ہانگ کانگ(شنہوا)ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی (آئی اومیڈ) کا قیام ثالثی کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کے لئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ تنظیم بین الاقوامی قانون اور تنازعات کے حل کے شعبوں میں ہانگ کانگ کی حیثیت کو مزید مستحکم کرے گی۔
ہانگ کانگ میں آئی اومیڈ کے قیام کے کنونشن پر دستخط کی تقریب میں 85 ممالک اور تقریباً 20 بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ سطح کے400 نمائندے شریک ہوئے۔ ان میں سے 33 ممالک نے موقع پر کنونشن پر دستخط کئے، جس سے وہ آئی او میڈ کے بانی رکن بن گئے۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی تجارتی قانون کی سیکرٹری اینا جوبین بریٹ نے کہا کہ مقدمہ بازی کے مقابلے میں ثالثی زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ انہوں نے اسے “زیادہ دوستانہ” اور “مفید” طریقہ قرار دیا اور کہا کہ ثالثی تنازعات کے حل کا کم لاگت اور زیادہ موثر طریقہ ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی اومیڈ کے قیام کے لئے چین کا اقدام بروقت ہے اور کثیرجہتی نظام کو مضبوط بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
چین میں سیرالیون کے سفیرابو بکر کریم نے کہا کہ عالمی جنوب کے ترقی پذیر ممالک اہم مسائل کے حوالے سے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ تنظیم ہمیں تنازعات یا پیچیدہ مسائل کے حل کے طریقے تلاش کرنے میں مدد دے گی۔
سلووینیا کے سابق صدر دانیلو ترک نے کہا کہ آئی او میڈ کے قیام کے کنونشن کو ایک انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا جا سکتا ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے مشرقی ایشیا کے علاقائی وفد کے نائب سربراہ بورس کیل سیوک نے کہا کہ آئی اومیڈ ایک ایسا فورم ہوگا جہاں مسلح تنازعات ثالثی کے ذریعے ختم کئے جا سکیں گے اور یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جہاں امن کے قیام کی صلاحیت رکھنے والے اور مذاکرات کار اپنی آواز بلند کرسکیں گے۔
تقریب میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے ثالثی پر مبنی دنیا کی پہلی بین الحکومتی بین الاقوامی قانونی تنظیم کے قیام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہانگ کانگ اپنے “ایک ملک، دو نظام” کے ادارہ جاتی فوائد کو مکمل طور پر بروئے کار لائے گا اور آئی اومیڈ کی مکمل حمایت کرے گا۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی تنازعات کے آئی اومیڈ ہانگ کانگ نے کہا کہ کے قیام

پڑھیں:

سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن تصفیے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ باہمی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمت اور عدالتی تصفیے سمیت دیگر ذرائع کو موثر طور پر کام میں لائیں۔

پاکستان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت، سفارتی تعلق اور باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح حل کریں کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف کو خطرہ نہ ہو۔

اس میں بھی بات بھی شامل ہے کہ رکن ممالک بین الاقوامی تعلقات میں دوسروں کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال، اس کی دھمکیوں یا ایسے اقدامات سے باز رہیں جو اقوام متحدہ کے مقصد سے متضاد ہوں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں نزاع کو ابھرنے اور شدت پکڑنے سے روکنےکی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔

تنازعات کا تدارک اور ثالثی

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ادارہ ممالک کے مابین ثالثی اور تنازعات کو ابھرنے سے پہلے ہی روکنے میں مدد دے اور اس مقصد کے لیے اپنی عملی معاونت مہیا کریں۔

اس میں اقوام متحدہ کے ثالثی میں مددگار یونٹ (ایم ایس یو) کے کام کی ستائش کرتے ہوئے ادارے کے سیکرٹریٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر بہترین تربیت یافتہ، تجربہ کار، غیرجانبدار، آزاد اور جغرافیائی و لسانی اعتبار سے متنوع ثالثی ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنائے۔

'ایم ایس یو' اقوام متحدہ کے نظام میں ثالثی سے متعلق مہارت اور معاونت کا مرکز ہے جو دنیا بھر میں امن اور مکالمے کے لیے مخصوص اور عملی معاونت فراہم کرتا ہے۔

خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت

قرارداد میں تنازعات کے پرامن تصفیے کے لیے مشمولہ طریقہ ہائے کار کو باہم مربوط بنانے اور جنگوں کو روکنے کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شمولیت کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

اس میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی تکمیل میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اداروں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اطلاعات کے تبادلے اور تعاون کو بہتر بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

کونسل نے درخواست کی ہے کہ سیکرٹری جنرل تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ ہائے کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے عرصہ میں ٹھوس سفارشات پیش کریں جن کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے عام مباحثے کے منصوبے بھی شامل ہوں۔

اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  • ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
  • اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور
  • سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • سلامتی کونسل میں مباحثہ ، پاکستان کی تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
  • سلامتی کونسل :تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی قیادت میں عالمی تنازعات سے متعلق پرامن حل کی قرارداد منظور