خراب موسم میں ہچکولے کھاتی انڈین ایئرلائن انڈیگو کی پرواز، مسافروں میں خوف اور ’لاہور سے رابطہ‘
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
سری نگر(نیوز ڈیسک)21 مئی کی شام دلی سے سری نگر جانے والی پرواز میں موجود شیخ سمیع اللہ کے ’دل کی دھڑکن اب بھی تیز ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مجھے نئی زندگی ملی ہے۔ اللہ کا شکر گزار ہوں۔‘
220 سے زیادہ مسافروں سے بھری انڈین ایئرلائن انڈیگو کی یہ پرواز سفر کے دوران شدید جھٹکوں اور ٹربیولنس کا شکار ہوئی اور اس کا اگلا حصہ بھی ٹوٹ گیا۔ جبکہ تمام مسافر محفوظ رہے۔
شیخ سمیع اللہ یاد کرتے ہیں کہ ’اچانک شدید جھٹکا لگا۔ ایسا لگا جیسے یہ ہماری آخری پرواز ہے۔ سب خوفزدہ تھے، سب کو لگا کہ یہ اب حادثہ ہو جائے گا۔ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ تجربہ تھا۔‘
دراصل اس طیارے کو ریاست پنجاب کی فضا میں شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے جہاز میں شدید جھٹکے آئے اور پائلٹ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو ’ایمرجنسی‘ رپورٹ کیا۔
اس 1.
ایئرلائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرواز کو اچانک شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جہاز بحفاظت سری نگر ایئرپورٹ پر اترا۔ ’پرواز اور کیبن کے عملے نے طے شدہ پروٹوکول پر عمل کیا، اور جہاز سری نگر میں بحفاظت لینڈ کر گیا۔‘
’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟حادثہ، قتل یا تخریب کاری: ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت جو ایک سال بعد بھی سازشی نظریات کا مرکز ہے
لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ فضائی جھٹکوں نے مسافروں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا اور وہ شدت سے حفاظت کی دعائیں مانگتے دکھائی دیے۔
سمیع اللہ نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ ‘پائلٹ نے لینڈنگ سے تقریباً 30 منٹ قبل ایک خطرناک مرحلے کے بارے میں اعلان کیا اور کہا کہ مسافر اپنی سیٹ بیلٹس باندھ لیں۔’
سمیع اللہ، جو ایک لاجسٹکس سٹارٹ اپ کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ سفر کرتا رہتا ہوں لیکن میں نے کبھی ایسا فضائی جھٹکا محسوس نہیں کیا۔ یہ خوفناک تھا۔ میں پائلٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ہمیں بحفاظت اتارا۔’
انھوں نے کہا کہ لینڈنگ کے بعد جب انھوں نے جہاز کی حالت دیکھی تو وہ مزید صدمے میں چلے گئے۔ ‘جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا تھا۔’
’لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا گیا تھا‘
انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے جمعہ کو جاری ایک بیان میں تصدیق کی کہ جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔
جہاز کے عملے کے ارکان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے مزید کہا کہ ‘عملے نے موسم کی خرابی کی وجہ سے ناردرن کنٹرول (انڈین ایئر فورس) سے بین الاقوامی سرحد کی طرف بائیں جانب جانے کی اجازت مانگی لیکن اسے منظوری نہیں ملی۔’
‘بعد میں عملے نے لاہور (ایئر ٹریفک کنٹرول) سے موسمی خرابی سے بچنے کے لیے فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی اسے مسترد کر دیا گیا۔’
برطانوی خبررساں ادارےنے اس بیان کے حوالے سے پاکستان میں سول ایوی ایشن کے حکام سے رابطہ کیا ہے مگر تاحال ان کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باعث دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا۔
دریں اثنا انڈین سول ایوی ایشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈیگو پرواز کے عملے نے ابتدا میں واپسی کی کوشش کی لیکن چونکہ وہ طوفانی بادلوں کے قریب تھے اس لیے انھوں نے اس سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔
برطانوی خبررساں ادارےکے موسمیات کے ماہر سائمن کنگ، جو کہ انگلینڈ رائل ایئر فورس کے افسر بھی رہ چکے ہیں، کے مطابق زیادہ تر فضائی جھٹکے بادلوں میں ہوتے ہیں جہاں ہوا کے بہاؤ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
چھوٹے بادلوں میں یہ جھٹکے نسبتاً ہلکے ہوتے ہیں لیکن طوفان جیسے بڑے بادلوں میں ہوا کی بے ترتیب حرکت شدید فضائی جھٹکوں کا باعث بن سکتی ہے، جسے عام طور پر ٹربیولنس کہا جاتا ہے۔
جہاز اس قسم کے فضائی جھٹکوں کو جھیلنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
یہ امکان بہت کم ہے کہ فضائی جھٹکے کسی جہاز کو تباہ کر دیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی صورت میں شدید جھٹکے کی وجہ سے جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
شدید فضائی جھٹکے مسافروں کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کی صورت میں اچانک حرکت کیبن میں انھیں ادھر اُدھر پھینک سکتی ہے۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی جھٹکوں کے نتیجے میں اموات اور زخمی ہونے کے واقعات کم ہوتے ہیں۔
کچھ محققین کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فضائی جھٹکوں کا امکان زیادہ ہو گیا ہے۔ دیگر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم فضا میں اب کافی زیادہ سفر کر رہے ہیں، اسی لیے اس طرح کے واقعات زیادہ محسوس ہو رہے ہیں۔
انڈیگو کی اس پرواز کی بعض ویڈیوز میں جہاز کے اندر کا ہنگامی منظر دکھائی دیتا ہے جہاں مسافر چیخ رہے ہیں، رو رہے ہیں اور حفاظت کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔
اویس مقبول حکیم، جو اس پرواز میں موجود تھے، نے ایکس پر لکھا کہ ‘میں جہاز میں تھا اور سری نگر سے اپنے گھر واپس جا رہا تھا۔ یہ ایک موت کو قریب سے دیکھنے جیسا تجربہ تھا۔ جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا ہے۔۔۔ وہاں خوف و ہراس تھا اور لوگ چیخ رہے تھے۔ ہر کوئی خوفزدہ تھا۔’
انھوں نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ابتدا میں موسم ٹھیک تھا لیکن اچانک خراب ہو گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ‘میں کھڑکی والی سیٹ پر تھا۔ پہلے دو منٹ کوئی اعلان نہیں ہوا۔ ٹربیولنس ہوا تو پہلے سوچا کہ نارمل ہے۔ پھر اچانک سے جہاز کافی تیزی سے نیچے گیا۔
‘اگر میں نے سیٹ بیلٹ نہ پہنی ہوتی تو میرا سر چھت سے جا لگتا۔
21 مئی کی شام دلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں شدید اولوں اور طوفان نے درجنوں پروازوں کو دلی سے ہٹ کر دیگر جگہوں کی طرف مُڑنے پر مجبور کیا۔
بارش اور طوفان کی وجہ سے تباہی کے باعث دلی شہر میں کم از کم چار ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
کیا انڈین فضائی حدود کی بندش سے پاکستانی ایئرلائنز متاثر ہوں گی؟’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟کیا آج کل فضائی حادثات زیادہ ہو گئے ہیں؟
مزیدپڑھیں:تمام سرکاری و نیم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور نجی ادارے بند ،ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سول ایوی ایشن سمیع اللہ کی وجہ سے کی پرواز انھوں نے رہے ہیں جہاز کے عملے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سرد موسم کیلئے مشہور گلگت کا علاقہ ملک کا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا
چلاس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جولائی2025ء) سرد موسم کیلئے مشہور گلگت کا علاقہ ملک کا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا، موسمیاتی تبدیلیوں کے تشویش ناک اثرات، چلاس میں ہفتے کے روز ملک میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کا گرم ترین علاقہ گلگت بلتستان کا علاقہ چلاس رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج چلاس میں دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیا گیا۔ ہفتے کے روز ملک کے کسی دوسرے علاقے میں اتنا زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب مون سون کا نیا اسپیل پاکستان میں داخل ہو گیا جس کے بعد بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب بھر میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث لاہور سمیت متعدد اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
صوبائی دارالحکومت لاہور میں دن بھر شدید حبس اور خشک موسم برقرار رہنے کے بعد رات گئے گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے، جب کہ کم سے کم درجہ حرارت 30 اور زیادہ سے زیادہ 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں شدید بارش ہو سکتی ہے۔ مون سون کا بارش برسانے والا سسٹم آج دوبارہ پاکستان میں داخل ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں تیز ہواؤں اور مزید بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔اٴْدھر لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کی سست روی پر شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترقیاتی کام جلد مکمل نہ ہوئے تو مون سون کی بارشوں میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے نے یوم عاشور کے موقع پر ممکنہ بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق 10 محرم الحرام کو لاہور، راولپنڈی، گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، سرگودھا اور فیصل آباد سمیت کئی اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔ماہرین نے مون سون کا موجودہ سلسلہ 10 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جس سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بارشوں کی ممکنہ صورت حال کے پیش نظر ریسکیو 1122 کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا گیا ہے، جب کہ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کو تمام ضروری آلات کے ساتھ تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔