یمنی فوج کے میزائل حملے کے بعد بین گوریوں ایئرپورٹ پر تمام پروازیں معطل
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
صہیونی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی آباد کار یمنی بیلسٹک میزائلوں کے خوف سے پناہ گاہوں کی طرف بھاگ گئے۔ حملے کے بعد بین گوریون ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی فوج کی جانب سے اسرائیل کے بین گوریان ایئرپورٹ پر میزائل حملے کے بعد پروازیں معطل ہو گئی ہیں اور ہزاروں صیہونی پناہ گاہوں کی جانب بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یمن سے میزائل کے داغے جانے کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطین کے بڑے علاقوں میں انتباہی سائرن بج گئے تھے۔ اسرائیلی خبر رساں ذرائع نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ تل ابیب اور مقبوضہ مغربی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطین کے بڑے علاقوں میں انتباہی سائرن فعال کر دیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح دعویٰ کیا کہ اس کے دفاعی نظام نے یمن سے فائر کیے گئے میزائل کو مقبوضہ فلسطینی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا تھا۔ صہیونی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی آباد کار یمنی بیلسٹک میزائلوں کے خوف سے پناہ گاہوں کی طرف بھاگ گئے۔ حملے کے بعد بین گوریون ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ یمنی فوج نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ادھر عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یمن کی جانب سے فائر کیا جانے والا میزائل ہائپر سونک تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروازیں معطل حملے کے بعد کے مطابق
پڑھیں:
یوکرین پر روس کے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی
یوکرینی فضائیہ کے مطابق اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کیخلاف رات بھر کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق کیف کے مغرب میں واقع ژٹومیر میں 3 بچے ہلاک ہو گئے، جبکہ جنوبی شہر میکولائیف میں ایک 70 سالہ شخص جان کی بازی ہار گیا۔ یہ حملے اس کے ایک دن بعد کیے گئے جب یوکرینی دارالحکومت پر جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے شدید حملہ کیا گیا تھا۔ ہفتے کو ہونے والے ان حملوں میں یوکرین بھر میں 13 افراد ہلاک ہوئے، ادھر سفارتی کوششوں کے تحت قیدیوں کے تبادلے تو جاری ہیں، لیکن روس کی جانب سے جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ اس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔ یوکرین کی فضائیہ نے بتایا ہے کہ اس نے ہفتے کی شام 8 بجکر 40 منٹ سے لے کر اب تک 45 کروز میزائل تباہ کیے اور 266 بغیر پائلٹ والے ہوائی جہاز (یو اے وی) غیر موثر بنا دیے ہیں۔ فضائیہ کے مطابق یوکرین کے بیشتر علاقوں میں رات بھر حملے ہوئے، جن میں 22 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور 15 علاقوں میں گرے ہوئے میزائل اور یو اے وی کی باقیات پڑیں۔
خمیلنسکی ریجن کے سربراہ سرہی ٹیو رین نے فیس بک پر بیان دیا کہ 4 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چھ ذاتی مکانات مکمل طور پر تباہ اور 20 دیگر نقصان زدہ ہوئے ہیں۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس (ڈی ایس این ایس) کے مطابق کیف کے علاقے میں 4 ہلاکتیں اور 16 افراد زخمی ہوئے، جن میں 3 بچے شامل ہیں۔ کیف کے علاقائی سربراہ میکولا کالاشنک نے سوشل میڈیا پر روسی حملوں کے بعد کئی گھروں کو جلتا ہوا دکھایا۔ دارالحکومت کیف میں مقامی حکام نے 11 زخمیوں، متعدد کاروباری اور رہائشی عمارتوں سمیت ایک ہاسٹل کے نقصان کی اطلاع دی۔100 سے زائد افراد زیر زمین میٹرو اسٹیشنوں میں پناہ لیے ہوئے تھے، یہ واقعہ اسی دن کیف ڈے کے تہوار کے دوران پیش آیا۔
ژیتومیر میں ڈی ایس این ایس نے بتایا کہ تین بچے، جن کی عمریں 8، 12 اور 17 سال ہیں، ہلاک ہوئے، 10 افراد زخمی ہوئے اور ذاتی مکانات تباہ و نقصان زدہ ہوئے۔ مییکولائیو میں ایک 5 منزلہ رہائشی عمارت پر ڈرون حملے میں ایک بزرگ شخص کی لاش نکالی گئی، جبکہ 5 افراد اور زخمی ہوئے،ارکیف میں علاقائی حکام نے تین زخمیوں کی اطلاع دی۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرینی ڈرونز نے 8 روسی علاقوں کو نشانہ بنایا،24 مئی کی شام8 بجے سے لے کر اگلے روز رات 12 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہوا، دفاعی یونٹوں نے 95 یوکرینی ڈرونز تباہ یا روک لیے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سو بیانین نے بتایا کہ دارالحکومت کی طرف بڑھنے والے 12 ڈرونز کو مار گرایا گیا اور ایمرجنسی سروسز کو گرے ہوئے ملبے کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا۔
ماسکو کے جنوب میں واقع تولا ریجن میں ڈرون کا ملبہ ایک رہائشی عمارت کے صحن میں گر کر کئی اپارٹمنٹس کے شیشے توڑ گیا، لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا، مقامی گورنر دمتری میلیایف نے کہا۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں۔ جمعہ کو سب سے بڑے قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا۔ ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں۔
دونوں ممالک نے کل 1000-1000 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور اتوار کو ایک اور تبادلہ متوقع ہے، یہ تبادلہ تین سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا، جو ترکی میں ہوئی۔ ہفتے کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی ٹیلی فون کال ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت بہت اچھی رہی اور توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی۔ تاہم پیوٹن نے صرف کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت“ تیار کریں گے، لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی۔