روبوٹ کمپیٹیشن سمیت چائنا میڈیا گروپ کی تخلیقی سرگرمیوں پر تائیوان کے نوجوان خوش اور پروجوش ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
روبوٹ کمپیٹیشن سمیت چائنا میڈیا گروپ کی تخلیقی سرگرمیوں پر تائیوان کے نوجوان خوش اور پروجوش ہیں، چینی میڈیا
بیجنگ () چائنا میڈیا گروپ کے زیر اہتمام “سی ایم جی ورلڈ روبوٹ کمپیٹیشن سیریز” میچا فائٹنگ رنگ مقابلہ چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوا،جس پر تائیوان کے اہم میڈیا اداروں نے بڑی تعداد میں رپورٹس پیش کی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے اسٹوڈیوز کے قیام سے لے کر اسمارٹ میڈیا ٹیکنالوجی کی جدت طرازی تک، اورپھر روبوٹ کے عالمی مقابلے وغیرہ وغیرہ،سی ایم جی کی ان تخلیقی سرگرمیوں کی تائیوان کے ہم وطنوں نے بہت تعریف کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ایم جی کی سرگرمیوں نے تکنیکی ترقی اور پیداواری جدت طرازی جیسے سنجیدہ موضوعات کو عوام میں مقبول عام بنایا ہے۔
تائیوان کی رائے عامہ کا یہ بھی ماننا ہے کہ سی ایم جی کی ان جدید کامیابیوں کے پیچھے مین لینڈ کی تیز رفتار ترقی ہے۔ تائیوان کی ایک نوجوان ین منگ چھی نے کہا کہ مین لینڈ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی کا سازگار ماحول ہے، جو تائیوان کے نوجوانوں کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے موزوں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تائیوان کے سی ایم جی
پڑھیں:
صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت کو تربیت دینے کی ضرورت ہے، اقتصادی سرگرمیوں اور پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان قریبی ربط کی ضرورت ہے،وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب کا اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے موجودہ صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت کو تربیت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اقتصادی سرگرمیوں اور پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان قریبی ربط کی تجویز دی ہے۔انہوں نے یہ بات منگل کویہاں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کردہ ''سوشل امپیکٹ فنانس کمیٹی'' کی سفارشات اور نتائج پر مبنی مالیاتی اقدامات کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان کے مالیاتی شعبے کے سینئر نمائندگان، کمرشل بینکوں، ڈی ایف آئیز، ریگولیٹرز اور سرمایہ کاری کے ماہرین نے شرکت کی جو وزارتِ خزانہ کی قیادت میں قائم ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔(جاری ہے)
یہ اجلاس حال ہی میں اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ’’امپیکٹ فنانسنگ ورکشاپ اینڈ ٹریننگ‘‘ کا تسلسل تھا جو وزارتِ خزانہ نے کرندا ز پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے منعقد کی تھی۔
ورکشاپ کا عنوان ’’قدر سے وژن کی طرف: پاکستان کے مالیاتی شعبے سے مقصد کے ساتھ مالیاتی اقدامات۔‘‘تھا۔ ورکشاپ میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے افتتاحی خطاب کیا اور شرکاء کو مالیاتی فیصلوں میں سماجی اثرات کو شامل کرنے کی حکمت عملی، گورننس، نتائج کی تصدیق، اور مالیاتی پورٹ فولیوز کے ڈیزائن سے متعلق اہم امور پر تربیت فراہم کی گئی۔ اجلاس میں ٹاسک فورس نے ’’سوشل امپیکٹ فنانسنگ فریم ورک‘‘ کے تحت تیار کردہ سفارشات پیش کیں جس کا مقصد پائیدار، جامع اور اثر انگیز مالیاتی اقدامات کے ذریعے ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ہے۔ یہ فریم ورک وزارتِ خزانہ کی نگرانی میں صحت، غربت میں کمی اور ہنر مندی کے شعبہ جات کے ماہرین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں چھ ترجیحی شعبہ جات شامل ہیں جن کے لئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو نتائج سے مشروط بنیادوں پر متحرک کرنے کا منصوبہ ہے۔ ٹاسک فورس نے واضح کیا کہ نتائج پر مبنی مالیاتی ماڈل ایک انقلابی تصور ہے جو روایتی فنڈنگ کے بجائے حقیقی نتائج کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کو فروغ دیتا ہے۔ اس سے شفافیت، جوابدہی اور کارکردگی میں بہتری آتی ہے، اور نجی و فلاحی سرمایہ کو ترقیاتی مقاصد کے لئے مؤثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزیر خزانہ کے سامنے پانچ ابتدائی پائلٹ منصوبے پیش کئے گئے جن میں انتہائی غریب خواتین کی پانچ سال میں غربت سے خود کفالت کی جانب منتقلی،زرعی معاونت کے ذریعہ کسانوں کی آمدن میں اضافہ، زرعی وئیر ہاؤسنگ کے ذریعے مالی شمولیت اور غربت میں کمی،صحت کے شعبے میں سماجی اثرات پر مبنی سرمایہ کاری اور ہنرمندی اور روزگار سے منسلک تعلیم کے ذریعے انسانی سرمایہ کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ٹاسک فورس کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی پاکستان کی پائیدار ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے موجودہ صنعتوں کی ضروریات کے مطابق افرادی قوت کو تربیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور اقتصادی سرگرمیوں اور پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان قریبی ربط کی تجویز دی۔ اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات کو وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں پالیسی سازی، ادارہ جاتی اصلاحات، اور منتخب پائلٹ منصوبوں کے آغاز میں شامل کیا جا سکے۔