Jang News:
2025-09-18@23:30:02 GMT

پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

—فائل فوٹوز

پاکستان نیوی آرڈیننس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق صدرِ مملکت پاکستان نیوی اور اس کے ریزرو کو بڑھا سکیں گے، نیوی کا کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہو گی، نیوی کا انتظام چیف آف نیول اسٹاف کو تفویض ہو گا۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کی تعریف میں ہوائی جہاز، ایئر شپ، گلائیڈرز اور دیگر اڑنے والی مشینیں شامل ہیں، قافلے میں شامل کسی بحری جہاز کا انچارج قافلے کے کمانڈ افسر کی ہدایت پر عمل کرے گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ جہاز کا انچارج دشمن سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کرے گا جس کی قافلے کو کمانڈ کرنے والے افسر نے ہدایت کی ہو، اگر جہاز کا انچارج ہدایت پر عمل نہ کرے تو افسر بزورِ طاقت حکم منوا سکتا ہے لیکن اس سے جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔

ترمیمی بل کے مطابق جو شخص پاکستان کا شہری نہیں، دہری شہریت رکھتا ہو یا 18 سال سے کم ہو نیوی میں کمیشن حاصل نہیں کر سکتا، نیوی کی متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کو ریٹائر یا سبکدوش کر سکتی ہے، متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کا استعفیٰ قبول یا مسترد کر سکتی ہے یا ملازمت سے برخاست کرسکتی ہے۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جنگی حالات میں نیول چیف کی سفارش پر 60 سال کی عمر کے کسی بھی شخص کو لازمی سروس پر برقرار رکھا جا سکتا ہے، ماتحت پر مجرمانہ طاقت کے استعمال، بدسلوکی پر کسی بھی افسر کو مختصر قید ہو سکتی ہے۔

بل کے مطابق بحری جہاز اور قافلے کے تحفظ کا انچارج افسر بغیر کسی تاخیر کے احکامات پر عمل کرے گا، جو افسر بحری جہاز یا اشیاء کا دفاع نہیں کرتا اسے سزائے موت یا طویل قید دی جا سکتی ہے، حملے کی صورت میں جو افسر اپنے دفاع میں لڑنے سے انکار کرتا ہے اسے سزائے موت یا طویل قید کی سزا ہو گی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو افسر قافلے میں بحری جہاز کو خطرے میں ڈال دے یا بزدلی سے چھوڑ دے اسے موت یا طویل قید کی سزا ہو گی، جو افسر کسی جہاز کے تاجر یا ماسٹر سے معاوضے کا مطالبہ کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہو سکتی ہے، متعلقہ افسر جہاز کے انچارج یا میرینز کا غلط استعمال کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہو گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ نیوی افسر کو تاجروں، مالکان اور دیگر نقصانات کی تلافی بھی کرنا ہو گی، جو نیوی اہلکار بھتہ خوری یا بدعنوانی میں ملوث ہو گا اسے طویل قید کی سزا ہو گی، رشوت لینے یا رشوت پر رضا مندی یا کسی کو فیور یا نقصان دینے پر طویل قید کی سزا ہو گی۔

پاکستان نیوی آرڈیننس کے ترمیمی بل کے مطابق سرکاری معلومات افشا کرنے والے نیوی اہلکار کو 14 سال تک قیدِ بامشقت ہو گی، افشا کی گئی معلومات ملکی سیکیورٹی اور مفاد یا آرمڈ فورسز کے لیے نقصاندہ ہو تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ نیوی کا کوئی بھی شخص ریٹائرمنٹ، رہائی، استعفے، برطرفی کے 2 سال تک کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو گا، سیاسی سرگرمی میں ملوث نیوی کے متعلقہ شخص کو 2 سال تک قیدِ با مشقت ہوگی، نیوی سے باقاعدہ برخاستگی حاصل کیے بغیر اگر کوئی شخص آرمی یا ایئر فورس میں بھرتی ہو تو اسے ایک سال تک قید ہو گی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مواد ڈالنے والے نیوی کے فرد پر پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی، مسلح افواج کی تضحیک، نفرت پھیلانے یا نیچا دکھانے کی کوشش پر نیوی اہلکار کو 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا، ٹرائل سمری جنرل کورٹ مارشل کے بجائے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت ہو گی۔

بل کے مطابق سزا ہونے کی صورت میں اس مدت کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا جو متعلقہ اہلکار کسٹڈی میں گزار چکا ہے، نیوی وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی رضامندی سے قومی ترقی یا اسٹریٹیجک مفاد کے فروغ کے لیے سرگرمیاں کر سکے گی، پاکستان نیوی حاضر، ریٹائرڈ یا زخمی اہلکاروں اور شہداء کے خاندان کے لیے ویلفیئر اور بحالی کے کام کر سکے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ بل کے مطابق سال تک قید کا انچارج بحری جہاز جو افسر سکتی ہے کسی بھی بھی شخص قید ہو

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوجی و چینی پروفیسر کے درمیان غیر معمولی تلخ مکالمہ
  • چین کا ’’پانچ سالہ منصوبہ‘‘: ایک عظیم جہاز کے پرسکون سفر کا نقشہ
  • امریکی ریاست پنسلوانیا میں فائرنگ کے واقعے میں 3 پولیس افسر ہلاک، 2 شدید زخمی
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • نفع نقصان کی پرواہ کیے بغیر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے دے رہے ہیں، بیرسٹر علی ظفر
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ