روبوٹ کمپیٹیشن سمیت چائنا میڈیا گروپ کی تخلیقی سرگرمیوں پر تائیوان کے نوجوان خوش اور پروجوش ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
روبوٹ کمپیٹیشن سمیت چائنا میڈیا گروپ کی تخلیقی سرگرمیوں پر تائیوان کے نوجوان خوش اور پروجوش ہیں، چینی میڈیا
بیجنگ () چائنا میڈیا گروپ کے زیر اہتمام “سی ایم جی ورلڈ روبوٹ کمپیٹیشن سیریز” میچا فائٹنگ رنگ مقابلہ چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوا،جس پر تائیوان کے اہم میڈیا اداروں نے بڑی تعداد میں رپورٹس پیش کی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے اسٹوڈیوز کے قیام سے لے کر اسمارٹ میڈیا ٹیکنالوجی کی جدت طرازی تک، اورپھر روبوٹ کے عالمی مقابلے وغیرہ وغیرہ،سی ایم جی کی ان تخلیقی سرگرمیوں کی تائیوان کے ہم وطنوں نے بہت تعریف کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ایم جی کی سرگرمیوں نے تکنیکی ترقی اور پیداواری جدت طرازی جیسے سنجیدہ موضوعات کو عوام میں مقبول عام بنایا ہے۔
تائیوان کی رائے عامہ کا یہ بھی ماننا ہے کہ سی ایم جی کی ان جدید کامیابیوں کے پیچھے مین لینڈ کی تیز رفتار ترقی ہے۔ تائیوان کی ایک نوجوان ین منگ چھی نے کہا کہ مین لینڈ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت طرازی کا سازگار ماحول ہے، جو تائیوان کے نوجوانوں کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے موزوں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تائیوان کے سی ایم جی
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔