اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایچ ای سی سے برخاست کیے گئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم کی عہدے پر بحالی اور حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی ہے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ڈاکٹر ضیا القیوم کی عہدے پر بحالی کی درخواست پر سماعت کی.

برخاست کیے گئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ سی سی ڈاکٹر ضیا القیوم کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایچ ای سی سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا.

(جاری ہے)

جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دئیے کہ پہلے کمنٹس آجانے دیں پھر دیکھ لیں گے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت حکم امتناع جاری کر دے کیونکہ نئی تعیناتی کے لیے گزشتہ روز اشتہار بھی جاری ہوگیا ہے جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ ہم ایسے حکم امتناع جاری نہیں کر سکتے، پہلے جواب آجانے دیں سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ اداروں اور ایچ ای سی کے کام میں مداخلت نہیں کرنی ہم نوٹس کرکے جواب مانگ لیتے ہیں جواب آ جائے تو پھر دیکھیں گے.

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ڈاکٹر ضیا القیوم کی تعیناتی چار سال کے لیے انتظامی ڈھانچے کے عین مطابق ہوئی، ایچ ای سی نے غیر قانونی طور پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو نوکری سے برخاست کیا وکیل نے استدعا کی کہ عدالت پھر لمبی تاریخ کے بجائے ایک ہفتے کی تاریخ دے دے. جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ میں آئندہ تاریخ سے متعلق آرڈر میں لکھ دوں گا ڈاکٹر ضیا القیوم نے ایچ ای سی کی جانب سے نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی ایچ ای سی نے ڈاکٹر ضیا القیوم کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی، کیس کی آئندہ تاریخ تحریری حکمنامہ میں جاری ہوگی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انعام امین منہاس نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسلام آباد ایچ ای سی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس: اٹارنی جنرل کی عمران اور دیگر کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرنے کی استدعا

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر کیس میں اٹارنی جنرل نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف متاثرہ ججز یا ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز ہی درخواست گزار ہو سکتے ہیں۔

ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس شکیل احمد نے سوال کیا کہ سیکریٹری قانون نے ٹرانسفر ہونے والے ججز کے حلف نہ اٹھانے کی وضاحت کیوں دی؟ 

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وضاحت اس لیے تھی کہ ایڈوائس کی منظوری کے بعد ججز کے نوٹیفکیشن میں ابہام نہ ہو، ہائی کورٹ کی ججز کی سنیارٹی کا تعین اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیا، جسٹس عامر فاروق سنیارٹی کے تعین میں مکمل آزاد تھے، چار ہائی کورٹ چیف جسٹسز اور رجسٹرار کی رپورٹ میں ججز تبادلہ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ دیا۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کی ریپریزنٹیشن اور فیصلے پر درخواست گزار کے وکلاء نے دلائل میں ذکر تک نہیں کیا، ریپریزنٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی استدعا کیا تھی؟

ایگزیکٹو کے ذریعےججوں کی سنیارٹی لسٹ تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے، فیصل صدیقی ایڈووکیٹ

فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا سنیارٹی کے معاملے سے عدلیہ کو بھی اندھیرے میں رکھ کر بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز نے ٹرانسفرنگ ججز کی دوبارہ حلف اٹھانے پر سنیارٹی کے تعین کی استدعا کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کو درخواست گزار ججز کے وکلاء نے تمام باتیں نہیں بتائیں۔

 اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی ٹرانسفر کی معیاد طے شدہ نہیں ہے، تبادلے والے ججز کے لیے وقت مقرر کرنا آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے جیسا ہو گا، ججز ٹرانسفر کا پورا عمل عدلیہ نے کیا ایگزیکٹو کا کردار نہیں تھا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ ٹرانسفر ججز کیلئے بنیادی اصول کیا اور کیسے طے کیا گیا؟ جسٹس ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں 15واں نمبر تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنیارٹی کیسے اور کس اصول کے تحت دی گئی؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب ایک جج ایڈیشنل جج کے طور پر حلف لیتا ہے تو اس کی سنیارٹی شروع ہو جاتی ہے، ججز کتنا وقت اپنی ہائی کورٹس میں گزار چکے؟ ٹرانسفر کے بعد ان کی معیاد بھی جھلکنی چاہیے۔

جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ پینشن اور مراعات انہیں مل جائیں گی؟ 

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آرٹیکل 200 مکمل طور پر غیر مؤثر ہو جائے گا، کس جج کی سنیارٹی کیا ہو گی، یہ اس ہائی کورٹ نے طے کرنا ہوتی ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے سوال کیا کہ ٹرانسفر ہوکر آنے والے ججز کہاں کے ججز ہیں؟  اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ہیں۔ جس پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ یہ تو ابھی طے ہونا باقی ہے کہ وہ ججز کہاں کے ہیں۔ 

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مستقل ججز کی تعیناتی تو جوڈیشل کمیشن کرتا ہے، کیا مستقل بنیادوں پر ججز ٹرانسفر کر کے جوڈیشل کمیشن کے اختیار کو غیر مؤثر کیا جاسکتا ہے؟ کہا گیا سندھ رورل سے کوئی جج نہیں، اس لیے وہاں سے جج لایا گیا، کیا سندھ سے کوئی جج اسلام آباد ہائی کورٹ میں نہیں تھا؟ بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایڈیشنل جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ لایا گیا، بلوچستان ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ایڈیشنل جج کی کنفرمیشن کونسی ہائی کورٹ کرے گی؟ کون سی ہائی کورٹ کارکردگی کا جائزہ لے گی؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 175 کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عمل دیا گیا، اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 200 کو نہیں چھیڑا گیا، یہ پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے، آرٹیکل 175 میں اب آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ تمام برانچز کی عکاسی ہے، آرٹیکل 200 کا اختیار مرکزی طور پر عدلیہ استعمال کرتی ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ ججز ٹرانسفر وہاں ہو سکتے ہیں جہاں فرض کریں اسلام آباد ہائی کورٹ ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹیکس کیسز سننے کے لیے ماہر جج چاہیے تو اس کے لیے عارضی جج لایا جاسکتا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ محدود وقت کے لیے کسی جج کو اس وقت لایا جاتا ہے جب ہائی کورٹ کے مستقل ججز کی تعداد پوری ہو۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد عدالت نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس کی سماعت 29 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی۔ 

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اُمید ہے آئندہ سماعت پر کیس کی سماعت مکمل ہو جائے گی۔ 

درخواست گزاروں کے وکلاء آئندہ سماعت پر جواب الجواب دلائل دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مستقل بنیادوں پر ججز ٹرانسفر کر کے جوڈیشل کمشن کے اختیار کو غیر موثر کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس شکیل
  • ججز ٹرانسفر کیس: اٹارنی جنرل کی عمران اور دیگر کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرنے کی استدعا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر کیس: اٹارنی جنرل نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر اراکین اور کارکنان پی ٹی آئی کا احتجاج ، سکیورٹی ہائی الرٹ
  • تحریک انصاف کا ممکنہ احتجاج ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف بھاری نفری تعینات، قیدی وین اوربکتربند گاڑیاں پہنچا دی گئیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے عمل میں 4جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ آرڈر کے باوجود بھونگ انٹرچینج پر کام شروع نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا اظہاربرہمی
  • ججوں کی سینیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے،راتوں رات سینیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے،وکیل فیصل صدیقی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈاکٹر ضیاء القیوم کی بحالی کیس میں ایچ ای سی کو نوٹس