اسلام آباد: کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ پر نیپرا نے کے الیکٹرک کو خط لکھ دیا۔
نیپرا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کے الیکٹرک کو بہتری کے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی سخت ہدایت کی گئی ہے۔
خط میں کھا گیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، نیپرا کو کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ پربڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئیں، کراچی کے کئی علاقوں میں بجلی کی بندش 12 گھنٹے سے تجاوز کرگئی، لوڈشیڈنگ کی انفرادی شکایات ڈھائی سے 3 گھنٹے کی بندش کی ہیں۔
نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شدید گرمی کی لہر میں طویل لوڈشیڈنگ شہریوں کے لیے مشکل بن گئی ہے، لوڈشیڈنگ سے تجارتی سرگرمیوں اور معیشت پربھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
نیپرا نے خط میں کہا کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات بڑھنا اورکم ریکوری نجکاری کے مقاصد کو دھچکا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ سستی بجلی خریدنے کے باوجود کے الیکٹرک نے صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا، نیشنل گرڈ سے 1600 میگاواٹ بجلی دستیاب ہے لیکن کے الیکٹرک مکمل فائدہ نہیں اٹھارہا، کے الیکٹرک کچھ پلانٹس جزوی صلاحیت پرچلارہا ہے اور ساتھ لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے، یہ سب کے الیکٹرک کی ناقص منصوبہ بندی کی عکاسی کرتا ہے۔
نیپرا نے کہا کہ ترسیلی نقصانات کم کرنا اور ریکوری بہتربنانا کے الیکٹرک کی بنیادی ذمہ داری ہے، فیڈرز بند کرکے ریکوری کرنا اخلاقی ہے نہ ہی قانونی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نیپرا پہلے بھی کے الیکٹرک پرغیر منصفانہ لوڈشیڈنگ پرجرمانہ کرچکا ہے، کے الیکٹرک نے اصلاحی اقدامات کے بجائے رعایت حاصل کرنے کی روش اپنائی، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ، نقصانات میں کمی اور ریکوری میں بہتری ترجیح بنائی جائے۔
نیپرا نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ایف سی اے منفی رہا، صارفین کے بلوں میں نمایاں کمی ہوئی، بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ ایف سی اے کو قرار دینا غلط ہے، نیپرا کی توقع ہے کہ کے الیکٹرک فوری اصلاحی اقدامات کرے گا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے الیکٹرک نیپرا نے

پڑھیں:

پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے طبّی تاریخ میں شاندار سنگِ میل عبور کرلیا ہے۔

ادارے نے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے صفِ اول کے ٹرانسپلانٹ مراکز میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے شعبۂ صحت کے لیے غیر معمولی پیش رفت اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ میں اضافہ ہے۔

پی کے ایل آئی کے قیام کا خواب 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے دیکھا تھا۔ ان کا مقصد ایسا عالمی معیار کا اسپتال قائم کرنا تھا جہاں عام شہریوں کو گردے اور جگر کے امراض کا علاج جدید سہولتوں کے ساتھ مفت فراہم کیا جا سکے۔ آج وہ خواب عملی شکل اختیار کر چکا ہے اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔

ترجمان کے مطابق ادارے نے اب تک جگر کے 1000، گردے کے 1100 اور بون میرو کے 14 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کیے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 40 لاکھ سے زائد مریض پی کے ایل آئی کی سہولتوں سے استفادہ کر چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 80 فیصد کو عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی لاگت تقریباً 60 لاکھ روپے ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

ترجمان نے انکشاف کیا کہ سابق حکومت کے دور میں ادارے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فنڈز منجمد کیے گئے اور غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، جس کے باعث ٹرانسپلانٹس کا عمل تقریباً رک گیا تھا، تاہم 2022 میں شہباز شریف کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پی کے ایل آئی کو مکمل بحالی ملی۔

اس کے بعد ادارہ ایک بار پھر اپنے اصل مشن کی جانب لوٹا اور ریکارڈ رفتار سے ٹرانسپلانٹس انجام دیے۔ صرف 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد جگر کے کامیاب آپریشنز مکمل کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک جگر کا ٹرانسپلانٹ 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر میں ہوتا ہے، جب کہ پہلے ہر سال تقریباً 500 پاکستانی مریض بھارت کا رخ کرتے تھے۔ پی کے ایل آئی نے نہ صرف ان اخراجات کا بوجھ ختم کیا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی ملک میں محفوظ رکھا۔

یہ منفرد اور مثالی ادارہ اب صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجری جیسے جدید شعبوں میں بھی عالمی معیار پر خدمات انجام دے رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور حکومت کے تعاون سے پی کے ایل آئی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اب یہ اسپتال محض ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ قومی فخر، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 55 ہزار امریکی ڈالر برآمد
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز