بنوں(نیوز ڈیسک)دہشتگردوں نے میرین، بنوں میں پولیس اسٹیشن پر کواڈ کاپٹر کے ذریعے حملہ کیا ہے، پولیس حکام نے تصدیق کی کہ ہفتے کے روز پولیس اسٹیشن پر یہ ایک ماہ کے دوران اسی تھانے پر پانچواں حملہ ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران خیبر پختونخوا میں کئی ایسے حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں ریموٹ کنٹرول کواڈ کاپٹرز کے ذریعے دھماکا خیز مواد گرایا گیا، فوج نے ان حملوں کا الزام کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کیا ہے۔

بنوں میں، ایک اہلکار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ کواڈ کاپٹر نے میرین پولیس اسٹیشن کی عمارت پر گولا بارود گرایا، جو پولیس اسٹیشن کے احاطے میں گرا لیکن کوئی نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اسٹیشن پر تعینات اہلکار حملے میں محفوظ رہے۔

پولیس اہلکاروں نے بغیر پائلٹ کے اڑنے والے کواڈ کاپٹر پر فائرنگ کی، تاہم بلندی زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے نشانہ بنانے میں ناکام رہے۔
یہ میرین علاقے میں واقع اسی پولیس اسٹیشن پر گزشتہ ایک ماہ کے دوران پانچواں کواڈ کاپٹر حملہ تھا، جو دہشت گردوں کی جانب سے جدید کواڈ کاپٹر ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو ظاہر کرتا ہے۔

حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور ضلع بھر میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

لکی مروت میں بھی حملہ ناکام بنا دیا گیا
لکی مروت میں، پولیس اہلکاروں نے سراہی گمبیلہ ٹاؤن میں ایک پولیس اسٹیشن پر رات گئے ہونے والے حملے کو ناکام بنا دیا۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ تقریباً ایک درجن مسلح افراد نے جمعہ کی رات دیر گئے پولیس اسٹیشن پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تاکہ عمارت پر قبضہ کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک کثیر الجہتی حملہ تھا، حملہ آوروں نے پولیس اسٹیشن کو گھیر لیا اور پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کی، پھر حملہ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، اور یہ بھی کہا کہ پولیس اسٹیشن پر تعینات تمام اہلکار حملے میں محفوظ رہے۔

سراہی گمبیلہ پولیس اسٹیشن پشاور-کراچی ہائی وے کے ساتھ گمبیلہ دریا کے قریب واقع ہے۔

اس پولیس اسٹیشن پر ماضی میں بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید اور ریجنل پولیس آفیسر بنوں سجاد خان نے پولیس اہلکاروں کو ’بہادری‘ سے حملہ ناکام بنانے اور دہشت گردوں کی پولیس اسٹیشن پر قبضہ کرنے کی کوشش ناکام بنانے پر سراہا اور ان کی تعریف کی۔

آج بروز اتوار13جولائی ڈالر کی قیمت کتنی؟ جانئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پولیس اسٹیشن پر پولیس اہلکار کواڈ کاپٹر

پڑھیں:

ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا،  دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا،  سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا،  پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔

 وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پشاور، سی ٹی ڈی تھانے کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • ہنگو، پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
  • ہنگو پولیس کے قافلے پر بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن پشاور کے اندر بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا، اہلکار شہید
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے بارودی مواد پھٹ گیا، ایک اہلکار جاں بحق
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ