ٹیکس چوری قطعاً قابل قبول نہیں تدارک کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری قطعاً قابل قبول نہیں ہے اس کے تدارک کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ملک بھر کے چیمبر آف کامرس کے صدور کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ملاقات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر صنعت رانا تنویر حسین، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر ریلویز حنیف عباسی، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد معاشی میدان میں تاریخ ساز فتح کے لیے حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قوم پُرعزم ہے، حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے پاکستان انشاء اللہ جلد ایک عالمی معاشی طاقت کے طور پر ابھرے گا، معاشی خود انحصاری کے حصول کے لیے نجی شعبے کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی کاروباری برادری کے حقوق کا تحفظ اور انہیں منافع بخش کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے حکومت پاکستان متعدد اقدامات لے رہی ہے، کاروبار کی لاگت کم کرنے کے لیے آسان کاروبار کی پالیسی پر عمل درآمد کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری قرضوں کے حصول میں آسانی اور بجلی کی قیمتوں کمی جیسے اقدامات لیے جا رہے ہیں، ٹیکس چوری قطعاً قابل قبول نہیں ہے اور اس کے تدارک کے لیے تمام اقدامات لیے جائیں گے، ملکی صنعتوں میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے کی ضرورت ہے، خواتین کاروباری افراد کا ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت خواتین کاروباری افراد کو معاشی سرگرمیوں میں مکمل تعاون فراہم کرے گی، تاکہ وہ ایک ملکی ترقی میں متحرک کردار ادا کریں۔
کاروباری وفد نے معرکہ حق میں تاریخ ساز فتح حاصل کرنے پر وزیراعظم اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے حکومت کی درست معاشی پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت اور کاروبار میں بتدریج بہتری پر وفد کا وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا۔
اراکین وفد نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی گزشتہ دو سال سے بتدریج بہتر ہوئی ہے، جو کہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ حکومتی معاشی پالیسی درست سمت میں گامزن ہے۔
اجلاس میں وفد نے ملکی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کی خاطر لیے گئے اقدامات میں حکومت پاکستان کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا اعادہ کیا۔
وفد کے اراکین نے ایف بی آر میں کی جانے والی اصلاحات کی تعریف کی اور ان کو مزید بزنس فرینڈلی بنانے کی تجاویز پیش کیں۔ وفد نے اگلے مالی سال کے لئے اپنی بجٹ تجاویز بھی پیش کیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ کو ان تجاویز پر غور کرنے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت پاکستان وفد نے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)محکمہ سماجی بہبود سندھ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ،سیکرٹری سوشل ویلفیئرپرویز سیھڑ کی ناقص کارکردگی اور ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر ہیڈکواٹر کی پوسٹ کا ایڈیشنل چارج 8ماہ سے پرویز سیھڑکے پاس تھا جو سو فیصدپروجیکٹس کا بجٹ ریگولر بجٹ ،اسکیموں کا بجٹ خردبرد کر کے صوبائی وزیر طارق علی ٹالپورکی اجازت سے بیرون ملک چلے گئے۔
جس کی بناسوشل ویلفیئر کا چارج معظم مری جو ڈی جی چائیلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے پاس ہے جو ماضی میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے انڈومنٹ فنڈ میں خوردبرد میں ملوث تھے۔محکمہ سماجی بہبود کی من مانیاں, جونیئر آفیسر کی اہم پوسٹوں پر تعینات سینئر افسران کو نظر انداز کرنا ،ٹیم ورک پر یقین نہ رکھنا،جس کی وجہ سے سوشل ویلفیئر کی اسکیمیں نامکمل رہیں اور چار پروجیکٹس کے کمیشن بننے تھے جو نوو ٹیفائی نہ ہوسکے۔
جن میں چیرٹی کمیشن،سینئر سیٹیزن ایکٹ کمیشن ،آرفن ایکٹ کمیشن اور سندھ سوشل ویلفیئر کاو¿نسل آج تک دوبارہ نو ٹیفائی نہ ہوسکے۔جبکہ ان چاروں پروجیکٹس کے بجٹ کو سو فیصد ہڑپ کیا جاچکا ہے اور نتائج اس کے بالکل زیرو ہیں۔
ذارئع کے مطابق صوبائی وزیر طارق علی ٹالپورنے اپنے پرسنل سیکرٹری اعظم نوحانی کو فری ہینڈ دے دیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ میں جواب سے زیادہ کرپٹ آفیسر ہو اسے ذمہ داری سونپنے ی جائے۔جس پر اعظم نوحانی نے خیر محمد کلوڑکو ضلع گھوٹکی سے تبادلہ کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی اہم پوسٹ پر تعینات کیا۔
جب کہ خیر محمد کلوڑ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ خود جعلی اسناداسٹنٹ سوشل ویلفیئر افیسرگریڈ پندرہ کی پوسٹ پر جعلی بھرتی ہوا تھا۔جبکہ اس پوسٹ کی ایڈورٹائزنگ بھی نہیں ہوئی تھی اور ابھی دو سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ یہ موصوف بھاری رشوت کے عوض اسٹنٹ ڈائریکٹر 17میں پرموٹ ہوگئے بعد ازاں مئی 2024میں دوسرا پرموشن ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18میں حاصل کرکے ضلع گھوٹکی سے تبادلہ کروا کر ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی پوسٹ پر تعیناتی حاصل کی۔
ذرائع کے مطابق گھوٹکی میں تمام غیر قانونی بھرتیاں اور کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعداب کراچی ہیڈکواٹر میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
وزیر برائے سماجی بہبود طارق علی ٹالپورکے فری ہینڈ دینے کی وجہ سے تمام پورے سندھ کے دفتروں سے ماہانہ بنیاد پرایک لاکھ روپے،پچاس ہزار اور تعلقہ دفاتر سے پچیس ہزار روپئے بھتہ وصول کرتا ہے ہیڈ کواٹر کے تمام ڈی ڈی او پاورز اس کے پاس ہیں۔تمام اکاو¿نٹس جو کہ مختلف بینکوں میں سوشل ویلفیئر کے پروجیکٹس کے نام پر کھلے ہیں آپریٹ کررہا ہے۔
ان پروجیکٹس کے اوکانٹس کے علاو¿ہ ہیڈ کوارٹر کے مین اکاو¿نٹس1901. KQاور KQ.1937جوریگولر بجٹ سے متعلق ہے اربوں روپئے نکال کر ہضم کئے جارہے ہیں۔انھوں نے چودہ ماہ سے ڈپٹی ڈائریکٹر والینٹر ایجنسیزکا ایڈیشنل چارج بھی اپنے پاس رکھا ہے اور یہ تیس ہزار روپئے رشوت رینیول آف این جی او کی رشوت کے لیتا ہے۔
جو سب بڑھا کر پچاس ہزار روپئے کر دی گئی ہے۔چیریٹی کا سرٹیفیکیٹ ایشو کرنے کیلئے چالیس ہزار روپئے رشوت کے لئے جاتے ہیں۔جبکہ قانون کے مطابق تمام این جی اووز ہرسال دو ہزار روپئے گورنمنٹ چالان ادا کرتے ہیں اور دس ہزار روپئے کا چالان چیرٹی کمیشن کا ادا کرتے ہیں۔
ٹرانسفر ،پوسٹنگ اور چھوٹے اسٹاف سےپچیس ہزار روپئے لئے جاتے ہیں اور بڑے افسران سے ایک لاکھ روپئے رشوت وصول کی جاتی ہے اور دھڑلے سے کہا جاتا ہے کہ وزیرطارق علی ٹالپور اور اعظم نوحانی کو رشوت دیتا ہوں میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔
یہاں تک کہ وزیر اعلی سندھ بھی میرا کچھ نہیں کرسکتے۔ یہ صاحب اس وقت چار گاڑیوں کے مالک بنے ہوئے ہیں۔ابھی حال ہی میں ڈھائی کروڑ روپئے مالیت کی فور چونر خریدیں ہے۔
جبکہ یہ شخص 2009میں جعلی کاغذات پر بھرتی ہوا تھااور اس وقت اس کے پاس موٹر سائیکل تک نہیں تھی۔ضلع گھوٹکی کے تمام تعلقہ دفتروں کا بجٹ 2016سے لیکر 2023تک کھلے عام ہڑپ کیاکیونکہ تمام دفتروں کےڈی ڈی پاور اختیارات ان کے پاس تھے۔
سںب سے یہ برملا کہتے تھے کہ گھوٹکی کے تمام سرداروں کے ساتھ ساتھ فریال تالپور کی بھی بھی مجھے مکمل حمایت حاصل ہے اس لئے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔اس شخص نے اپنی میگا کرپشن سے محکمہ کا نقشہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
جس کی وجہ سے محکمہ ترقی کرنے کے بجائے روز بروز تنزلی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ چھوٹے ملازمین اپنی ترقی نہ ہونے سے پریشان ہیں کیونکہ ترقی کے لئے بھی ان سے ایک ایک لاکھ روپئے رشوت طلب کی جاتی ہے۔
صوبائی وزیر طارق تالپور خاندانی نواب ہوتے ہوئے بھی اس رشوت خور آفیسر کے محتاج ہیں۔اس آفیسر کی میگا کرپشن کے باوجود کوئی اس کا ٹرانسفر نہیں کرسکتا۔
حال ہی میں غیرقانونی بھرتیوں کی انکوائری اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے شروع کی تھی لیکن پچاس لاکھ روپے رشوت دے کر اور اوپر سے فون کروا کر یہ انکوائری رکوا دی گئی۔ان حالات میں سینئر آفیسر اور چھوٹے ملازمین عوام الناس جو اپنی تنظیموں کی رینیول اور اپنی رجسٹریشن کروانےجاتے ہیں تو بھاری رشوت کا سن کر پریشان ہو جاتے ہیں۔