گوگل کا ویو 3: فلم سازی کا نیا باب یا AI کا کمال؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
گوگل نے ویو 3 (Veo 3) نامی اپنی نئی AI ویڈیو جنریٹر ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ہے، جس نے لانچ ہوتے ہی سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں دھوم مچا دی ہے۔
ویو 3 صرف خوبصورت اور حقیقت سے قریب ترین ویژولز تخلیق نہیں کرتا، بلکہ اس میں حقیقت سے ہم آہنگ آوازیں، جیسے کہ کرداروں کی گفتگو اور جانوروں کی آوازیں، بھی قدرتی انداز میں شامل ہوتی ہیں، جس سے یہ اپنے طرز کی ایک منفرد AI ٹیکنالوجی بن چکی ہے۔
جہاں دیگر پلیٹ فارمز، جیسے کہ OpenAI کا Sora، صرف ویڈیوز کی تخلیق پر توجہ دیتے ہیں، وہیں گوگل کا ویو 3 سِنکرونائزڈ آڈیو کو براہ راست ویڈیو کے ساتھ ضم کر کے AI ویڈیو جنریشن کو ایک نئی سطح پر لے گیا ہے۔
Created in Google Flow ( Veo3 ) AI????
Even Sfx, Sound design, Music, Camera placements, also promoted in AI.
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی متعدد ویڈیوز میں صارفین نے اس ٹول کی حیران کن خصوصیات پر خوشی اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔ AI ماہرین نے ویو 3 کے حقیقت سے قریب تر مناظر، ہموار حرکات اور بالکل درست لبوں کی ہم آہنگی (Lip-sync) کو AI مواد کی تیاری میں ایک انقلابی قدم قرار دیا ہے۔
بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ ویو 3 کی ویڈیو کوالٹی اتنی بہترین ہے کہ یہ وی ایف ایکس (VFX) سے بھی بہتر محسوس ہوتی ہے۔
ایک صارف نے ویو 3 سے تیار کی گئی ایک ایکشن ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا:
’’صرف ویژولز ہی نہیں، بلکہ SFX، ساؤنڈ ڈیزائن، میوزک، اور کیمرہ اینگلز تک AI سے بنائے گئے ہیں۔ یہ فلم سازی کا اگلا مرحلہ ہے، سو فیصد! ایک طرف حیرت زدہ کر دینے والا، تو دوسری طرف تھوڑا ڈراؤنا بھی۔‘‘
فی الحال یہ ٹیکنالوجی امریکا میں Gemini ایپ کے ذریعے پریمیم صارفین کے لیے دستیاب ہے، مگر اس کے تخلیقی امکانات نے پہلے ہی تفریح، مارکیٹنگ اور میڈیا انڈسٹری کو نئی راہوں کی نوید دے دی ہے۔
Did someone say 100 men vs a gorilla at a rave dance off? #veo3 pic.twitter.com/CDBmIo0TIG
— Ruben Villegas (@RubenEVillegas) May 20, 2025گوگل ویو 3 صرف ایک ویڈیو جنریٹر نہیں، بلکہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ فلم سازی کا پورا عمل ایک بٹن میں سمو کر رکھ دیتا ہے۔
AI کی دنیا میں یہ ٹول نہ صرف ایک پیش رفت ہے بلکہ فلم اور میڈیا کی مستقبل کی جھلک بھی!
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
زرعی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی ضرورت ہیں، ڈاکٹر الظاف علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ زرعی، ماحولیاتی اور سماجی و معاشی چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی اہم ضرورت بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور بہتر پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن جیسے جدید اوزاروں کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہیوہ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں‘‘ڈیٹافیسٹ 2025 ترقی کے لیے ڈیٹا کی طاقت کو بروئے کار لانا’’کے عنوان سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جامعات کو تحقیق اور پالیسی سازی میں ڈیٹا کے مؤثر استعمال کو فروغ دینا چاہیے تاکہ قومی ترقی کے اہداف کو جدید بنیادوں پر حاصل کیا جا سکیبیورو آف اسٹیٹسٹکس پاکستان کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل جناب منور علی گھانگھرو نے اپنے خطاب میں شواہد پر مبنی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں درست و قابلِ اعتماد ڈیٹا کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت شماریاتی نظام کو مضبوط بنانے اور جامعات کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ڈیٹا لٹریسی اور تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیریجنل ہیڈ جناب علی ڈنو مہر نے ڈیٹافیسٹ 2025 کے مقاصد سرگرمیوں اور متوقع نتائج پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی انہوں نے طلبہ، محققین اور پالیسی سازوں کو ڈیٹا انوویشن، تحقیق اور عملی منصوبوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی تاکہ اکیڈمیا اور پالیسی سازی کے درمیان مؤثر روابط قائم کیے جا سکیںاس سے قبل جناب عدنان نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی سطح پر اس نوعیت کے آگاہی پروگراموں کی اہمیت پر روشنی ڈالی سیمینار میں یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اور فنانشل اسسٹنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اسماعیل کُنبھر فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے کوآرڈینیٹر پروفیسر غلام مجتبیٰ خشک، ڈاکٹر ویلو سوٹہڑ، ڈاکٹر عرفان شیخ اور اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔