گجرات سے گلگت بلتستان سیاحت کی غرض سے آنے والے 4 نوجوان لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
پولیس ذرائع کے مطابق سکردو جانے والے راستے میں موجود چیک پوسٹس پر کار کی کوئی موجودگی رپورٹ نہیں ہوئی، جس کے باعث خدشہ ہے کہ انہیں کسی حادثے یا مشکل صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاحت کی غرض سے گجرات سے گلگت بلتستان آنے والے چار نوجوان سیاح گلگت سے سکردو جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئے۔ لاپتہ ہونے والوں میں سلیمان، آصف شہزاد، عمر احسان اور عثمان شامل ہیں، جو چند روز قبل اپنی سفید رنگ کی ہونڈا سٹی کار (نمبر ANE-805) پر گلگت ہنزہ پہنچے تھے۔ 15 مئی کی شب وہ گلگت سے واپس سکردو روانہ ہوئے، مگر راستے میں دنیور کے مقام پر ان سے آخری بار رابطہ ہوا۔ 16 مئی کو ان کا موبائل فون بند ہو گیا اور اب تک اہل خانہ یا کسی دوست سے ان کا رابطہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سکردو جانے والے راستے میں موجود چیک پوسٹس پر کار کی کوئی موجودگی رپورٹ نہیں ہوئی، جس کے باعث خدشہ ہے کہ انہیں کسی حادثے یا مشکل صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایس ایس پی گلگت ظہور احمد کے مطابق پولیس نے تلاش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے علاقے کی تمام چیک پوسٹس اور اسپیشل برانچ کو الرٹ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔