فلسطینی مغربی کنارے کو کئی ایک چھاؤنیوں میں تقسیم کرنیکا نیا اسرائیلی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی عالمی سفارتی اقدامات کے جواب میں قابض اسرائیلی رژیم نے ایک خفیہ سازش کے تحت مغربی کنارے پر اپنے ناجائز قبضے کو مزید بڑھانیکا منصوبہ بنایا ہے اسلام ٹائمز۔ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مبنی بعض ممالک کے عندیئے پر بعد قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر (Ron Dermer) نے حالیہ ہفتوں کے دوران انجام پانے والی اپنی خفیہ ملاقاتوں میں تجویز دی ہے کہ اسرائیلی رژیم کو فلسطینی مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر بھی قبضہ جما لینا چاہیئے۔
صیہونی میڈیا کے مطابق اس تجویز کے ساتھ ہی یشع سیٹلرز کونسل (Yesha Council) کے سربراہ یسرائیل گانز (Yisrael Ganz) نے بھی امریکی حکام کے ساتھ ملاقات میں مغربی کنارے پر اسرائیلی قوانین کے اطلاق اور اسے "متعدد چھاؤنیوں" میں تقسیم کر دینے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے عبرانی زبان کے صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اطلاع دی ہے کہ یسرائیل گینز نے یہ خیال گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے سامنے پیش کیا تھا جس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارت ہائے خارجہ و دفاع کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں یسرائل گینز نے انہیں فلسطینی ریاست کو ممکنہ طور پر تسلیم کر لینے کے نتائج پر بھی خبردار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی یشع کونسل، فلسطینی مغربی کنارے کے 65 فیصد حصے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق کرنے اور فلسطینی شہریوں کو اپنے قومی وجود کے بجائے 20 آزاد چھاؤنیوں میں تقسیم کر دینے کی کوشش میں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق یسرائیل گینز نے متنبہ کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے فلسطینی مزاحمتی آپریشن طوفان الاقصی کے دوران غزہ سے تقریباً 6 ہزار جنگجو اسرائیلی بستیوں میں گھس آئے تھے درحالیکہ فلسطینی مسلح افواج (PA) کے ڈھانچے میں تقریباً 40 ہزار فلسطینی سرگرم ہیں.
غیر قانونی طور پر قابض صیہونی آبادکاروں کے نمائندے نے مزید کہا کہ مستقبل میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کا واحد راستہ امریکہ کی جانب سے اس مجوزہ منصوبے پر رضامندی ہے۔ صیہونی رپورٹ کے مطابق یسرائیل گینز نے یورپی ممالک بالخصوص فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے یکطرفہ طور پر انجام پانے والی بین الاقوامی حمایت کو راغب کرنے کی کوششوں کو، اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کی "فوری ضرورت" کے ساتھ جوڑا اور ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کے نفاذ کے خیال کو فروغ دینے کے لئے ایک وسیع "میڈیا مہم" بھی شروع کی ہے۔ یسرائیل گینز کی جانب سے شروع کی جانے والی اس میڈیا مہم میں جاری کردہ ویڈیوز و پوسٹرز، آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے "ممکنہ خطرات" کی جانب اشارہ کرتے اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق ہی واحد حل ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آزاد فلسطینی ریاست یسرائیل گینز کی جانب سے کے مطابق کے ساتھ گینز نے
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر