ہانگ کانگ میں آئی اومیڈ کے قیام کی تنازعات کے پرامن حل میں نمایاں اہمیت
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ہانگ کانگ(شنہوا)ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی (آئی اومیڈ) کا قیام ثالثی کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کے لئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ تنظیم بین الاقوامی قانون اور تنازعات کے حل کے شعبوں میں ہانگ کانگ کی حیثیت کو مزید مستحکم کرے گی۔
ہانگ کانگ میں آئی اومیڈ کے قیام کے کنونشن پر دستخط کی تقریب میں 85 ممالک اور تقریباً 20 بین الاقوامی تنظیموں کے اعلیٰ سطح کے400 نمائندے شریک ہوئے۔ ان میں سے 33 ممالک نے موقع پر کنونشن پر دستخط کئے، جس سے وہ آئی او میڈ کے بانی رکن بن گئے۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی تجارتی قانون کی سیکرٹری اینا جوبین بریٹ نے کہا کہ مقدمہ بازی کے مقابلے میں ثالثی زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ انہوں نے اسے “زیادہ دوستانہ” اور “مفید” طریقہ قرار دیا اور کہا کہ ثالثی تنازعات کے حل کا کم لاگت اور زیادہ موثر طریقہ ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی اومیڈ کے قیام کے لئے چین کا اقدام بروقت ہے اور کثیرجہتی نظام کو مضبوط بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
چین میں سیرالیون کے سفیرابو بکر کریم نے کہا کہ عالمی جنوب کے ترقی پذیر ممالک اہم مسائل کے حوالے سے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ تنظیم ہمیں تنازعات یا پیچیدہ مسائل کے حل کے طریقے تلاش کرنے میں مدد دے گی۔
سلووینیا کے سابق صدر دانیلو ترک نے کہا کہ آئی او میڈ کے قیام کے کنونشن کو ایک انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا جا سکتا ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے مشرقی ایشیا کے علاقائی وفد کے نائب سربراہ بورس کیل سیوک نے کہا کہ آئی اومیڈ ایک ایسا فورم ہوگا جہاں مسلح تنازعات ثالثی کے ذریعے ختم کئے جا سکیں گے اور یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جہاں امن کے قیام کی صلاحیت رکھنے والے اور مذاکرات کار اپنی آواز بلند کرسکیں گے۔
تقریب میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے ثالثی پر مبنی دنیا کی پہلی بین الحکومتی بین الاقوامی قانونی تنظیم کے قیام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہانگ کانگ اپنے “ایک ملک، دو نظام” کے ادارہ جاتی فوائد کو مکمل طور پر بروئے کار لائے گا اور آئی اومیڈ کی مکمل حمایت کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی تنازعات کے آئی اومیڈ ہانگ کانگ نے کہا کہ کے قیام
پڑھیں:
کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
اسلام آباد:قومی اسٹیل پالیسی نہ ہونے سے صنعت غیر یقینی اور بے ضابطگیوں کا شکار ہے، جس کے باعث کمپیٹیشن کمیشن نے چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش کر دی۔
کمپیٹیشن کمیشن نے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں اسٹیل سیکٹر کو درپیش مسابقتی چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیل اسکریپ کی درآمد 2.7 ملین میٹرک ٹن جبکہ مقامی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی۔ پاکستان اسٹیل مل 2015 سے غیر فعال ہے اور اس پر 400 ارب روپے کے واجبات کا بوجھ ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر معیاری اسٹیل کی پیداوار 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس سے صارفین کے مفادات متاثر ہو رہے ہیں۔ سابق فاٹا اور پاٹا سے بغیر ٹیکس اسٹیل کی منتقلی سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ میں ٹیکس اصلاحات، معیار کے نفاذ اور گرین ٹیکنالوجی اپنانے کی سفارش کرتے ہوئے اسٹیل سیکٹر میں شفاف اور پائیدار اصلاحات پر زور دیا ہے۔