آپریشن سندور دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ میں ’’ٹرننگ پوائنٹ ‘‘ مودی کی بھارتی عوام کو مطمئن کرنیکی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
نئی دہلی:بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پاکستان سے جنگ میں عبرت ناک شکست پرعوام میں پائی جانے والی مایوسی کو ختم کرنےکی کوشش کے تحت نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ سے متعلق بلندوبانگ دعوے کرنے لگے،اس آپریشن کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ’’ٹرننگ پوائنٹ ‘‘قرادے دیا۔ماہانہ ریڈیوپروگرام’’من کی بات‘‘میں نریندرمودی نے کہاکہ آپریشن سندور کی کامیابی کا سہرا بھارت کی اس مقامی دفاعی صلاحیتوں کو دیا، جو ‘ خود انحصاری کے جذبے کے تحت پروان چڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے فوجیوں کی حتمی بہادری تھی، جسے بھارت میں تیار کردہ ہتھیاروں، سازوسامان، اور ٹیکنالوجی کی طاقت نے سہارا دیا۔ حقاق سے پردہ پوشی کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ‘آپریشن سندور بھارت کے عزم اور حوصلے کا عکس ہےاس آپریشن نے قوم میں حب الوطنی کا جذبہ بھر دیا ہے اور ملک کو ترنگے کے رنگ میں رنگ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ آپریشن سندور محض ایک فوجی مشن نہیں بلکہ یہ ہمارے عزم، حوصلے اور ایک بدلتے ہوئے بھارت کی تصویر ہے۔ نریندر مودی نے ‘آپریشن سندور کے دوران تباہ کیے گئے نام نہاد دہشت گرد کیمپوں کی تصاویربھی دکھائیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی کے سر پر جنگ سوار؛ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری ڈوبنے لگی
بھارت کی جارحانہ سفارتی اور عسکری پالیسیوں کے مہنگے اثرات اب معیشت پر نمایاں ہونے لگے ہیں۔
مالی سال 2024-25 کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری تقریباً 96.5 فیصد تک کم ہوگئی ہے، جو عالمی سرمایہ کاروں کے گرتے ہوئے اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔
سرکاری رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس بھارت کو 10 بلین ڈالرز تک کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل ہوئی تھی، جب کہ رواں مالی سال کے دوران یہ رقم محض 353 ملین ڈالرز تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ یہ کمی صرف ایک عددی گراوٹ نہیں، بلکہ بھارت کی عالمی پالیسیوں پر عدم اعتماد کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی جارحیت، ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑھتی کشیدگی، اور سفارتی تنازعات نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سخت تحفظات میں مبتلا کر دیا ہے۔ نتیجتاً، وہ بھارت میں سرمایہ لگانے کے بجائے دیگر نسبتاً مستحکم اور پُرامن مارکیٹس کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
اس سرمایہ کاری کے بحران کے براہ راست اثرات بھارتی معیشت پر بھی پڑنا شروع ہوچکے ہیں۔ بھارتی روپیہ دباؤ کا شکار ہے، جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بتدریج کمی دیکھی جا رہی ہے۔ معاشی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو بھارت کو جلد ہی سنگین مالی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، مودی سرکار کی پالیسیوں کو اپوزیشن اور معاشی تجزیہ کار شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگجویانہ بیانات، غیر لچکدار سفارتی رویہ اور داخلی شدت پسندی نے بھارت کو ایک ایسے موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں نہ صرف عالمی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے بلکہ معاشی استحکام بھی خطرے میں ہے۔
واضح رہے کہ سرمایہ کار کسی بھی ملک کی سیاسی اور جغرافیائی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ بھارت جیسے بڑے ملک میں سرمایہ کاری کا اس حد تک گر جانا، عالمی برادری کے لیے بھی ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
بھارتی عوام میں بھی ان پالیسیوں کے خلاف بے چینی بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ معاشی مشکلات کا بوجھ بالآخر عام آدمی کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔