’’نازیبا مواد دیکھنے کا الزام‘‘؛ برازیل کے قبیلے نے نیویارک ٹائمز پر ہتک عزت کا مقدمہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
برازیل کے دور دراز ایمیزون جنگلات میں بسنے والے ایک مقامی قبیلے ماروبو نے امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز پر ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
قبیلے کا مؤقف ہے کہ اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں انہیں بے بنیاد طور پر ’’فحش مواد کے عادی‘‘ قرار دے کر ان کی عزت اور تہذیب کو مجروح کیا ہے۔
ماروبو قبیلہ، جو کہ جاواری وادی کے جنگلات میں آباد ہے اور تقریباً دو ہزار افراد پر مشتمل ہے، اب دی نیویارک ٹائمز سے 180 ملین ڈالر (تقریباً 15 سو کروڑ روپے) کا ہرجانہ طلب کر رہا ہے۔ قبیلے کا کہنا ہے کہ اخبار نے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے بعد قبیلے کے نوجوانوں کی تصویر اس طرح پیش کی جیسے وہ اخلاقی طور پر گِر چکے ہوں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ماروبو قبیلے کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ میں انہیں ایسے افراد کے طور پر دکھایا گیا جیسے وہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے اہل ہی نہیں، اور ان کے نوجوانوں کو فحش مواد کا شوقین بنا کر پیش کیا گیا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ یہ صرف ثقافتی تجزیہ نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی کردار کشی اور سماجی حیثیت پر حملہ ہے، گویا وہ جدید دنیا میں جینے کے قابل نہیں۔
قبیلے نے صرف نیویارک ٹائمز ہی نہیں بلکہ ٹی ایم زی (TMZ) اور یاہو (Yahoo) جیسے دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے قبیلے کی ثقافت کا مذاق اڑایا اور نوجوانوں کے بارے میں گمراہ کن اور شرمناک باتیں پھیلائیں، جس سے قبیلے کی عالمی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔
نیویارک ٹائمز کی اصل خبر میں کہا گیا تھا کہ اسٹارلنک انٹرنیٹ کی فراہمی کے نو ماہ بعد قبیلے کے نوجوان فون پر زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں، جن میں سوشل میڈیا، پرتشدد ویڈیو گیمز اور فحش مواد دیکھنا شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر تھا کہ ایک قبائلی رہنما فحش مواد کے پھیلاؤ پر خاصے پریشان تھے اور نوجوانوں میں جارحانہ رویوں کی شکایت بھی سامنے آئی۔
البتہ بعد ازاں نیویارک ٹائمز نے اپنی ابتدائی رپورٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایک وضاحتی مضمون بھی شائع کیا جس کا عنوان تھا: ’’نہیں، ایمیزون کے دور دراز قبیلے کو فحش مواد کی لت نہیں لگی۔‘‘
قبیلے کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان خبروں کے نتیجے میں نہ صرف ان کے افراد کی زندگی متاثر ہوئی بلکہ ان کے ثقافتی اور سماجی منصوبے بھی تباہی کا شکار ہوگئے۔ دی گارڈین کے مطابق، دنیا بھر میں سو سے زائد ویب سائٹس نے اس موضوع پر مبالغہ آمیز یا گمراہ کن سرخیاں شائع کیں، جنہوں نے ماروبو قبیلے کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز فحش مواد
پڑھیں:
گوگل نے ڈسکور کو مزید دلچسپ بنا دیا، سوشل میڈیا مواد بھی شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اگر آپ گوگل ایپ کی ڈسکور فیڈ میں صرف ویب سائٹس کے لنکس دیکھ دیکھ کر اکتا گئے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے دلچسپ ہے۔ گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اپنی ایپ میں ڈسکور فیڈ کو مزید متنوع اور دلکش بنانے کے لیے نئے فیچرز شامل کیے جا رہے ہیں۔
ان فیچرز کی بدولت اب صارفین کو صرف ویب مضامین تک محدود نہیں رہنا پڑے گا بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویڈیوز تک بھی رسائی حاصل ہوگی۔
گوگل کے مطابق اب ڈسکور فیڈ میں انسٹاگرام اور ایکس (ٹوئٹر) کی پوسٹس براہِ راست دیکھی جا سکیں گی، جبکہ یوٹیوب شارٹس کا مواد بھی صارفین کو دکھایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین ایک ہی جگہ پر مختلف ذرائع سے معلومات اور تفریحی مواد دیکھ سکیں گے۔ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ یہ فیچر اگلے چند ہفتوں کے دوران بتدریج صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ گوگل نے صارفین کو اپنی فیڈ کو کسٹمائز کرنے کا اختیار بھی دیا ہے۔ اب آپ اپنے پسندیدہ کریئیٹرز یا پبلشرز کو فالو کر سکیں گے تاکہ ان کا زیادہ مواد آپ کے سامنے آتا رہے۔ مزید یہ کہ کسی کریئیٹر کے نام پر کلک کرنے سے اس کی پوسٹس اور مضامین کا پریویو بھی حاصل کیا جا سکے گا، جو صارفین کے لیے سہولت اور دلچسپی میں اضافہ کرے گا۔
یہ اپ ڈیٹس گوگل کے اس وژن کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ سرچ اور فیڈز کو زیادہ انٹرایکٹو اور متنوع بنانا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گوگل نے اپنی ایپ میں اے آئی سمریز کا فیچر بھی متعارف کرایا تھا، جس کے ذریعے صارفین کسی مضمون یا موضوع کا خلاصہ فوراً دیکھ سکتے ہیں۔ نئی تبدیلیوں کے بعد ڈسکور فیڈ پہلے کے مقابلے میں زیادہ دلچسپ اور صارف دوست ہو جائے گی۔