تحصیل ادینزئی کے مختلف علاقوں خانپور، ترناؤ، اسبنڑں، باغکنڈئ، رامیال غزو، باڈوان، کوٹیگرام اور اوسکئی کے گھنے جنگلات میں لگنے والی آگ بے قابو ہو گئی۔ آگ نے کئی کلومیٹر پر علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دیر لوئر کے مختلف علاقوں کے جنگلات میں لگنے والی آگ بے قابو ہوگئی۔ تحصیل ادینزئی کے مختلف علاقوں خانپور، ترناؤ، اسبنڑں، باغکنڈئ، رامیال غزو، باڈوان، کوٹیگرام اور اوسکئی کے گھنے جنگلات میں لگنے والی آگ بے قابو ہو گئی۔ آگ نے کئی کلومیٹر پر علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ آگ تیزی کے ساتھ آبادی کی طرف بڑھنے لگی ہے جبکہ گھنے جنگلات اور جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ریسکیو 1122، محکمہ جنگلات، وائلڈ لائف دیر لوئر اور مقامی افراد آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

آگ کی شدت زیادہ ہونے اور تیز ہوائیں چلنے کے باعث آگ مزید علاقوں تک پھیل گئی ہے، جبکہ متعلقہ اداروں کو آگ بجھانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ آگ بجھانے میں مدد کے لیے مساجد میں اعلانات کیے جا رہے ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ آگ بجھانے میں تعاون کریں۔ دریں اثنا واپڈا حکام کے مطابق جنگلات میں لگنے والی آگ سے ایچ ٹی وی لائن کی تاریں ٹوٹ گئیں جس کے باعث لوئر دیر کے مختلف علاقوں کی بجلی منقطع ہوگئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنگلات میں لگنے والی آگ بے قابو کے مختلف علاقوں آگ بجھانے

پڑھیں:

ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی  خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔

المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں  عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔  واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • کراچی میں دلخراش حادثہ، گھر میں آگ لگنے سے ماں بیٹی ہلاک
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  • دیر لوئر، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • دیر لوئر: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کالج لیکچرر جاں بحق
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • کراچی؛ مختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار
  • کندھکوٹ،ڈینگی و ملیریا پر قابو پانے کیلیے ٹیموں کی تشکیل