علامہ علی حسنین حسینی کی خضدار اسکول بس دھماکے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے خضدار میں آرمی پبلک اسکول کی بس پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے طلباء کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ معصوم بچوں کے قتل عام سے شدت پسند عناصر کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پاکستانی قوم بلوچستان میں بدامنی پھیلانے اور معصوموں کو قتل کرنے والے عناصر کے خلاف ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے خضدار میں آرمی پبلک اسکول کی بس پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے طلباء کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد ظاہراً اس گناؤنے فعل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ پاکستانی قوم کو شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جلد از جلد زخمیوں کو صحت اور متاثرین کو صبر عطا فرمائے۔ علامہ علی حسنین نے کہا کہ بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال اور شدت پسندی کے واقعات ہمارے اداروں پر بھی سوالات چھوڑتے ہیں۔ ہمارے اداروں کے پاس تمام تر سہولیات ہونے کے باوجود ان واقعات کی روک تھام میں ناکامی باعث افسوس ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ علی حسنین حسینی کرتے ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”
اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”
یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟
یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔
یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔