Daily Mumtaz:
2025-09-18@15:45:15 GMT

چین کی ای کامرس کی مستحکم ترقی کا رجحان برقرار

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

چین کی ای کامرس کی مستحکم ترقی کا رجحان برقرار

بیجنگ :چینی وزارت تجارت کے مطابق جنوری سے اپریل تک چین کی ای کامرس نے مستحکم ترقی دیکھی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈیجیٹل کھپت کی ترقی میں تیزی آئی ، کاروباری بگ ڈیٹا مانیٹرنگ کے مطابق ، ڈیجیٹل مصنوعات کی آن لائن فروخت میں 8.4 فیصد کا اضافہ ہوا ، خاص طور پر ذہین روبوٹس اور اسمارٹ ہوم سسٹم کی ترقی 87.6 فیصد اور 16 فیصد تک پہنچ گئی۔ گھریلو آلات اور ڈیجیٹل مصنوعات کی 15 اقسام کی آن لائن فروخت میں 11.

5 فیصد اضافہ ہوا۔سروس کھپت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں آن لائن تفریح اور آن لائن سیاحت دونوں میں 20 فیصد سے زیادہ ترقی ہوئی ہے۔صنعتی ای کامرس نے غیر ملکی تجارتی اداروں کو گھریلو فروخت کو بڑھانے اور نئے ثمرات کے حصول میں مدد کی ہے۔ اپریل سے اب تک 10 سے زائد پلیٹ فارمز نے 3,100 سے زائد غیر ملکی تجارتی اداروں کو اپنی جانب راغب کیا ہے، جن میں غیر ملکی تجارتی زون میں 1.1 ارب یوآن سے زائد فروخت اور براہ راست خریداری میں تقریباً 10 ارب یوآن شامل ہیں۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ن لائن

پڑھیں:

زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • ایک تولہ سونے کی قیمت  3لاکھ 86ہزار وپے برقرار