صہیونی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی آباد کار یمنی بیلسٹک میزائلوں کے خوف سے پناہ گاہوں کی طرف بھاگ گئے۔ حملے کے بعد بین گوریون ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی فوج کی جانب سے اسرائیل کے بین گوریان ایئرپورٹ پر میزائل حملے کے بعد پروازیں معطل ہو گئی ہیں اور  ہزاروں صیہونی پناہ گاہوں کی جانب بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یمن سے میزائل کے داغے جانے کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطین کے بڑے علاقوں میں انتباہی سائرن بج گئے تھے۔ اسرائیلی خبر رساں ذرائع نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ تل ابیب اور مقبوضہ مغربی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطین کے بڑے علاقوں میں انتباہی سائرن فعال کر دیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح دعویٰ کیا کہ اس کے دفاعی نظام نے یمن سے فائر کیے گئے میزائل کو مقبوضہ فلسطینی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا تھا۔ صہیونی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی آباد کار یمنی بیلسٹک میزائلوں کے خوف سے پناہ گاہوں کی طرف بھاگ گئے۔ حملے کے بعد بین گوریون ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ یمنی فوج نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ادھر عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یمن کی جانب سے فائر کیا جانے والا میزائل ہائپر سونک تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پروازیں معطل حملے کے بعد کے مطابق

پڑھیں:

دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔

اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔

عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
  • اسرائیل کوکٹہرے میںلانااور صہیونی جارحیت روکنے کے اقدامات نہ کئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی: وزیر اعظم شہبازشریف