شین یانگ(شِنہوا)28 سالہ پاکستانی نوجوان حمزہ محمد شین یانگ میں رہنے والا ایک ماہر چین ہیں۔ وہ علی بابا جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستانی گاہکوں کے لئے ہیڈفونز سے لے کر کمپیوٹرز تک چینی برقی آلات حاصل کرتے ہیں اور چین سے استعمال شدہ سامان بیرون ملک بھیجتے ہیں۔ تقریباً ایک دہائی سے چین میں مقیم ہونے کے باعث حمزہ سرحد پار تجارت کے ہر مرحلے سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔حمزہ نے روانی سے چینی زبان میں کہا کہ چینی مصنوعات پاکستان میں ہر جگہ موجود ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہواوے اور شیاؤمی جیسے برانڈز اپنےاعلیٰ معیار اور سستی قیمتوں کی بدولت خاص کر مقبول ہیں۔وہ موبائل فونز کو پاکستانی طرز کے کورز کے ساتھ اپنی مرضی کے مطابق تیار کرتے ہیں اور مہارت کے ساتھ “میڈ اِن چائنہ” مصنوعات کو مقامی ڈیزائن کے ذوق کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں تاکہ گاہکوں کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کیا جا سکے۔حمزہ کی کہانی چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت وسیع تر مواقع کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ 2016 میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے چین آئے تھے لیکن بعد میں بین الاقوامی کاروبار کی طرف مائل ہوگئے۔ اس منتقلی کی جڑیں ان کے والد کے گھڑی سازی کے کاروبار سے جڑی ہیں، جو پرزے چین سے منگواتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعات ڈیزائن کرنا اور انہیں فروخت کرنا مجھے زیادہ جاندار محسوس ہوتا ہے۔انہیں یقین ہے کہ ٹیکس میں چھوٹ اور پختہ ہوتی ہوئی سرحد پار تجارتی نیٹ ورکس سمیت چین کی معاون پالیسیوں نے ان جیسے نوجوان کاروباریوں کو ایک سنہری موقع فراہم کیا ہے۔لیکن ان کی کہانی تجارت سے بھی آگے ہے۔ وہ لیاؤننگ صوبے میں جیڈ ڈریگن جیسے جیڈ نوادرات کے لئے معروف نیولیتھک تہذیب ہونگ شان ثقافت میں رچ بس چکے ہیں۔ انہوں نے اس موضوع پر ایک دستاویزی فلم میں بھی حصہ لیا اور روایتی طریقے استعمال کرتے ہوئے زیورات بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کا ثقافتی تسلسل دلکش ہے۔ یہ تہواروں، لباس حتیٰ کہ چھوٹی دستکاریوں میں بھی زندہ ہے۔جب حمزہ پہلی بار چین آئے تھے تو ملک کے محفوظ ماحول، متحرک سماجی زندگی اور چینی عوام کی طرف سے غیر ملکیوں کو دی جانے والی گرمجوشی سے گہری طرح متاثر ہوئے تھے۔ شین یانگ میں برسوں رہنے کے بعد وہ شہر کو محفوظ، خوبصورت اور جدید قرار دیتے ہیں۔ یہاں انہوں نے 4 مختلف موسموں کا تجربہ کیا ہے اور ڈمپلنگز، چاول اور تازہ سمندری غذا جیسے مشہور چینی پکوانوں سے لطف اٹھایا ہے۔حمزہ نے بتایا کہ میرے اہلخانہ چین میں میری زندگی سے مطمئن ہیں۔ شین یانگ میرا دوسرا گھر بن چکا ہے۔ تعلق کے اس احساس نے انہیں گریجویشن کے بعد کام کرنے، رہنے اور اس کے عجائبات کو تلاش کرنے کے لئے چین میں رہنے کی ترغیب دی ہے۔بچپن کے ایام سے جیکی چن کی کنگ فو فلموں کے ذریعے چین کی تعریف کرنے سے لے کر ملک کا براہ راست تجربہ کرنے تک حمزہ کا سفر چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط رشتے کی عکاسی کرتا ہے۔حمزہ نے کہا کہ چین-پاکستان دوستی صرف تاریخ میں جڑی ہوئی نہیں ہے۔ یہ آج کے تعاون کے ذریعے بھی پروان چڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے نوجوان تبادلے کا پل بنانے کے لئے اپنی قوت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شین یانگ انہوں نے چین میں کے لئے کہا کہ

پڑھیں:

ثقافتی تبادلے کی لہر پر سوار پاکستانی طلبہ چین کی روایتی ڈریگن بوٹ کی بحالی میں پیش پیش

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)نان چھانگ(شِنہوا)دریائے گان کے اوپر صبح کی دھند چھائی ہوئی تھی جب 16 چپو ایک ساتھ پانی کو چیر رہے تھے۔ سوژو یونیورسٹی میں پاکستانی پی ایچ ڈی طالب علم عبدالسمیع ڈھول کی تھاپ پر ’’ہے ہے ہے‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے 800 میٹر دوڑ میں دنیا بھر کی ٹیموں کے خلاف اپنی ٹیم کی رہنمائی کر رہے تھے۔چین کے ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے موافق منعقد ہونے والے 2025 نان چھانگ انٹرنیشنل ڈریگن بوٹ مقابلے میں دنیا کے مختلف ممالک سے 50 ٹیموں کے ایک ہزار 500 کھلاڑی شریک ہوئے۔ 2023 میں چین آنے والے عبدالسمیع دوسری مرتبہ نان چھانگ مقابلے میں شریک ہوئے۔
سمیع نے اپنے ہاتھوں پر تربیت کے دوران پڑنے والے نشان دکھاتے ہوئے کہا کہ میں یہاں آنے سے پہلے اس روایت کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ اب میں جانتا ہوں کہ یہ تقریب قدیم چینی شاعر چو یوآن کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ان کا یہ سفر 2023 میں سوژو یونیورسٹی کی تعارفی تقریب کے دوران شروع ہوا جب انہوں نے "بین الاقوامی چپو بازوں" کی بھرتی کا ایک پوسٹر دیکھا۔ ہمیشہ سے کھیلوں کے شوقین ہونے کی وجہ سے انہوں نے یونیورسٹی کی ڈریگن بوٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کرلی۔ جسمانی تربیت کے ساتھ ساتھ انہوں نے شاعر چو یوآن کی کہانی بھی جاننا شروع کی جو چھو بادشاہت کے دور میں احتجاجاً دریا میں کود گیا تھا۔
چائنہ سپورٹس گروپ کے کوچ لی شِن نے کہا کہ ڈریگن بوٹ دوڑ صرف چپو چلانے کا کھیل نہیں ہے۔ جب بین الاقوامی طلبہ اپنے ساتھیوں کو اس کی تاریخ کے بارے میں سکھاتے ہیں تو یہ حقیقی ثقافتی تبادلہ بن جاتا ہے۔سمیع کی لگن انہیں آنہوئی کے شہر ہوانگ شان کے پرسکون پانیوں سے ہیبے کی کانگ باؤ کاؤنٹی تک لے گئی جہاں ان کی ٹیم نے 2024 سے 2025 کے اوائل تک سیاہ ٹائل کی چھتوں والے سفید دیواروں والے گھروں کے ساتھ کشتی چلائی۔ انہوں نے منفی15 ڈگری سینٹی گریڈ کی سخت سردی میں برف پر ہونے والی آئس ڈریگن بوٹ ریس میں حصہ لیا اور جمی ہوئی جھیلوں پر خصوصی کشتیوں کو کھینچا۔
منتظمین نے مفت ساز و سامان اور کوچنگ فراہم کی۔ کوچ لی نے کہا کہ ہم یونیسکو کے تسلیم شدہ اس غیر مادی ثقافتی ورثے کو بانٹنے کے لئے پرعزم ہیں۔2009 میں ڈریگن بوٹ فیسٹول کو یونیسکو کی انسانیت کی غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا گیا۔ یہ چین کا پہلا تہواربن گیا جسے عالمی ثقافتی پہچان ملی۔اس تہوار کی سب سے قدیم اور ثقافتی طور پر اہم روایات میں سے ایک ڈریگن بوٹ دوڑ مشترکہ کوشش، استقامت، امن، ترقی اور انصاف کے مشترکہ انسانی خواب پر مبنی ہے۔سمیع نے گھومتے ہوئے ریس کورس کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ڈریگن بوٹنگ کی اصل روح ٹیم ورک ہے، اپنے ساتھیوں پر بھروسہ کرنا، ہم آہنگی سے چلنا اور تھکن کے باوجود کوشش کرنا۔ جب تماشائیوں کی خوشی کی آوازیں آپ کو گھیر لیتی ہیں اور آپ سب مل کر اختتامی لائن عبور کرتے ہیں تو وہ اجتماعی کامیابی ایک ایسی 'چینی یادگار' بن جاتی ہے جسے میں ہمیشہ سنبھال کر رکھوں گا۔

 جو آج کامیابی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، وہی جنگ کو جعلی قرار دے رہے تھے: عظمٰی بخاری 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • امن کاری: صنفی اختیار اجاگر کرنے پر دو خواتین افسر ایوارڈ کی حقدار قرار
  • پاکستانی نوجوان چین میں تجارت اور ثقافت کو اجاگر کرنے میں مصروف
  • پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کردار ادا کرنے والے ہر شخص کو سلام: گورنر سندھ
  • پانی 24 کروڑ عوام کی لائف لائن، ترکیہ اور آذربائیجان جیسے دوست ہونا پاکستان کی خوش قسمتی ہے، وزیراعظم
  • ‘پاکستان میں پیدا ہونے والا گلابی نمک ملکی قدرتی وسائل کا عکاس ‘
  • پتوکی پسند کی شادی کرنے والیB.S کی طالبہ نوجوان لڑکی پر اے ایس آئی کا مبینہ تشدد
  • پاک، بھارت جنگ کے محرکات پر پاکستانی مؤقف اجاگر کرنے کے لیے سفارتی کمیٹی کا دورہ امریکا طے
  • ثقافتی تبادلے کی لہر پر سوار پاکستانی طلبہ چین کی روایتی ڈریگن بوٹ کی بحالی میں پیش پیش
  • سینٹری ورکرز پر تشدد کرنیوالے ملزمان کو گرفتار کروا لیا، کمشنر حمزہ شفقات