کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد کیساتھ دھرنا دینگے، مولانا ہدایت الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی عوام کو حقوق و سہولیات دینے کیلئے تحریک چلا رہی ہے۔ حقوق کے حصول کیلئے اسلام آباد کی طرف مارچ اور کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد کا دھرنا دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کا کہنا ہے کہ عوام کو بنیادی سہولایت فراہم کرنے اور حقوق دلانے کے لئے کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد کا دھرنا دیں گے، جبکہ اسلام آباد تک لانگ مارچ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اہل بلوچستان کو سی پیک، سیندک، ریکوڈک کے ثمرات اور موٹروے سے محروم، نوجوانوں کو ترقی، تاجروں کو تجارت، عوام کو تعلیم و صحت کی سہولیات سے محروم کرنے، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، حقوق دینے کے بجائے مسائل کو طاقت سے حل کرنے کی وجہ سے حالات خراب ہیں۔ اس کے مجرم وفاق، اسٹبلشمنٹ، سکیورٹی ادارے اور صوبائی حکومتیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو لاوارث، یہاں کے عوام کو انسان نہ سمجھنا، بنیادی انسانی، معاشی حقوق سے محروم کرنا ناقابل معافی جرم ہے۔ کئی دہائیوں سے وفاق و حکومتوں نے بلوچستان میں اجتماعی نوعیت کا کوئی بڑا کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ تا ژوب ریلوے سفر کی جدید سہولیات، موٹروے سمیت، میٹرو بس سروس پورے ملک میں دستیاب، جبکہ بلوچستان کے علاقے سوئی ڈیرہ بگٹی کا گیس ژوب ڈویژن، لورالائی ڈویژن، حتیٰ کہ کوئٹہ ڈویژن کے آدھے حصہ میں نہیں ہے۔ آدھا بلوچستان بجلی کی نعمت سے محروم ہیں۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا سیورج سسٹم درہم برہم اور بلوچستان میں غربت سب سے زیادہ لیکن غریب کیلئے مفت آٹا نہیں ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی سڑکوں سے دھول اڑ رہے ہیں۔ بے روزگاری انتہاء کو چو رہی ہے۔ صوبائی دارالحکومت سمیت روزگار کیلئے کارخانے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیاری علاج کی سہولت کوئٹہ سمیت بلوچستان میں کہیں نہیں ہے۔ پورے بلوچستان کے عوام کا رخ کوئٹہ کی طرف، لیکن سول سنڈیمن ہسپتال میں معیاری علاج اور ادویات نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلوچستان کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ کوئٹہ تا سنجاوی، ہرنائی، زیارت، دکی، پنجگور، تربت اور دالبندین تک نیشنل ہائی وے نہیں ہیں۔ بلوچستان کے دور دراز دیہاتی علاقوں میں صاف پانی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بلوچستان کے دیہاتی علاقوں میں روڈ، ہسپتال، اسکول نہیں، ضلع زیارت سمیت بلوچستان میں کئی پر بھی سیاحوں کیلئے سہولیات، شاہراہ چئیرلفٹ تک نہیں ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی عوام کو حقوق و سہولیات دینے کے لئے تحریک چلا رہی ہے۔ ہم حقوق کے حصول کے لئے اسلام آباد کی طرف مارچ اور کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد کا دھرنا دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی بلوچستان میں بلوچستان کے نے کہا کہ انہوں نے عوام کو
پڑھیں:
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خاتون کے والدین کی طرف سے آنے والے بیان کو قرآن و سنت اور پاکستان کے آئین اور قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد ، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفا ق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریاست پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومت بلوچستان، بلوچستان کی عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ قتل کرنے والوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایکشن لیں۔
بیان میں کہا گیاکہ والدین کا یہ بیان قرآن و سنت کے احکامات اور پاکستان کے آئین اور دستور کے خلاف ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، شریعت اسلامیہ یہ حکم دیتی ہے کہ اگر کسی ظلم میں کوئی بھی قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اس کو بھی سزا ملنی چاہیے۔
یہ بھی پرھیں: بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، کیس کا رخ ہی موڑ دیا
اس میں مزید کہا گیا کہ والدین کے بیان میں یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی جو کہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے اور اس حوالے سے مکمل تحقیقات اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ بلوچستان میں قتل مرد،عورت کے والدین بھی قاتلوں کو معاف کرنا چاہیں تو یہ کسی صورت جائز نہیں، شریعت بھی اس طرح کے قاتلوں کو معافی کا حق نہیں دیتی، عورت کے والدین کو بھی اس قتل ناحق میں مجرم تصور کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان علماء کونسل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، بلوچی معاشرتی جرگے کے ذریعے بانو کو سزا دی گئی، ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، ہم نے لڑکی کو قتل کرنے کا فیصلہ سردار شیر باز ساتکزئی کے ساتھ نہیں، بلکہ بلوچی جرگے میں کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں اپیل کرتی ہوں کہ سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل خاتون اور مرد کو سرعام قتل کیا گیا تھا، واقعے کی ویڈیو 3 روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لینے لیا تھا اور متعدد ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔