مون سون سیزن، بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ سے پانچ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) بھارت میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے مطابق آسام میں شدید بارشوں کے بعد زمین کھسکنے سے تباہی ہوئی جبکہ سیلابی صورتحال نے بھی روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو کرہ رہ گئی۔ ریاست کے بارہ اضلاع میں موسلا دھار بارش کے بعد ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سارما نے جمعے کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ''صورتحال اچھی نہیں ہے۔
‘‘ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ہیمنت بسوا ساراما نے مزید کہا، ''ہم گزشتہ تین دن سے ممکنہ تباہی کا جائزہ لے رہے تھے۔‘‘ ان کے بقول متاثرہ علاقوں میں غذائی امداد کے طور پر چاول کی سپلائی روانہ کر دی گئی ہے۔
(جاری ہے)
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ASDMA) کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق تین اضلاع میں شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
کامروپ میٹرو ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ موسلا دھار بارش کے سبب یہ قدرتی آفت رونما ہوئی۔
حفاظتی ہدایات اور تعلیمی ادارے بندمتاثرہ علاقوں میں اسکول اور کالج بند کر دیے گئے ہیں جبکہ ASDMA نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
بھارت میں ہر سال مون سون کا موسم جون سے ستمبر تک جاری رہتا ہے۔ یہ گرمی سے کچھ سکون تو دیتا ہے لیکن ساتھ ہی جانی و مالی کا نقصان کا باعث بھی بنتا ہے۔
ماضی میں بھی مون سون کے دوران بھارت کے مختلف علاقوں میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔
ادارت: عرفان آفتاب
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقوں میں
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔