ترک کنگ فو چیمپئن نجم الدین اربکان آکیوزنے طلائی تمغہ دریائے نیل میں پھینک دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
استنبول(اوصاف نیوز) معروف ترک کنگ فو چیمپئن نجم الدین اربکان آکیوز نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری حملوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاجاً اپنا طلائی تمغہ دریائے نیل میں پھینک دیا ہے۔ یہ تمغہ انہوں نے 2023 کی یورپی کنگ فو چیمپئن شپ میں جیتا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نجم الدین اربکان آکیوز نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کی کوئی بھی کامیابی مظلوم فلسطینیوں کے خون کے ایک قطرے سے زیادہ قیمتی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی چیمپئن شپ کی جانب سے فلسطینی کاز کی حمایت کے بجائے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کی گئی، جس کے خلاف وہ مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ چیمپئن شپ میں جیت کے فوراً بعد جب انہوں نے تقریب میں فلسطین کا پرچم بلند کیا اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا تو ٹورنامنٹ منتظمین نے اسے ناپسند کیا۔ ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی گئیں اور ان کا ٹائٹل بھی معطل کر دیا گیا، تاہم وہ اپنے مؤقف پر ثابت قدم رہے۔
نجم الدین نے 26 مئی کو جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ وہ کسی ایسی کامیابی کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتے جسے وہ اخلاقی طور پر درست نہ سمجھیں۔ اس کے بعد انہوں نے مصر میں دریائے نیل کے کنارے کھڑے ہو کر اپنا طلائی تمغہ پانی میں پھینک دیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے اسرائیل اور اس کے حامی عالمی طاقتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے میدان میں بھی یہودی لابی اپنے مفادات کے لیے کام کرتی ہے اور دوسروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتی ہے۔
ان کے مطابق یورپی چیمپئن شپ کے منتظمین نے ان کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیا اور انہیں خاموش کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ حق اور سچ کا ساتھ دیتے رہیں گے۔
نجم الدین نے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں، یہ زمینیں تمہارے کسی کام نہیں آئیں گی، اور ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ان کے اس اقدام کو سوشل میڈیا اور عالمی سطح پر وسیع پذیرائی مل رہی ہے اور اسے فلسطین سے یکجہتی کے ایک باوقار اور جرات مندانہ اظہار کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔
In a brave move, Necmettin Erbakan Akyuz tossed his gold into the Nile River to declare, "I sacrifice my world medal for #Gaza, after the World Federation threatened to take it away from him after he won the European Championships and raised the Palestinian flag.
Federal Judge pic.twitter.com/j71mlLJYJG
— springnm (@springnm1) May 29, 2025
صدر آصف علی زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا ؟اہم کتاب میں انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیمپئن شپ نجم الدین انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔
اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔
انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔
متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔
پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔