Express News:
2025-07-09@01:00:16 GMT

کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ

اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نشان امتیاز (ملٹری) کی زیر صدارت منعقد ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس نے بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں متحرک ہندوستانی حمایت یافتہ دہشت گرد پراکسیوں کی سرکوبی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا اعادہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے ساتھ دہشت گرد پراکسیوں اور ان کے سہولت کاروں کا مقابلہ کریں گی، انتشار اور خوف کی فضا پیدا کرنے کے لیے بیرونی سرپرستی میں کام کرنے والے ملک دشمن عناصرکو قومی عزم اور مکمل استعداد کے ساتھ نیست و نابود کردیا جائے گا۔

پاک افواج بلاشبہ پوری دنیا میں اپنی پیشہ ورانہ مہارت، دلیری اور شجاعت کے لیے مشہور ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جانوں کی جتنی قربانیاں پاک فوج دے رہی ہے، دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ چند روز پیشتر پاک فوج کے ہاتھوں میدان جنگ میں بدترین شکست کے بعد بھارت بزدلانہ حرکتوں پر اُتر آیا ہے۔

بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد متحرک ہوگئے ہیں۔ اسکولزکے معصوم بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت کی توہین ہے۔

اب شکست خوردہ بھارت پاکستان کو کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کرنے سے باز رکھنے کے لیے پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو فروغ دے گا اور اِن کے لیے پاکستان کے اندر سے پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی کرے گا۔ ملک کے اندر دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور حمایتیوں کا قلع قمع کرنے اور دہشت گرد جہاں بھی ہوں ان کے ہینڈلرز جہاں بھی ہیں ان کی سرکوبی اور خاتمہ کرنے سے ہی اس ناسور سے ملک کو چھٹکارا مل سکتا ہے۔

بھارت سی پیک کو تخریب کاری کا نشانہ بنا کر ایک طرف پاکستان کو چین کی مدد سے ترقیاتی عمل کو تیز کرنے سے محروم رکھنا چاہتا ہے اور دوسری طرف پاکستان اور بحیرہ عرب کے خطے میں چین کی موجودگی کو ختم کرنا چاہتا ہے، مگر پاکستان اور چین دونوں بھارت کے ان عزائم سے خوب واقف ہیں۔

پاکستان اور چین کے مشترکہ تعاون اور کوششوں سے سی پیک کا منصوبہ نہ صرف قائم ہے بلکہ پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد اب دوسرے اور اہم مرحلے پر کام جاری ہے جس کے دوران میں پاکستان اور چین اسپیشل اکنامک زونزمیں مشترکہ سرمایہ کاری کریں گے اور صنعت، زراعت، ٹیکنالوجی، تعلیم، سیاحت اور ماحولیات کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دیں گے، لیکن سی پیک کے تحت ان کامیابیوں پر بھارت کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے اُسے خصوصی طور پر ٹارگٹ کیاجا رہا ہے۔

پاکستان اور چین مِل کر بھارت کی ان کوششوں کو ناکام بنا دیں گے کیونکہ سی پیک پر حملہ صرف پاکستانی مفادات پر حملہ نہیں ہے بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعاون اور اتحاد پر حملہ ہے۔ پاکستان کی طرف سے اب واضح کردیاگیا ہے کہ اب کارروائیوں کو مزید جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور بھارت کو اِن کارروائیوں کے سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسی وجہ سے پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو بھی آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ بھارت نے ایک بھرپور اور منظم پروپیگنڈے کے ذریعے اپنا مکروہ چہرہ دنیا سے چھپایا ہوا ہے۔

دوسری جانب دہشت گردوں نے جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنا ہدف بنا لیا ہے اور وہ انٹرنیٹ کے ذریعے ان تک رسائی کر کے انھیں گمراہ کرتے، اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے اور راستے سے بھٹکاتے ہیں۔ بعض اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ گمراہی کے اس راستے پر چل پڑے ہیں اور نوجوان نسل کو بچانے کے لیے صوبائی حکومتوں کو کالجوں اور یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر مربوط حکمتِ عملی بنانا ہوگی۔

ایسے محسوس ہوتا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گرد اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے رہتے ہیں، شروع شروع میں انھوں نے مدارس کے غریب طلباء کو اپنا ہدف بنایا، خاص طور پران مدارس میں طلباء پر توجہ دی گئی جو غریب علاقوں میں واقع ہیں اور بہت سے والدین اپنے بچوں کو اِن مدارس میں اِس لیے داخل کرا دیتے ہیں کہ انھیں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ روٹی اور کپڑے کی سہولت بھی مفت حاصل ہو جائے گی، ایسے غریب طلباء کو معمولی رقم کا لالچ دے کر گمراہ کیا جا سکتا ہے، اِس لیے ان پر توجہ مرکوز رکھی گئی جب یہ بات واضح ہو گئی کہ چند ایک مدارس کے بعض طلباء دہشت گردی میں ملوث ہیں تو سیکیورٹی حکام نے تفتیش کا سلسلہ وسیع کر دیا اور بعض ایسے مدرسے بھی چھاپوں کی زد میں آ گئے جن کا کوئی تعلق دہشت گردی سے ثابت نہ ہوا۔

دہشت گردوں نے جب یہ محسوس کیا کہ وہ اپنے حلیے کی وجہ سے جلد ہی نگاہوں میں آ جاتے ہیں تو انھوں نے اپنی حکمتِ عملی تبدیل کر لی اور کلین شیو دہشت گرد بھی سامنے آنے لگے۔اب آگے بڑھ کر یونیورسٹیوں اور کالجوں کے جدید تعلیم یافتہ لوگوں کو دہشت گردی کے نیٹ ورک میں شامل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

پوری وادی کشمیر کو ایک وسیع جیل میں تبدیل کرکے بھارت کشمیری عوام کو مظالم سے دوچار کر رہا ہے۔ بھارت کی ان کارروائیوں، جو کہ نہ صرف بنیادی انسانی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ مروجہ بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی کھلی خلاف ورزیاں ہیں، کو پاکستان نے بین الاقوامی برادری کے نوٹس میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے اُسے دنیا کے تمام اہم حلقوں جن میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، او آئی سی اور بڑی طاقتوں کے دارالحکومت اور انسانی حقوق کی علم بردار تنظیموں کے صدر دفاتر شامل ہیں، کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ یہ کارروائیاں پاکستان کی داخلی خود مختاری، آزادی اور سلامتی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

اس کا ایک اہم پہلو جس کی طرف پاکستان بار بار دنیا کی توجہ مبذول کروا رہا ہے کہ ان کارروائیوں سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ جنوبی ایشیائی خطے کا امن بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے اور چونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں، ان کے درمیان روایتی تصادم ایک ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو کر پوری دنیا کے امن کو خاکستر کرسکتا ہے۔

بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تنظیموں پر مشتمل ایک کنسورشیئم (Consortium)تشکیل دے چکا ہے اور جن تنظیموں کو اس مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جارہا ہے، ڈوزیئر کے مطابق اُن میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے کے علاوہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچستان ری پبلیکن آرمی اور دو انتہا پسند مذہبی گروہ ،جماعت الاحرار اور حزب الاحرار بھی شامل ہیں۔

بھارت کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی پاکستان کے لیے نہیں بلکہ جنوبی ایشیا اور دنیا کے لیے انتہائی تشویش ناک خبر ہے کیونکہ القاعدہ کے زوال کے بعد اور افغانستان کی موجودہ غیر یقینی صورت حال میں ’’داعش‘‘ القاعدہ اور طالبان کی جگہ لے لے گی اور اس کی کارروائیاں جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گی، بلکہ وسطی ایشیا، مشرقِ وسطٰی اور افریقہ تک پھیل سکتی ہیں۔ بھارت صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقوں میں بھی تخریب کار گروپوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ کچھ گرفتار دہشت گردوں نے تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف کیا کہ انھیں بھارت سے تربیت اور فنڈنگ ملی۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت افغانستان میں اپنے قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرتا رہا ہے، خاص طور پر ان سالوں میں جب افغانستان میں بھارت کا اثر و رسوخ زیادہ تھا۔

بھارت نے کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور دُنیا کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی دہشت گردی کی کارروائیوں کا ڈرامہ پہلگام رچایا تھا لیکن پاکستان پوری طرح چوکنا تھا اور جعلی کارروائی کی آڑ میں بھارت کو پاکستان کی علاقائی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے پر پہلے کی طرح منہ کی کھانا پڑی ہے۔ بین الاقوامی برادری اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کرتی رہی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی تنظیمیں دونوں ممالک سے بارہا یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور باہمی الزامات سے گریز کریں۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ جب تک دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوتی، اس طرح کے الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دنیا کے لیے یہ ایک خطرناک صورت حال ہے کیونکہ دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں اور کسی بھی تنازع کا سنگین عالمی اثر ہو سکتا ہے۔خطے کے امن کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت سنجیدگی سے مذاکرات کا آغاز کریں۔ واقعی بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے تو اسے کھلے دل سے ان الزامات کی تفتیش کرنی چاہیے امن کے حصول کے لیے صرف الزامات اور بیانات کافی نہیں بلکہ ٹھوس شواہد، سنجیدہ مکالمہ اور باہمی احترام ضروری ہے۔ جب تک دونوں ممالک اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی نہیں لائیں گے، تب تک خطے میں پائیدار امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور چین بین الاقوامی دونوں ممالک پاکستان کے کے درمیان اور بھارت ہیں بلکہ سکتا ہے دنیا کے کے ساتھ ہے اور کیا ہے رہا ہے کے لیے سی پیک

پڑھیں:

بھارتی اشتعال انگیزی کا سختجواب دیں گے (فیلڈ مارشل)

ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا، سید عاصم منیر
بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا،جنگیں میڈیا کی بیان بازی اور سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے منہ توڑ، شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نشان امتیاز(ملٹری) نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا، اور نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کرنے والے مسلح افواج کے فارغ التحصیل افسران سے خطاب کیا۔شرکا سے خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے جنگ کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور مشکل حالات میں پیچیدہ چیلنجز سے مثر طور پر نمٹنے کے لیے ذہنی تیاری، عملی فہم، اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی اہمیت پر زور دیا۔آرمی چیف نے ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی مستقبل کی قیادت کی تیاری میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے کردار کو سراہا اور سول اور ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، بھارت کی جانب سے آپریشن سندور میں ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا، دراصل بھارت کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو ثابت کرتا ہے۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی میں بھارت کی جانب سے بیرونی تعاون جیسے الزامات غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی ہیں، اس قسم کے بیانات بھارت کی آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستان کی کامیابی کو تسلیم کرنے میں روایتی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان کی دہائیوں پر مبنی حکمتِ عملی، مقامی صلاحیت اور مضبوط اداروں کی بنیاد پر کامیابی کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے، خالصتا دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو شامل کرنا، بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں فرضی” نیٹ سیکیورٹی پروائڈر”کے خود ساختہ رول کی ناکام کوشش ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب خطے کے ممالک بھارت کی جارحانہ اور ہندوتوا نظریے سے تنگ ہیں۔عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کے خودغرضانہ اور تنگ نظر برتاو کے برعکس پاکستان نے اقوام عالم میں اصولی سفارتکاری پر مبنی دیرپا شراکت داری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر ثابت کیا ہے۔فیلڈ مارشل نے پاکستان کے اصولی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مہم جوئی، پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کا بغیر کسی ہچکچکاہٹ کے فوری اور منہ توڑجواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس پیدا ہونے والی کشیدگی کی اصل ذمہ داری اس (بھارت) بصیرت سے محروم مغرور جارح پر عائد ہوگی، جو ایک خودمختار ایٹمی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی سے پیدا ہونے والے ممکنہ تباہ کن نتائج کا ادراک کرنے میں ناکام رہا۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں۔عاصم منیر نے کہا کہ جنگیں یقین ِمحکم، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم وحوصلے کے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔فیلڈ مارشل نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اورجنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔فیلڈ مارشل نے فارغ التحصیل افسران پر زور دیا کہ وہ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں،اس سے قبل این ڈی یو پہنچنے پر چیف آف آرمی اسٹاف کا صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نے پرتپاک استقبال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت خطے کے امن کا دشمن
  • پاکستان میں کلائمیٹ کورٹس بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
  • بھارتی اشتعال انگیزی کا سختجواب دیں گے (فیلڈ مارشل)
  • حافظ سعید اور مسعود اظہر کی حوالگی بلاول کی ذاتی رائے، حکومتی موقف نہیں. خرم دستگیر
  • بھارت اور پاکستان ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا‘چین
  • افغانستان سے مذاکرات، دہشت گرد گروپوں کیخلاف ٹھوس کارروائیاں کی جائیں: پاکستان
  • وفاقی کابینہ نے پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی
  • نیشنل کانفرنس اپنے انتخابی وعدوں کا ایک فیصد بھی پورا کرنے سے قاصر ہے، سید الطاف بخاری
  • بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ اور سوچ سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • برکس ممالک تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے، برکس اعلامیہ