مستقبل میں پاک بھارت کشیدگی ہوسکتی ہے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
غیرملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ کشیدگی نے دونوں ممالک کے درمیان حدود کو کم کر دیا ہے، اس سے پہلے ہم صرف متنازع علاقوں تک محدود تھے، اس بار ہم بین الاقوامی سرحد پر آمنے سامنے آئے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، ہم 27 اپریل سے پہلے کی صورتحال میں آنا چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل میں بھی کشیدگی ہوسکتی ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیرملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ کشیدگی نے دونوں ممالک کے درمیان حدود کو کم کر دیا ہے، اس سے پہلے ہم صرف متنازع علاقوں تک محدود تھے، اس بار ہم بین الاقوامی سرحد پر آمنے سامنے آئے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ مستقبل میں یہ معاملہ متنازع علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، جنگ ہوئی تو پورے پاکستان اور پورے بھارت میں پھیل سکتی ہے، ہوسکتا ہے کہ پہلے شہروں اور بعد میں سرحدوں کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہوگا، اس سے سرمایہ کاری، تجارت اور بھارت کے ڈیڑھ ارب کی آبادی متاثر ہوگی۔ جنرل ساحر شمشاد نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے سوا کرائسس مینجمنٹ میکنزم کا وجود نہیں تھا، اس سے عالمی برادری کے لیے مداخلت کی گنجائش کم ہو جاتی ہے، بین الاقوامی برادری اس ٹائم ونڈو کا فائدہ اٹھائے ورنہ نقصان اور تباہی ہو سکتی ہے، آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی اس کے باوجود بھارت نے اقدام اٹھایا، کسی بھی وقت اسٹریٹیجک مِس کیلکولیشن کے خدشےکو رَد نہیں کر سکتے، کرائسس ابھی موجود ہے، ردِعمل مختلف ہو سکتے ہیں۔ جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ یہ مسائل صرف بات چیت اور مشاورت سے ہی حل ہو سکتے ہیں، ان مسائل کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی سمٹ کے موقع پر بین الاقوامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ: پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج نے 22 اپریل کے واقعے سے پہلے کی صورتحال کی طرف واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
جنرل مرزا نے خبردار کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہوا، لیکن مستقبل میں کسی بھی غلط اندازے یا اسٹریٹجک غلطی کے امکانات موجود ہیں۔ جو دونوں ممالک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ایسے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مؤثر مکالمے اور بحران سے نمٹنے کے نظام کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی کشیدگی کو بروقت اور پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارتی کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل، ڈرونز اور توپ خانے استعمال کیے گئے۔ بالآخر امریکا کی ثالثی سے ایک جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں