لاہور:

لاہور کی خواجہ سرا پری اب صرف ایک شناخت نہیں، ایک مثال ہے، کبھی زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم، آج وہ ایمازون پر کامیاب کاروبار کے خواب بُن رہی ہیں اور یہ سب پنجاب میں خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے شروع کیے گئے ایک ٹیکنیکل اسکلز پروگرام کی بدولت ممکن ہوا۔

ایک وقت تھا جب پری کی پہچان صرف معاشرتی تمسخر، تنگ نظری اور محرومی تھی، مگر آج وہ اعتماد، ہنر اور خودداری کا چہرہ بن چکی ہیں۔

پری کہتی ہیں، "پہلے لوگ سمجھتے تھے کہ خواجہ سرا صرف ناچ گانے، بھیک مانگنے یا جسم فروشی کے کام کے قابل ہوتے ہیں، مگر آج ہم ایمازون، فری لانسنگ اور ویب بزنس جیسے جدید شعبوں میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں، ہم بھی باقی شہریوں کی طرح ہنر مند، باصلاحیت اور خود دار ہیں۔"

یہ تبدیلی اس وقت ممکن ہوئی جب پنجاب میں خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے ایک جامع اور انقلابی ہنرمندی پروگرام کا آغاز کیا گیا، اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں 1600 خواجہ سرا افراد کو مختلف شعبوں میں ٹریننگ دی جا رہی ہے، پروگرام میں آئی ٹی، فری لانسنگ، ہیلتھ کیئر، ٹیلرنگ، فیشن ڈیزائننگ، سولر ٹیکنالوجی، بیوٹی سروسز اور کُلنری آرٹس جیسے شعبے شامل ہیں۔

پنجاب اسکلز ڈیولپمنٹ فنڈ کے اس پروگرام میں خواجہ سرا سوسائٹی پاکستان اور ہنرکدہ جیسے ادارے معاونت کررہے ہیں۔

خواجہ سرا سوسائٹی کی کوآرڈینیٹر خواجہ سرا ہیر علوی کا کہنا ہے کہ "ہم نے خواجہ سرا کمیونٹی کو نہ صرف ہنرمندی کی طرف مائل کیا ہے بلکہ زندگی کی راہ میں آگے بڑھنے میں مدد بھی کر رہے ہیں، انہیں ایک محفوظ، باوقار اور دوستانہ ماحول فراہم کیا ہے، جہاں وہ اپنی شناخت چھپائے بغیر خود کو منوا سکتی ہیں۔"

لاہور کی ہی چھایا نامی خواجہ سرا، جنہیں کبھی اسکول میں توہین آمیز رویوں کے باعث تعلیمی سفر ادھورا چھوڑنا پڑا، آج "ہنرکدہ" میں فیشن ڈیزائننگ کی ٹریننگ حاصل کررہی ہیں، وہ کہتی ہیں "یہ پہلا موقع ہے جب ہمیں لگ رہا ہے کہ ریاست نے ہمیں سنجیدگی سے تسلیم کیا ہے۔

پروگرام میں شریک خواجہ سراؤں کو ماہانہ 8,000 روپے وظیفہ اور ٹرانسپورٹ الاؤنس دیا جاتا ہے جبکہ کورس مکمل ہونے پر 50 ہزار روپے اضافی رقم بھی ملتی ہے تاکہ وہ اپنا چھوٹا کاروبار یا فری لانسنگ کی شروعات کر سکیں، ٹریننگ سینٹرز میں ان سے ان کی جنس یا شناخت کے متعلق کوئی امتیازی سوال نہیں کیا جاتا، جو کہ خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔

ہیر علوی کے مطابق، “اب خواجہ سرا افراد خود نوکریوں کے لیے درخواست دے رہے ہیں اور یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ محض شناخت کی بنیاد پر محرومی کے حق دار نہیں ہیں بلکہ وہ تعلیم یافتہ، ٹیکس گزار، اور ملک کے وفادار شہری ہیں۔”

یہ انقلابی پروگرام نہ صرف خواجہ سرا کمیونٹی کو معاشی طور پر خودمختار بنا رہا ہے بلکہ ان کی سماجی حیثیت اور عزتِ نفس میں بھی اضافہ کر رہا ہے، خواجہ سرا پری کی کہانی اس تبدیلی کی واضح مثال ہے، ایک ایسا سفر جو حاشیے سے چل کر مرکز تک آ پہنچا ہے۔

یہ صرف پری کی کہانی نہیں، بلکہ ہزاروں "پریوں" کی آواز ہے، جو اب کہہ سکتی ہیں کہ ہم بھی اس سماج کا باعزت حصہ ہیں اور ہنر ہی ہمارا حق ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ سرا کمیونٹی رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

لیاری میں تباہ عمارت سے ملحق عمارتیں گرائی جائیں گی، مکینوں کو سامان نکالنے کی ہدایت

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 4 روز قبل گرنے والی عمارت سے ملحق دیگر عمارتوں کے مختلف حصے گرانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گرائی جانے والی ملحق عمارتوں سے سامان نکالنے کیلئے مکینوں کو بلایا جا رہا ہے، سامان نکالے جانے کے بعد عمارتوں کو گرانے کا کام شروع کیا جائے گا۔

سانحۂ لیاری: جاں بحق 27 میں سے 20 افراد کا ہندو کمیونٹی سے تعلق

ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شری رامناتھ مہاراج نے دعویٰ کیا ہے کہ لیاری میں گرنے والی بلڈنگ میں ملبے تلے دب کر مرنے والے 27 میں سے 20 افراد کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

ایس بی سی اے ڈیمولیشن ٹیم کی طرف سے ابتدائی طور پر منہدم عمارت کے دوسرے حصے کو گرایا جائے گا، متاثرہ عمارت کے گھروں سے سامان نکالنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ 

خیال رہے کہ لیاری بغدادی میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کو چار روز گزر چکے ہیں جس میں 27 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ علاقے کی فضا سوگوار تو ہے ہی لیکن متاثرہ عمارت کے اطراف کی مخدوش عمارتوں کے رہائشی کسی انجانے خوف کا شکار بھی ہیں۔

ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شری رامناتھ مہاراج نے دعویٰ کیا کہ لیاری میں گرنے والی بلڈنگ میں ملبے تلے دب کر مرنے والے 27 میں سے 20 افراد کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

شری رامناتھ مہاراج کا کہنا تھا کہ متاثرین کو حکومت کی جانب سے کوئی گھر نہیں دیا گیا، متاثرین اپنے رشتے داروں کے پاس یا مہیشوری کمیونٹی سینٹر میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں انتہائی خطرناک عمارتیں گرائی جائیں گی، ابتدائی پلان تیار
  • لیاری میں تباہ عمارت سے ملحق عمارتیں گرائی جائیں گی، مکینوں کو سامان نکالنے کی ہدایت
  • صدر ایف پی سی سی آئی سے بزنس کمیونٹی کے قائدین کی ملاقات، ایک سال توسیع ملنے پر مبارکباد
  • اسکلز اینڈ فٹنس کیمپ کیلیے 24 پاکستانی خواتین کرکٹرز شامل
  • سانحۂ لیاری: انتظامیہ نے متاثرین کی رہائش کا انتظام نہیں کیا
  • سانحۂ لیاری: جاں بحق 27 میں سے 20 افراد کا ہندو کمیونٹی سے تعلق
  • جنگ سے ایران کے جوہری پروگرام کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، چین
  • لیاری عمارت زمیں بوس ہونے کے واقعے میں ہندو کمیونٹی کے 16 افراد جاں بحق، خواتین بھی شامل
  • عمران خان کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، احتجاج کی کال پر کوئی نہیں نکلے گا، رانا تنویر حسین
  • ایران جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرسکتا ہے، ٹرمپ