مودی کے الزامات بے بنیاد، اشتعال انگیز، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی)پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے اشتعال انگیز بیان کے بعد دوبارہ دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نئی دہلی نے کوئی بھی اشتعال انگیزی کی تو اسلام آباد اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات محض اشتعال انگیزی نہیں بلکہ علاقائی سلامتی کیلئے سنجیدہ خطرہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کے الزامات محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں، جو خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان امن کو ترجیح دیتا ہے، لیکن دفاع اس کا آئینی اور بین الاقوامی حق ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اگر سرحد پار سے کسی بھی قسم کی جارحیت ہوئی، تو پاکستان پوری قوت سے ردعمل دے گا۔ترجمان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نئی دہلی کی جنگی زبان اور خطرناک عزائم کا نوٹس لے کیونکہ ایسے بیانات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
2 ماہ قبل مودی کے چمچے پاکستان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوئے، ان کا سندور اجڑ گیا، وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یوم عاشور پر مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں بھارتی قیادت کی اسلام دشمنی کا ثبوت ہے، آج سے 2 ماہ قبل جو ان کے ساتھ ہوا مودی کے چمچے چاٹے ذلیل خوار ہوئے اور ان کا تکبر اور سندور اجڑا۔
سیالکوٹ میں عاشور کے جلوس میں شرکت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے طول و عرض میں کربلا کی یاد میں اہل تشیع بھائی عزت و احترام کیساتھ اس قربانی کی یاد کو منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب باطل اور حق و سچ کی قوتیں آمنے سامنے ہوئیں، امام حسین نے اسلام کی حفاظت کیلیے اپنے خاندان کی قربانی دی۔
اسوقت غزہ میں کر بلا برپا ہے، آج بھی اللہ اور رسول کے نام لیوا مسلمانوں کا یزیدیت کے ہاتھوں خون بہہ رہا ہے، آج سے چودہ سو سال قبل کربلا برپا کی گئی اور اسوقت بھی عالم اسلام خاموش تھا، آج بھی غزہ میں کربلا برپا ہے اور عالم اسلام خاموش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کا حکمران طبقہ روانہ ٹی وی پر منظر دیکھتا ہے، آج بھی 1400 سال بعد امام حسین کی قربانی کی مثال قائم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بہتر مثال کربلا کی کہیں نہیں ملتی جو فلسطین عزہ کے لوگ اس یاد کو دہرا رہے ہیں۔
وقت ہے کہ عالم اسلام کے مسلمان اپنی ذمہ داری محسوس کریں خاص طور پر حکمران طبقہ، غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلیے لاکھوں لوگ نکلے لیکن اس قسم کا مظاہرہ کسی بھی اسلامی ملک میں نظر نہیں آیا، پاکستان میں بھی نہیں۔
آج یوم عاشور کو مناتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ تب کیا ہوا تھا اور آج کیا ہورہا ہے، کیا ہمارے دین کو پھر لہو کی ضرورت ہے؟ اس یاد کو تازہ کرنے کیلیے فلسطینی قربان ہو رہے ہیں۔
کیا عالم اسلام پر یہ فرض نہیں بنتا کہ اسلام کا دفاع کرے جو کہ اغیار کر ہے ہیں، مسلمان نہیں کر رہے۔
پاکستان سمیت دیکر مسلم ممالک سے چند آوزریں اٹھتی ہیں لیکن ڈھیڑھ ارب مسلمان مصلحت کا شکار ہیں۔
فلسطینی بچے بوڑھے بھوک کی خاطر لائنوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور ان پر فائرنگ کی جاتی ہے، یوم عاشور کے حوالے سے اپیل کرتا ہوں کہ جذبے کو مدھم نہ ہونے دیں۔
آج یوم عاشور کو دہرایا جا رہا ہے لیکن جو قربانی فلسطینی دے رہے ہیں اسکی مثال نہیں ملتی، کربلا کے بعد ایسی قربانی دنیا کے کسی بھی خطے میں نہیں ملتی۔
غزہ کے لوگ قیامت کے دن سوال کرینگے کہ انہوں نے نواسہ رسول کی سنت پر عمل کیا لیکن امت نے ساتھ نہ دیا۔
یوم عاشور پر مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں لگائی گئیں، مقبوضہ کشمیر کی ویلی میں اس طرح کی پابندیاں پہلے کبھی نہیں لگائی گئیں، وہاں محرم ہمشیہ عزت و احترام سے محرم منایا جاتا ہے۔
یہ ہندوستان کی لیڈر شپ کی اسلام دشمنی کا ثبوت ہے، آج سے ڈھیڑھ دو ماہ قبل جو ان کے ساتھ ہوا مودی کے چمچے چاٹے ذلیل خوار ہوئے اور انکا تکبر اور سندور اجڑا۔
انشاللہ تعالیٰ ان چیزوں کو ابدیت نہیں ہے، ابدیت صرف اللہ اور اسکے رسول کے دین کی ہے۔