استنبول(اوصاف نیوز) معروف ترک کنگ فو چیمپئن نجم الدین اربکان آکیوز نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری حملوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاجاً اپنا طلائی تمغہ دریائے نیل میں پھینک دیا ہے۔ یہ تمغہ انہوں نے 2023 کی یورپی کنگ فو چیمپئن شپ میں جیتا تھا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نجم الدین اربکان آکیوز نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کی کوئی بھی کامیابی مظلوم فلسطینیوں کے خون کے ایک قطرے سے زیادہ قیمتی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی چیمپئن شپ کی جانب سے فلسطینی کاز کی حمایت کے بجائے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کی گئی، جس کے خلاف وہ مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ چیمپئن شپ میں جیت کے فوراً بعد جب انہوں نے تقریب میں فلسطین کا پرچم بلند کیا اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا تو ٹورنامنٹ منتظمین نے اسے ناپسند کیا۔ ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی گئیں اور ان کا ٹائٹل بھی معطل کر دیا گیا، تاہم وہ اپنے مؤقف پر ثابت قدم رہے۔

نجم الدین نے 26 مئی کو جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ وہ کسی ایسی کامیابی کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتے جسے وہ اخلاقی طور پر درست نہ سمجھیں۔ اس کے بعد انہوں نے مصر میں دریائے نیل کے کنارے کھڑے ہو کر اپنا طلائی تمغہ پانی میں پھینک دیا۔

اپنے بیان میں انہوں نے اسرائیل اور اس کے حامی عالمی طاقتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے میدان میں بھی یہودی لابی اپنے مفادات کے لیے کام کرتی ہے اور دوسروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتی ہے۔

ان کے مطابق یورپی چیمپئن شپ کے منتظمین نے ان کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیا اور انہیں خاموش کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ حق اور سچ کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

نجم الدین نے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں، یہ زمینیں تمہارے کسی کام نہیں آئیں گی، اور ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ان کے اس اقدام کو سوشل میڈیا اور عالمی سطح پر وسیع پذیرائی مل رہی ہے اور اسے فلسطین سے یکجہتی کے ایک باوقار اور جرات مندانہ اظہار کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔

In a brave move, Necmettin Erbakan Akyuz tossed his gold into the Nile River to declare, "I sacrifice my world medal for #Gaza, after the World Federation threatened to take it away from him after he won the European Championships and raised the Palestinian flag.

Federal Judge pic.twitter.com/j71mlLJYJG

— springnm (@springnm1) May 29, 2025


صدر آصف علی زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا ؟اہم کتاب میں انکشاف

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیمپئن شپ نجم الدین انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • دبئی میں بطور ویٹرس کام کرنے والی لڑکی مس یونیورس فلپائنز 2025 کی امیدوار کیسے بنی؟
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
  • اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • عالمی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ، پاکستان کے عبداللہ نواز کی دوسرے راؤنڈ میں کامیابی
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
  • مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ لوگ موسیٰ کو بشریٰ کا بیٹا کیوں کہہ رہے ہیں وہ خاور مانیکا کا بیٹاہے : مریم ریاض وٹو