توہین عدالت؛ وزارت داخلہ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن ایف آئی اے ملازمین کی ترقیوں کیلیے رضامند
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف آئی اے ملازمین کی محکمانہ ترقیوں کے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے ایف آئی اے ملازمین کی ترقیوں کے لیے رضامندی کا اظہار کر دیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایف آئی اے ملازمین کی توہین عدالت درخواست پر سماعت کی۔ وزارت داخلہ اور اسٹبلشمنٹ حکام اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ عدالت نے آرڈر جاری کیا تھا، اس پر کیا عمل درآمد ہوا؟
نمائندہ اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ ہمیں ملازمین کو ترقی دینے پر کوئی اعتراض نہیں، انٹرا کورٹ اپیل زیر التواء ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ زیرالتواء انٹراکورٹ اپیل کا ہمارے آرڈر پر کوئی اثر نہیں ہے۔
عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ عدالت نے ایف آئی اے کے کانسٹیبل سے اسسٹنٹ سب انسپکٹر تک کے ملازمین کی ترقی کا حکم دے رکھا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے ملازمین کی توہین عدالت عدالت نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیٹکو میں غیر مقامی افراد کی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی
عدالت نے سماعت کے بعد غیر مقامی افراد کی بھرتیوں پر پابندی سے متعلق حکم امتناعی کو برقرار رکھا اور نیٹکو انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ ان غیر مقامی افراد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جو اس ادارے میں بھرتی کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کارپوریشن (نیٹکو) میں غیر مقامی افراد کی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی جبکہ کوئی تقرری پہلے سے کی گئی ہے تو وہ عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔ آل پاکستان پیپلز ورکر یونین نیٹکو کے جنرل سیکرٹری ملک عبادت خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیٹکو گلگت بلتستان حکومت کا ایک ماتحت ادارہ ہے اور اس ادارے میں کسی بھی تقرری گلگت بلتستان آرڈر 2009ء کے تحت ہونی چاہیے جس میں گریڈ 17 سے نیچے پوسٹوں پر مقامی افراد کو ہی بھرتی کیا جانا ہے۔ جہاں تک دیگر عہدوں کا تعلق ہے، ان پر تقرری مقامی آبادی میں سے ہی ہونی چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مستان ولی خان ایڈووکیٹ جبکہ نیٹکو کی جانب سے حیدر زمان اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سرفراز رؤف پیش ہوئے۔ عدالت نے سماعت کے بعد غیر مقامی افراد کی بھرتیوں پر پابندی سے متعلق حکم امتناعی کو برقرار رکھا اور نیٹکو انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ ان غیر مقامی افراد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جو اس ادارے میں بھرتی کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کارپوریشن (نیٹکو) کو 1974ء میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے قائم کیا تھا۔ اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد شمالی علاقہ جات میں مواصلاتی سہولیات اور سامان کی ترسیل کو بہتر بنانا تھا۔