کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرائی جائے گی، وزیر بلدیات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
کراچی:
وزیر بلدیات سندھ نے کہا ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیر ہونیوالی پوری عمارت گرا دی جائے گی۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر بلدیات سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ اب صرف غیر قانونی فلورز نہیں بلکہ پوری کی پوری غیر قانونی عمارت گرائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی طرف سے ایسی کارروائیاں شروع کی جا چکی ہیں، اور اب تک 2200 سے زائد غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان میں سے کئی کارروائیاں ایس بی سی اے افسران نے خود موقع پر جا کر کی ہیں۔
ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالباسط کی طرف سے ایس بی سی اے میں کرپشن اور رشوت خوری کے الزامات پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد خود کبھی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے رشوت دی ہے، تاہم حکومت نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کارروائیاں کی ہیں۔ اب تک 28 افسران کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے، جبکہ 31 کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور بعض کے خلاف باقاعدہ مقدمات بھی درج کروائے گئے ہیں۔
وزیر بلدیات نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں اور ایس بی سی اے کے پاس تمام غیر قانونی عمارتوں کو گرانے کی صلاحیت موجود نہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے اب اخبارات میں اشتہار دے کر نجی شعبے کو بھی ان کارروائیوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بلدیاتی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی پراپرٹی کی خرید و فروخت میں ملوث رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے ایجنٹس کو خبردار کیا کہ وہ ایسی پراپرٹی عوام کو نہ دکھائیں جو قواعد کے خلاف ہو۔
ایوان میں سوالات کے دوران جمال احمد نے پوچھا کہ جب غیر قانونی بلڈنگ تعمیر ہو رہی ہوتی ہے تو ایس بی سی اے کہاں ہوتا ہے؟ اس پر سعید غنی نے جواب دیا کہ یہ مسئلہ گزشتہ 17 برس سے چلا آ رہا ہے اور ایم کیو ایم بھی اس دوران حکومت میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام ضلعی انتظامیہ اور ٹی ایم سیز کو بھی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا جا رہا ہے، تاکہ یہ مسئلہ نچلی سطح پر بھی حل ہو۔
بلقیس مختار کی طرف سے پوچھے گئے سوال پر وزیر بلدیات نے بتایا کہ 12 افسران کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے تمام عناصر کو نکال باہر کرنا ہوگا جو شہر کی بربادی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب غیر قانونی تعمیرات پر پانی، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی نہیں دیے جائیں گے۔
محمد فاروق اور دیگر اراکین نے پانی کی قلت، ٹینکر مافیا اور شہری خدمات میں بدعنوانی کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جن پر وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے، آن لائن شکایات کا نظام موجود ہے اور متعدد شہری اس سے فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں۔
پانی کے مسئلے پر سعید غنی نے تسلیم کیا کہ موجودہ وسائل شہریوں کی ضروریات کے لیے ناکافی ہیں لیکن حکومت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔
ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید نے ملازمتوں کے حوالے سے نوجوانوں کے لیے عمر کی حد میں نرمی کی تجویز دی، جس پر وزیر پارلیمانی امور ضیا النجار نے کہا کہ یہ ایک اچھی تجویز ہے اور حکومت اس پر غور کرے گی۔
قرعت العین کی طرف سے نکاسی آب کے مسائل پر توجہ دلانے پر سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں نالوں کی صفائی کے لیے خطیر رقم دی ہے اور آئندہ جون میں 45 بڑے نالوں کی صفائی کی جائے گی۔ انہوں نے پلاسٹک بیگز کو نالوں کے بند ہونے کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
مجموعی طور پر وقفہ سوالات کے دوران کراچی میں غیر قانونی تعمیرات، شہری سہولیات کی عدم فراہمی، بدعنوانی اور نوجوانوں کے روزگار جیسے اہم مسائل پر بحث ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے وزیر بلدیات کی طرف سے نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف جائے گی ایم کی ہے اور کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یوم عاشور کے مرکزی جلوس کی قیادت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن حضرت امام حسینؑ کی عظیم قربانی اور ظالم کے سامنے نہ جھکنے کی یاد دلاتا ہے۔ آج ہر آنکھ اشکبار ہے، میں بھی عزاداروں کے ساتھ کچھ دیر جلوس میں شریک رہا۔
انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران سندھ بھر میں 17 ہزار سے زائد مجالس اور 4 ہزار سے زائد جلوس منعقد ہوئے، جن میں سے 30 فیصد سے زائد مجالس اور 10 فیصد سے زائد جلوسوں کو حساس قرار دیا گیا۔ سیکیورٹی کے لئے 50 ہزار پولیس اہلکار، 453 موبائلز اور 168 گاڑیاں تعینات کی گئیں، جبکہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ آج 10 محرم کو 1 ہزار 4 سو سے زائد جلوس برآمد ہوں گے جن میں سے 523 تعزیہ کے جلوس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جلوس کے لیے 6 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں، اور ہر جلوس کی مانیٹرنگ براہِ راست انہیں بھیجی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز روہڑی کا پاکستان کا سب سے بڑا جلوس بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا، جو امن و امان کے قیام کی گواہی دیتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیرداخلہ، وزیر بلدیات اور میئر کراچی سیکیورٹی رپورٹس کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔
لیاری سانحہ: ریسکیو آپریشن مکمل، ذمہ داروں کو سزا دی جائے گیمراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے المناک سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ ہماری اولین ترجیح زندہ افراد کی بازیابی تھی، ریسکیو آپریشن آج مکمل ہو جائے گا۔ کل اس واقعے پر تفصیلی اجلاس طلب کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں 480 سے زائد عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، ان میں سے بیشتر ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ ایک نئی بلڈنگ جو گزشتہ روز گری، بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھی اس کے ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
غریب لوگ سستی عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ خطرناک عمارتوں سے انہیں بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ عوام سے اپیل ہے کہ بلڈنگ خریدتے وقت حکومتی منظوری ضرور چیک کریں۔
سیکیورٹی خطرات اور علاقائی تناؤوزیراعلیٰ نے کہا کہ بھارت کو حالیہ شکست کے بعد ہماری سیکیورٹی فورسز الرٹ ہیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے تنازعے کی وجہ سے علاقائی خطرات بھی درپیش ہیں۔ ہم مکمل چوکنا ہیں، اللہ سے دعا ہے کہ عاشورہ کا دن خیریت سے گزرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کراچی لیاری لیاری عمارت مراد علی شاہ یوم عاشور