لیاری عمارت زمیں بوس ہونے کے واقعے میں ہندو کمیونٹی کے 16 افراد جاں بحق، خواتین بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی:
لیاری کے علاقے بغداری میں منہدم ہونے والی عمارت کے واقعے میں 16 ہندو جاں بحق ہوئے جبکہ مزید پانچ افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بغدادی لیاری میں گرنے والی بلڈنگ میں جاں بحق ہونے والے 16 ہندووں کا تعلق کچھی مہیشوری میگھواڑ ہندوبرادری سے تھا۔
ہفتےکی شام 25سالہ مہیشوری، روہیت اوران کی اہلیہ گیتا کی لاش بھی ملبے سے نکل لی گئی۔
حکام کے مطابق منہدم ہونے عمارت میں 20 سے زائد ہندو افراد مقیم تھے، ممکنہ طورپر 5 مزید افراد ملبے میں موجود ہیں۔
ہلاک ہونے والے ہندوؤں کی آخری رسومات اور انتم سنسکارکمھار واڑہ کچھی ہال میں ادا کی جائیں گی جس کے بعد متیوں کواگنی سنسکارکے بجائےمواچھ گوٹھ کے قدیم ہندوقبرستان میں دفنایا جائے گا۔
کمیونٹی کے سربراہ نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہرتک 14مرد و خواتین ہندو برادری کی لاشیں ملبے سے نکالی جاچکی تھیں،تاہم ہفتے کی شام بلڈنگ میں رہائش پذیر25سالہ روہیت اوران کی اہلیہ گیتا کی لاشیں ملنے کے بعد اب تک ملنے والی ہندوبرادری کی لاشوں کی تعداد 16ہوگئیں۔
میاں،بیوی کی لاشیں ملنے کے بعد بلڈنگ کے کمپاؤنڈ میں موجود روہیت کی پھوپھی اورچچی اوردیگرعزیزواقارب کی ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا۔
اہل خانہ کےمطابق روہیت کے والد صبح سویرے کام پرنکل گئے اس لیے وہ اس حادثے میں محفوظ رہے،تاہم گھرکے 5 افراد حادثے کے وقت گھر میں موجود تھے جو حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
حادثے کے نتیجے میں مرنے والوں میں دیا لال شیوجی،پربائی کشن سوندھا،پرانٹیک ہرسی سوندھا،پریم کشن سوندھا، وندانا کیلاش، ارچنا وشال، کشن دیالال، ایوش جمنا داس، شانی جمنا ونجوڑا، کیلاش جمنا ونجوڑا، اوشا کیلاش، پرکاش شیوجی، چیتن شیوجی، روہیت اورگیتا شامل ہیں۔
جاں بحق ہندووں کی لاشیں موسی لین میں واقع بلقیس ایدھی میٹرنٹی ہوم کے بالمقابل سرد خانےمیں رکھی گئی ہیں جبکہ غمزدہ خاندان بلقیس ایدھی اسپتال سے متصل مسلم کچھی جماعت خانہ میں موجود ہیں۔
ہندوبرادری کی ترجمان ریما مہیشوری کےمطابق مرنے والے افراد میں سے بیشترکا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے،ان کی تدفین مواچھ گوٹھ کے قریب قدیم ہندو قبرستان کی جائے گی۔
ریما کے مطابق اب تک کی مشاورت کے مطابق آج(اتوار)کوآخری رسومات اورتدفین ہوگی، ریما کے مطابق کچھی مہیشوری برادری میں مردوں کا اگنی سسنکار یعنی انھیں جلایا نہیں جاتا بلکہ ان کی تدفین کی جاتی ہے۔
صدرکچھی مہیشوری میگھوار پنچائہت لکشمن موراج بگرا کے مطابق یہ انتہائی دردناک سانحہ ہے،جس کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتے کیونکہ ہنستے بستے اورزندگی کی رعنائیوں سے بھرپورگھرانے اچانک ملبے کا ڈھیربن گئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان متاثرہ خاندانوں کی بحالی کےلیے ممکنہ اقدامات کویقینی بنائے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلڈنگ میں مہیشوری ہندووں کی قیام پذیرتعداد 20 سے زائد تھی،16لاشیں مل چکی ہیں جبکہ 4 یا اس زائد کی تلاش کا کام جاری ہے۔
لکشمن موراج کے مطابق بلڈنگ حادثے میں 2 خواتین زخمی بھی ہوئی ہیں جوکہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں،ان کا کہناہے کہ بلڈنگ میں غیرمعمولی حالات پیدا ہونے کے بعد کچھ لوگ باہرنکل گئے تھے جبکہ چند ایک واپس لوٹ گئے،جوحادثے کا شکارہوئے۔
پنچ مکھی ہنومان مندرکے گدی پتی مہاراج رام ناتھ کا ایکسپریس نیوزسے گفتگومیں کہناتھا کہ المناک حادثے پرانہیں دکھ ہوا،غم سے نڈھال خاندانوں کے ساتھ ہیں،حکومت سےاپیل کرتے ہیں کہ متاثرہ خاندانوں کومتبادل جگہ فراہم کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلڈنگ میں کے مطابق کی لاشیں کے بعد
پڑھیں:
کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے مزید 3 افراد کو طبی امداد دے کر ڈسچارج کردیا گیا ہے ، تین افراد پہلے ہی ڈسچارج کیے جاچکے ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں تین زخمی زیرِ علاج ہیں، بلڈنگ گرنے کے واقعے میں 9 زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ سے اب تک 9 افراد کی لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے خواتین اور ایک بچے سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ 3 سال پہلے اسے مخدوش قرار دیا گیا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی اور نہ انتظامیہ نے کوئی ایکشن لیا، متاثرہ خاندان شدتِ غم سے نڈھال ہیں۔