیل فروخت کریں کوئی اعتراض نہیں اس کے بعد آپ نے گوادر کی بندرگاہ کے مقابلے میں چابہار کی بندرگاہ کی تعمیر میں بھارت کو وسیع سرمایہ کاری کا موقع دیا کوئی بات نہیں۔ پھر آپ دیکھیں کہ ان ہی را کے ایجنٹوں نے موساد کے ساتھ مل کر آپ کی جڑیںکاٹنی شروع کردیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک نے ایران اسرائیل جنگ میں ایران کی حمایت کا اعلان کیا ایک واحد بھارت تھا جس نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا اب تو ایرانی حکومت کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ ہندوستان اس کے ساتھ منافقت سے کام لیتا چلا آرہا ہے۔ اسرائیل، انڈیا اور امریکا یہ تینوں ملک ایران کی مخالفت میں ایک ہیں۔ قرآن میں بھی یہ بات مسلمانوں کو سمجھائی گئی ہے کہ یہ یہودی اور عیسائی تمہاری مخالفت میں ایک ہیں ہم جب اپنے پیارے نبی کریمؐ کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہی بات سامنے آتی ہے آپ کو پوری زندگی یہودیوں، عیسائیوں اور مشرکوں کی مخالفت اور مخاصمت کا سامنا کرنا پڑا۔ آج بھی مسلمانوں کے یہی تینوں دشمن ہیں اسرائیل یہودیوں کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ امریکا اور دیگر یورپی ممالک عیسائیوں کی اور بھارت مشرکوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ جہاں یہ تینوں گروہ مسلمانوں کی مخالفت میں ایک ہوگئے ہیں وہیں ہم یہ قدرت کا کرشمہ بھی دیکھ رہے ہیں سعودی عرب بہت پرجوش انداز میں ایران کی حمایت کررہا ہے ورنہ ایک زمانے میں ایران اور سعودی عرب میں تنائو کی کیفیت رہتی تھی۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے جن چار ممالک کا موجودہ ایران اسرائیل تنازع میں ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا ان میں چین روس اور پاکستان کے ساتھ سعودی عرب بھی شامل ہے۔
اسرائیل کا ایک شہر حیفہ ہے جہاں پر ایران نے میزائل مارے ہیں اور اس سے حیفہ کی بندرگاہ کو شدید نقصان پہنچا ہے کہتے ہیں یہ نقصان براہ راست بھارت کو پہنچا ہے کہ اس بندرگاہ کے کاروبار میں 70 فی صد شیئر بھارت کے وزیر اعظم مودی کے دوست اڈانی کے ہیں۔ اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ کی ایک نشانی یہ ہے کہ پاکستان ہندوستان کی چار روزہ جنگ کے دوران جو اسرائیلی ڈرون پاکستان کی طرف آرہے تھے اس کو آپریٹ کرنے والے آپریٹر بھی اسرائیل سے آئے تھے ایک تجزیہ کار یہ بھی بتارہے تھے کہ پاکستان کی طرف سے اس ائر بیس پر جہاں سے یہ ڈرون چلائے جارہے تھے میزائل سے حملہ کیا گیا تو اس میں کچھ اسرائیلی بھی زخمی ہوئے اور مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی نے اس واقع کی تحقیقات شروع کی تو اس صحافی ہی کسی نے اغوا کرلیا جس کا تاحال کچھ پتانہیں کہ وہ کہاں ہے۔ ان تمام واقعات سے تو یہی پتا چلتا ہے کہ ایران اسرائیل یہ کی یہ جنگ بڑھی تو بھارت کی ہمدردیاں اسرائیل کے ساتھ ہوں گی۔
یہ مضمون ہم نے 19جون کو لکھا تھا اور 20 جون کو اخبار میں بھیجنا تھا کہ اچانک کمپیوٹر خراب ہوگیا ایک ہفتہ اس کی درستی میں لگ گیا اس درمیان میں ایران اسرائیل جنگ میں بڑی ڈرامائی تبدیلیاں ہوئیں ہمارے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے جو تاریخی ملاقات ہوئی وہ خود ایک موضوع ہے لیکن بعد میں ٹرمپ کے بیان سے کچھ ایسا لگا کہ ہمارے چیف نے کچھ مفید مشورے دیے ہوں گے ٹرمپ نے کہا کہ عاصم منیر ایران کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ہم دو ہفتے کا وقت دے رہے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ یہی بات کہی ہوگی کہ آپ (امریکا) اس جنگ میں نہ کودیں ورنہ یہ جنگ پھیل جائے گی اسی لیے دو ہفتے کا وقت دراصل اسرائیل کو دیا گیا تم جتنا ایران کا بھرکس نکال سکتے ہو نکال دو پھر وہ (ایران) سرنڈر کرنے یعنی ہتھیار ڈالنے پر تیار ہو جائے گا لیکن ساری تدبیریں الٹی ہوگئیں ایران نے تو اسرائیل کا بھرکس نکال دیا پھر نیتن یاہو اور امریکا میں صہیونی لابی کا ٹرمپ پر دبائو بڑھ گیا اور اسرائیل کو مکمل شکست سے بچانے یا اس کی فیس سیونگ کے لیے امریکا نے ایران پر حملہ کردیا جس کی خوشی اسرائیل سے زیادہ انڈین میڈیا اور نریندر مودی کو ہوئی۔ امریکا کا ایران پر حملے کے بعد اس حملے کا متنازع ہوجانا خود ایک دلچسپ موضوع ہے جس پر الگ سے بات ہوگی۔ لیکن ہماری یہ بات تو سچ ثابت ہوگئی کہ بھارت آخر تک ایران کے مقابلے میں اسرائیل اور امریکا کے ساتھ کھڑا رہا اور ابھی جو چین میں شنگھائی کانفرنس اسے منہ کی کھانی پڑی کہ بھارتی وزیر دفاع اعلامیہ پر دستخط کیے بغیر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے کہ اس میں پہل گام واقع پر پاکستان کی مذمت کا جملہ ڈلونا چاہتے تھے بقیہ 9 ارکان اس پر راضی نہیں ہوئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل ایرانی حکومت اور اسرائیل کھڑا ہے اور پاکستان کے اسرائیل کے تو پاکستان کے ایجنٹوں ایران اور میں ایران کہاں کھڑا کہ بھارت ایران کی رہے تھے ایران ا کے ساتھ ہے کہ ا کے بعد اور اس ایک ہی

پڑھیں:

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر سخت انتباہ کے ساتھ اقوام متحدہ کو خط لکھا اور دوبارہ پابندیوں کا عندیہ دیا ہے رپورٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر اگست کے آخر تک کوئی سفارتی حل نہ نکلا تو وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے تیار ہیں.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور سلامتی کونسل کو بھیجے گئے خط میں تینوں یورپی طاقتوں نے کہا کہ وہ تمام سفارتی وسائل استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ایران ہتھیار بنانے والا ایٹمی پروگرام نہ تیار کرے جب تک تہران مقررہ آخری تاریخ پر عمل نہیں کرتا ای 3 گروپ کے نام سے جانے جانے والے ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کی دھمکی دی ہے جو 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کا حصہ تھا، جس نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نرم کیا تھا اس معاہدے کے تحت جو اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے، معاہدے کے کسی بھی فریق کو پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کا حق حاصل ہے.

تینوں ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے ایٹمی نگرانی ادارے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے پر انتباہات جاری کیے ہیں یہ صورتحال اس کے بعد پیدا ہوئی جب اسرائیل نے جزوی طور پر ایران کی ایٹمی صلاحیت کو تباہ کرنے کے لیے جون میں اس کے ساتھ 12 دن کی جنگ شروع کی اور امریکا نے بھی اس جنگ کے دوران اپنی بمباری کی کارروائی کی.

فرانس کے وزیرخارجہ ژاں نوئل بارو، برطانیہ کے ڈیوڈ لیمی اور جرمنی کے جوہان ویڈفل نے خط میں کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران اگست 2025 کے آخر تک سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے تیار نہیں ہے یا توسیع کے موقع کا فائدہ نہیں اٹھاتا، تو ای 3 اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہیں تینوں ممالک 2015 کے جامع مشترکہ منصوبے (جے سی پی او اے) کے دستخط کنندگان تھے جس میں امریکا، چین اور روس بھی شامل تھے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار کے لیے یورینیم کی افزودگی کم کرنے کی ترغیب دینا تھا.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو اس معاہدے سے باہر نکال دیا اور نئی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا یورپی ممالک نے کہا کہ وہ معاہدے پر قائم رہیں گے تاہم ان کا خط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وزرائے خارجہ کے مطابق ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے وزرائے خارجہ نے خط میں لکھا کہ ای 3 ایران کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے پیدا شدہ بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں اور وہ مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے.

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم بھی مکمل طور پر تیار ہیں اور ہمارے پاس قانونی جواز موجود ہے کہ اگر اگست 2025 کے آخر تک کوئی قابل قبول حل نہ نکلا تو جے سی پی او اے کی ایران کی غیر کارکردگی کے حوالے سے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کریںواضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایران کے ساتھ ایٹمی سرگرمیوں پر رابطے شروع کر چکا تھا لیکن یہ رابطے اسرائیلی حملوں کے بعد معطل کر دیے گئے جو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر جون میں کیے گئے.

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کو خط بھیجا اور کہا کہ یورپی ممالک کے پاس پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا قانونی حق نہیں ہے جبکہ یورپی وزرائے خارجہ نے اس الزام کو بنیاد سے خالی قرار دیا انہوں نے زور دیا کہ جے سی پی او اے کے دستخط کنندگان کے طور پر وہ واضح اور غیر مبہم قانونی جواز کے ساتھ اقوام متحدہ کے متعلقہ پروویژنز استعمال کر کے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کے لیے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے مجاز ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • ایران کے اسپیکر قومی اسمبلی کو پاکستان کے دورے کی دعوت
  • اسلامی مزاحمت مسلح باقی رہے گی، رہنما حزب اللہ لبنان
  • پاکستانی قوم کو ان کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر رضا امیری مقدم
  • ایران علاقائی ممالک کو طاقتور اور خودمختار دیکھنا چاہتا ہے، علی لاریجانی
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • ایرانی سفیر کا یومِ آزادی پر پُرجوش پیغام اور مبارکباد
  • برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط
  • ایرانی کرنسی سے 4 صفر ختم کرنے کی منظوری
  • اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار