ایران و چین کے باہمی تعلقات نئی ڈگر پر گامزن ہو چکے ہیں، چینی عہدیدار
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی نے ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کیساتھ ملاقات میں ایران کو خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی ڈگر پر چل نکلے ہیں! اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر احمدیان آج نے ماسکو سکیورٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سکیورٹی کمیٹی چن وین کنگ (Chen Wenqing) کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں علی اکبر احمدیان نے دونوں ممالک کی قدیم تہذیب کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ایران و چین کے درمیان باہمی تعاون پورے خطے میں سلامتی و اقتصادی خوشحالی لا سکتا ہے۔
سیکرٹری جنرل ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے آزاد ممالک کے درمیان مسلسل مشاورت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا کا سکیورٹی میکانزم منصفانہ نہیں جبکہ مغرب اسی غیر منصفانہ نظام کو اپنے مذموم مفادات کے حصول کے لئے مسلسل استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے ایرانی صدر کے آئندہ دورہ چین کے بارے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران دو طرفہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی جیسا کہ ہمیں تجارتی تبادلوں کی صلاحیت کو سیاسی تعلقات کی سطح پر ہی بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ علی اکبر احمدیان نے مزید کہا کہ ایران ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو (امریکہ کے ساتھ) مذاکرات و بالواسطہ گفتگو سے باخبر رکھتا ہے۔ دوسری جانب چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی چن وین کنگ نے بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک ہے اور چین ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ چن وین کنگ نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی راہ میں دشمنوں کی جانب سے حائل سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کی پیروی سے یہ باہمی تعاون اپنی بلند ترین سطح کو پہنچ جائے گا! ماسکو سکیورٹی سمٹ میں چینی وفد کی سربراہی کرنے والے چن وین کنگ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک دہشتگردی سے نپٹنے کے لئے بھی مشترکہ تعاون کے منصوبوں تک پہنچ سکتے ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے سیکرٹری جنرل ایران و چین کے دونوں ممالک ہوئے کہا کہ چن وین کنگ کہ ایران
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!