پاک بحریہ کی سالانہ میری ٹائم سیکیورٹی کانفرنس 2025 میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پاک بحریہ نے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے زیر اہتمام سالانہ میری ٹائم سیکیورٹی کانفرنس 2025 میں شرکت کی۔
کانفرنس کا اہتمام 12 سے 14 مئی تک بحرین میں کیا گیا جبکہ کانفرنس میں 46 CMF پارٹنر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
سالانہ کانفرنس میں پاک بحریہ کی نمائندگی کمانڈر کمبائنڈ ٹاسک فورس 151 کموڈورسہیل احمد عظمی نے کی۔
چیف آف سٹاف CTF-151، کیپٹن اشفاق علی نے نے CMF کی حکمت عملی کو سپورٹ کرنے کے لیے CTF-151 کا پلان پیش کیا۔
کانفرنس میں پاک بحریہ کی شرکت خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی عکاس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میری ٹائم پاک بحریہ
پڑھیں:
منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات ، ملک ریاض اور بیٹا اشتہاری قرار
عدالت نے منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے بیٹے کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات میں ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض ملک کو اشتہاری قرار دے دیا ہے جہاں بحریہ ٹاؤن کی رقوم کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجنے کے کیسز کی سماعت ہوئی، اس حوالے سے
اپنے فیصلے میں عدالت نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر اشتہاری ملزمان کے شناختی کارڈ اور سمز بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک جاری تفتیش کے دوران بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف مبینہ کرپشن کے ثبوت حاصل کرلیے، ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد سامنے آئے ہیں، بحریہ ٹاؤن نے ریکارڈ اور کیش کو چھپانے کے لیے بحریہ ٹاؤن کے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس بنایا اور ہسپتال کی ایمبولینس کو ریکارڈ اور کیش کی نقل و حرکت کیلئے استعمال کیا گیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے ریکارڈ جلانے کی کوشش کی، جس پر کچھ ریکارڈ ضائع بھی ہوا لیکن زیادہ تر شواہد ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لیے، یہ شواہد ہنڈی، حوالہ اور منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک سے متعلق ہیں، یہ منظم نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے پاکستان سے باہر رقوم غیر قانونی طریقے سے بھیجی جا رہی تھیں، رقوم بھیجنے کے لیے غیر قانونی ذرائع کا استعمال کیا گیا، تاہم بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ
ہیں اور یہ کارروائی صرف اُن افراد کے خلاف کی جا رہی ہے جو براہ راست منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔