پینٹاگون کے سربراہ نے افغانستان سے امریکی انخلا پر نظرثانی کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے پینٹاگون کو 2021 میں افراتفری کے عالم میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے جائزے کا حکم دیا ہے، مذکورہ انخلا ایک طویل عرصے سے موجودہ حکمراں جماعت ریپبلکن کی جانب سے تنقید کا نشانہ رہا ہے۔
پیٹ ہیگستھ نے ایک میمو میں لکھا کہ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہمیں ایک جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اس ضمن میں ممکنہ جوابدہی کا تعین کیا جاسکے اور امریکی عوام کو اس حوالے سے مکمل تصویر بھی فراہم کی جاسکے۔
میمو میں کہا گیا ہے کہ ایک خصوصی جائزہ پینل گزشتہ تحقیقات کا اچھی طرح سے جائزہ لے گا، جس میں حقائق کے نتائج، ذرائع، گواہان، اور فیصلہ سازی کا تجزیہ کیا جائے گا جو امریکا کے تاریک اور مہلک ترین بین الاقوامی لمحات میں سے ایک کا باعث بنے۔
یہ بھی پڑھیں:
’یہ ٹیم امریکی عوام اور ہماری عظیم قوم کے جنگجوؤں کے لیے جوابدہی کو یقینی بنائے گی۔‘
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان جنگجوؤں نے افغان فورسز کو ایک طرف دھکیل کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، جس سے آخری امریکی فوجیوں کو کابل کے ہوائی اڈے سے چند ہی دنوں میں 120,000 سے زیادہ افراد کا انخلا ممکن بنانے پر مجبور ہونا پڑا۔
26 اگست 2021 کو ایک خودکش حملہ آور نے کابل کے ہوائی اڈے کے احاطے میں لوگوں کے ہجوم کو نشانہ بنایا جو ملک سے باہر جانے کے لیے بے چین تھے، جس میں 170 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں 13 امریکی فوجی تھے۔
مزید پڑھیں:
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے وقت جو بائیڈن امریکی صدر تھے اور انہوں نے افغانستان سے امریکا کی واپسی کے فیصلے کا دفاع کیا، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے افغان افواج کے تباہ کن خاتمے میں مدد ملی۔
واضح رہے کہ 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے باعث ہی 11 ستمبر کے حملوں کے نتیجے میں امریکی افواج کے ہاتھوں طالبان کی پہلی حکومت کے خاتمے کے 2 دہائیوں بعد طالبان کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کی راہ ہموار ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان امریکی انخلا امریکی صدر پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ طالبان کابل ایئرپورٹ وزیر دفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان امریکی انخلا امریکی صدر پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ طالبان کابل ایئرپورٹ وزیر دفاع امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے
پڑھیں:
پاک انڈیا جنگ کے دوران طالبان کے اہم وزیر نے بھارت کا خفیہ دورہ کیا تھا، برطانوی میڈیا
بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی پشتو‘‘ نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر بھارت کے خفیہ دور پر گئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ابراہیم صدر کو طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سیکیورٹی کے امور میں مہارت کے باعث فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔ بھارتی اخبار ’سنڈے گارڈیئن‘ نے طالبان حکومت کے ایک اہم عہدیدار کے بھارت دورے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس دورے کی ٹائمنگ اہم ہے تاہم طالبان حکومت اور بھارت کی جانب سے اس خفیہ دورے کی تاحال تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ بی بی سی نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ابراہیم صدر ایک سخت گیر فوجی کمانڈر ہیں جن کی پیدائش 1960 میں ہوئی تھی۔ ابراہیم صدر سنہ 90 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں نائب وزیرِ دفاع تھے اور سابق امیرِ طالبان ملا اختر منصور کے بھی نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ انھوں نے مئی 2021 میں جنوبی ہلمند صوبے میں طالبان کی جانب سے لڑائی کی قیادت کی اور اقتدار سنبھال لیا تھا۔ مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ابراہیم صدر کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ ان طالبان فوجی رہنماؤں میں سے ہیں جن کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس سے قریبی روابط ہیں۔
بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اکتوبر 2018 میں امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی ایسٹ کنٹرول (او ایف اے سی) نے ابراہیم صدر کو خودکش حملوں اور دیگر خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک فہرست میں ڈال دیا تھا۔