اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی وزارت مواصلات میں 2022 اور 2023 میں 5 ہزار سے زائد غیرقانونی بھرتیاں کی گئی ہیں۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں وزارت مواصلات میں ہزاروں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا اور آڈٹ اعتراض سے آگاہ کیا گیا کہ وزارت مواصلات میں بھرتیاں مولانا اسعد محمود کے دور میں گریڈ 1 سے گریڈ 15 میں کی گئیں۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایسے لوگوں کو بھی بھرتی کیا گیا جنہوں نے ان بھرتیوں کے لیے اپلائی بھی نہیں کیا تھا، جس پر جنید اکبر نے کہا کہ اکثریت کے دستاویزات بھی جعلی تھے اور 10 سے 15 لاکھ میں ایک اسامی فروخت ہوئی ہے۔

وزارت مواصلات کے حکام نے بتایا کہ جن افراد کے دستاویزات غلط تھے ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، کئی افراد ٹیسٹ کے لیے نہیں آئے اور نہ کئی افراد انٹرویو کے لیے آئے اور یہ معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوانا بنتا ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ ان افراد کے خلاف بھی ایکشن ہونا چاہیے جنہوں نے پیسے لے کر یہ آسانیاں لیں۔

پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ تمام ہائی کورٹس میں اس کے خلاف لوگ اسٹے لے چکے ہیں، جن لوگوں کو ہم نے گھر بھیجا ان کو عدالت نے بحال کردیا جبکہ اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے 314 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا۔

حکام پوسٹل سروسز نے کہا کہ بالکل لوگوں نے پیسے دے کر آسامیاں خریدی ہیں، ملتان اور خیبرپختونخواہ سے اس طرح کی اطلاعات آئی ہیں۔

سیکریٹری وزارت ہاؤسنگ نے کہا کہ 417 افراد کو میں نے گھر بھیجا ہے، جن لوگوں نے بھرتیاں کی ہیں، میں نے ان کو شو کاز نوٹس جاری کیے ہیں۔

جنید اکبر نے کہا کہ تمام اٹارنی جنرلز کو بلائیں اور اس مسئلے کا بتائیں کہ اسٹے ختم ہو، اس پر سیکریٹری مواصلات کا کہنا تھا کہ تادیبی کارروائیاں شروع کی گئیں لیکن عدالتوں سے اسٹے آرڈر لیے گئے ہیں، اشتہار سے زائد بھرتی کیے گئے لوگوں کو نکالا گیا ہے، جس پر چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ لوگوں سے پیسے لے کر میرٹ کے خلاف بھرتیاں کی گئی ہیں۔

پی اے سی نے معاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے اس معاملے پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کمیٹی نے فنانس ڈویژن کی اجازت کے بغیر وزارت مواصلات کی جانب سے اکاؤنٹس کھولنے کا معاملہ ایک ہفتہ میں حل کرنے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزارت مواصلات میں نے کہا کہ پی اے سی کے خلاف

پڑھیں:

جو بھی بنا اجازت حج پر گیا تو اسے ۔۔۔!سخت ترین حکم جاری کر دیا گیا

متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ جو شہری یا رہائشی بغیر اجازت نامے کے سعودی عرب حج کے لیے جائے گا، اسے 50 ہزار درہم کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

خلیج ٹائمز کے مطابق یہ فیصلہ اس مقصد کے تحت کیا گیا ہے کہ تمام اماراتی عازمین حج کو محفوظ اور منظم حج کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ حج ادا کرنے کے لیے جنرل اتھارٹی آف اسلامک افیئرز، اوقاف و زکٰوۃ سے منظور شدہ اجازت نامہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

حکام نے شہریوں اور رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ حج سے متعلق ضوابط کی سختی سے پابندی کریں، اور غیر مجاز طریقے اختیار کر کے اپنے وقت، پیسے اور سلامتی کو خطرے میں نہ ڈالیں۔یہ اقدام ان افراد کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے جو بغیر اجازت کے مقدس مقامات میں داخل ہوتے ہیں اور اماراتی عازمین کے لیے مخصوص سہولیات میں خلل ڈالتے ہیں۔

سعودی وزارت داخلہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ بغیر اجازت نامے کے حج کرنے یا کوشش کرنے والوں پر 20 ہزار ریال تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ وزٹ ویزا پر آنے والے افراد کو یکم ذو القعدہ سے 14 ذو الحجہ تک مکہ مکرمہ میں داخل ہونے یا قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔اس کے علاوہ ایسے کفیل جو وزٹ ویزے پر آئے ہوئے افراد کی بروقت واپسی کی اطلاع نہیں دیں گے، ان پر 50 ہزار ریال جرمانہ، چھ ماہ تک قید، اور ملک بدر کیے جانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کی ملاقات؛ مواصلاتی نظام کی بہتری پرتبادلہ خیال
  • وزارت مواصلات میں 5 ہزار، پاکستان پوسٹ 314 غیر قانونی بھرتیاں، 9 ارب کے بل ’’غائب‘‘
  • پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیاں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا
  • پاکستان پوسٹ میں اشتہار سے زائد بھرتیاں، پبلک اکاونٹس کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیٹکو میں غیر مقامی افراد کی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی
  • عام لوگوں کی شکا یات حل کر نے میں محتسب کے اداروں کا اہم کردار ہے۔اعجاز احمد قر یشی
  • جو بھی بنا اجازت حج پر گیا تو اسے ۔۔۔!سخت ترین حکم جاری کر دیا گیا
  • سندھ حکومت کی 2700 سے زائد طلبہ کیلئے اسکالرشپ کی منظوری
  • ملک میں 17ہزار سے زائد غیر قانونی این جی اوز ملکی حساس معاملات کیلئے خطرناک قرار