کویت نے 19 سال بعد پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں پرعائد پابندی ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )کویت نے 19 سال بعدپاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں پر عائد پابندی ختم کر تے ہوئے پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی اور کمرشل ویزوں کا اجرا شروع کردیا ہے رپورٹ کے مطابق اہم خلیجی ملک کویت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کے اجرا کی پابندی کا خاتمہ کرتے ویزوں کا اجرا شروع کر دیا ہے، پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی، کمرشل ویزے جاری کیے جارہے ہیں.
(جاری ہے)
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ہزاروں افراد کوکویت میں روزگار، تجارت، سیاحت کے مواقع ملیں گے، کویت کے تمام ویزے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کیے جاسکتے ہیں فوکل پرسن برائے وزارت اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ کویت میں روزگار ملنے سے پاکستان کو قیمتی زر مبادلہ حاصل ہو گا، پاکستانی شہریوں کو ویزوں کے لیے طویل مرحلے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ کویت کے ویزے آن لائن پلیٹ فارم سے جاری کیے جارہے ہیں. یاد رہے کہ 2 روز قبل گلف نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کویت میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے آگاہ کیا ہے کہ کویتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو مختلف اقسام کے ویزے جاری کرنے کا عمل باضابطہ طور پر دوبارہ شروع کر دیا ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے اور اہم لیبر ضروریات کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے. پاکستانی سفیر نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کویت کے شعبہ صحت میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ہزار 200 پاکستانی نرسوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ ہے اس ضمن میں نرسوں کا ابتدائی گروپ (جس میں 125 نرسیں شامل تھیں) پچھلے ہفتے پہنچنا تھا لیکن رہائش کے مسائل کی وجہ سے اس کی آمد تاخیر کا شکار ہوئی ڈاکٹر ظفر اقبال نے بتایا تھا کہ خصوصی ٹیمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ہمیں امید ہے کہ نرسیں آئندہ چند دنوں میں کویت پہنچ جائیں گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی شہریوں کے لیے
پڑھیں:
طالبان حکومت کا پہلی بار پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے افغان کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز
افغانستان میں طالبان حکومت نے پہلی مرتبہ پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے افغانوں کیخلاف کریک ڈاون کیا ہے۔ اس اہم اہم پیشرفت کی وجہ سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران زیادہ تر توجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر مرکوز رہی لیکن اسی عرصے کے دوران اسلام آباد اور کابل نے خاموشی سے کام کیا تاکہ کشیدگی کا شکار تعلقات کو بحال کیا جا سکے۔پہلی بار پاکستان نے کابل کے نقطہ نظر میں تبدیلی اس وقت محسوس کی جب مارچ کے تیسرے ہفتے میں خصوصی ایلچی برائے افغانستان محمد صادق خان کی قیادت میں پاکستانی وفد نے کابل کا دورہ کیا اور اس وفد کو کابل نے سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ بند کمرے میں ہونے والی بات چیت سے واقف ایک ذریعے نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار پاکستان نے محسوس کیا ہے کہ طالبان حکومت پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے میں سنجیدہ ہے۔اس وقت اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں لیکن اب ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان نے اپنے ایسے شہریوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا ہے جنہوں نے یا تو ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی یا گروپ کا حصہ بننے کی منصوبہ بندی کی۔ذرائع نے بتایا کہ بہت سے ایسے افغانوں کو جو افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی کے لیے بھرتی کر رہے تھے جیلوں میں ڈالا گیا۔ ذرائع نے بتایا پاکستان کے بار بار کے احتجاج کے بعد آخر کار افغان طالبان حرکت میں آگئے اور اپنے شہریوں کیخلاف کارروائی کی جس کی وجہ سے نہ صرف کے پی میں خودکش حملوں میں نمایاں کمی آئی بلکہ اسحاق ڈار کے 19 اپریل کو دورہ کابل کی راہ بھی ہموار ہوئی۔تین سالوں میں کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ کا افغان دارالحکومت کا یہ پہلا دورہ تھا۔ اس دورے میں کابل کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دی جائے گی اور پاکستان نے افغان درآمد کنندگان کے لیے بینک ضمانتوں کی شرط کو ختم کیا اور افغان تجارت پر سے کچھ پابندیاں ہٹا دیں۔طالبان حکومت نے پاکستان کا اعتماد اس وقت بھی جیتا جب اس نے کچھ افغان شہریوں کو پکڑ لیا جنہوں نے پہلگام حملے کے فورا بعد پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 70 سے زیادہ دہشت گردوں کو سہولت فراہم کی تھی۔ ایک پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ یہ ایک مثبت آغاز ہے۔ ہمیں امید ہے کہ افغان طالبان اس راستے پر گامزن رہیں گے۔