عدالتوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی ضرورت ہے، چیف جسٹس پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام محض جدیدیت نہیں بلکہ عدالتوں کو زیادہ قابل رسائی، شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام ’پاکستان کے عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا استعمال: امکانات اور وعدے‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس سمپوزیم کو بروقت اور مستقبل بین قرار دیا، جو قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی (NJPMC) کے آئندہ اجلاس کے اصلاحاتی ایجنڈے کے عین مطابق ہے۔
یہ بھی پڑھیں عدالتی نظام میں بہتری کے لیے چیف جسٹس کی کوششیں جاری
سمپوزیم میں اعلٰی عدلیہ کے جج صاحبان، بین الاقوامی ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی تاکہ عدالتی اصلاحات کے مستقبل پر ڈیجیٹل تبدیلی کے تناظر میں غور کیا جا سکے۔
جسٹس شاہد وحید نے پاکستان کے عدالتی نظام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی اور ارتقا کا جائزہ پیش کیا، جس میں حاصل شدہ سنگ میل اور موجودہ ڈھانچہ جاتی چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔
اس سمپوزیم میں بین الاقوامی ماہرین کی آراء بھی شامل تھیں جن میں چین کی سپریم پیپلز کورٹ سے تعلق رکھنے والی ماہر لی شیاؤہوئی نے چین کے عدالتی اصلاحاتی ڈیجیٹل سفر کو شیئر کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن مندل، ریکٹر استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی ترکیہ نے عالمی تناظر میں عدالتوں میں ٹیکنالوجی کے اطلاق پر روشنی ڈالی، جبکہ پروفیسر ڈاکٹر چیتن الماس، غازی یونیورسٹی ترکیہ نے عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے کردار پر گفتگو کی۔
وفاقی سیکریٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام ضرار ہشام خان نے پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے منصوبے بیان کیے اور عدالتی شعبے میں تبدیلی کے لیے ادارہ جاتی تعاون پر زور دیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس علی باقر نجفی (ججز سپریم کورٹ آف پاکستان/چیئرمین و ممبران نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی) اور قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان (LJCP) کی قیادت کو سراہا۔
انہوں نے بین الاقوامی مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور چینی سپریم پیپلز کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ژانگ جن اور ترکیہ کی آئینی عدالت کے چیف جسٹس جسٹس قادر اوزکایا کا مسلسل تعاون اور عدالتی اشتراک پر شکریہ ادا کیا۔
اصلاحاتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے چیف جسٹس نے حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے متعارف کردہ ڈیجیٹل اختراعات جیسے کہ ای فائلنگ، فیصلوں پر کیو آر کوڈز، ویڈیو لنک سماعتوں کی توسیع، شہری رائے کا پورٹل اور مقدمات کی نگرانی کے لیے ڈیٹا اینالٹکس کا استعمال کا ذکر کیا۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل خلیج، بدلتے قانونی ڈھانچے، اور سائبر سیکیورٹی کے خطرات اب بھی اہم چیلنجز ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی میں مزاحمت اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے اور ایک جامع قومی فریم ورک کی ضرورت ہے جو عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کی راہنمائی کرے، جس میں مضبوط سائبر سیکیورٹی پروٹوکولز، اے آئی کے استعمال کے لیے اخلاقی رہنما اصول اور اعلیٰ عدالتوں، عدالتی اکیڈمیوں، سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں اور قانونی برادری کے درمیان تعاون کا کلچر شامل ہو۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی ادارہ جاتی اعتماد قائم کرنے، رسائی میں رکاوٹیں ختم کرنے اور انصاف کے معیار کو بہتر بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں عدالتی نظام پر اعتماد یا اسے ختم کرنے میں ضلعی عدلیہ کا کردار ہوتا ہے، چیف جسٹس پاکستان
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ اتحاد اور عزم کے ساتھ آگے بڑھیں تاکہ ایسا عدالتی نظام تشکیل دیا جا سکے جو حال کی ضروریات کو پورا کرے اور آنے والی نسلوں کا اعتماد حاصل کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ٹیکنالوجی جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس پاکستان وی نیوز عدالتی نظام میں میں ٹیکنالوجی آف پاکستان پاکستان کے چیف جسٹس انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
عوام کو ساتھ ملا کر انقلاب، اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری:حافظ نعیم
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اجارہ داری نظام کے ذریعے عوام کو دبا کر رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے فاران کلب میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کے تحت سوشل میڈیا میٹ اپ بعنوان کراچی کونیکٹ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو ساتھ ملا کر انقلاب اور اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اخلاقیات، معیشت، معاشرت، تجارت، قانون، تعلیم، ذاتی و معاشرتی زندگی اور حکومت و ریاست سمیت ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، اسلام کے پیغام کو نشر کرنے کے لیے جو جو جدید آلات ہوسکتے ہیں انہیں استعمال کرنا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہیں، ہم ان کی ٹیکنالوجی سے ہی ان کو شکست دیں گے، سوشل میڈیا میں ظلم کے نظام کو نہ صرف اجاگر کرنا بلکہ ظلم کے خلاف بغاوت اور اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کی تحریک چلانا ہوگی۔