ترکیہ کی دکان میں بھارتی جھنڈا نہ ہونے پر گالیاں دینے والا انڈین یوٹیوبر گرفتار، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
ترکیہ کے ایک اسٹور میں بھارتی جھنڈا نہ ہونے پر گالیاں دینے پر انڈین یوٹیوبر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں انڈین یوٹیوبر کو ایک ترک دکان میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے جہاں مختلف ممالک کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ترکیہ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت اور پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی
یوٹیوبر دکاندار سے بھارتی جھنڈے کا پوچھتا ہے، جھنڈا نہ ملنے پر وہ کہتا ہے کہ آئندہ وہ دکان دار کے لیے بھارتی جھنڈا لیتا آئے گا، تاہم بعد میں وہ گالیاں دیتے ہوئے اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے دکان سے باہر آتا ہے۔
???? BREAKING: Turkish police have arrested an Indian tourist after he shared insulting videos about Turkey on YouTube.
— Defence Index (@Defence_Index) May 31, 2025
ترک میڈیا کے مطابق واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ترک حکام نے نوٹس لیتے ہوئے بھارتی یوٹیوبر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکیہ نے برملا پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بھارتی سیاحوں کی بڑی تعداد نے ترکیہ کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں ترکیہ کی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ دیکھنے میں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈین جھنڈا بھارت ترکیہ گرفتاری یوٹیوبرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈین جھنڈا بھارت ترکیہ گرفتاری یوٹیوبر
پڑھیں:
پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کا اہم کامیاب آپریشن، داعش کا سینیئر ترک رہنما گرفتار
انقرہ(نیوز ڈیسک)ترک میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ کی خفیہ ایجنسی ”ملی استخبارات تنظیمی“ (ایم آئی ٹی) نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی ”نارنجی“ (Orange) فہرست میں شامل انتہائی مطلوب داعش کمانڈر ”ابو یاسر الترکی“ کو گرفتار کر لیا ہے، جو ”اوغزور التون“ کے نام سے مشہور ہے۔
ترک سکیورٹی ذرائع کے مطابق، ایم آئی ٹی کی جانب سے کی گئی خفیہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ اوغزور التون ایک ترک نژاد شدت پسند ہے جو افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں داعش کے لیے سرگرم تھا۔ وہ یورپ اور وسطی ایشیا سے شدت پسند عناصر کو افغان-پاک خطے میں منتقل کرنے، میڈیا پروپیگنڈا چلانے اور داعش کی کارروائیوں کی نگرانی میں ملوث تھا۔ اس نے ترکی اور یورپ میں کنسرٹ جیسے عوامی اجتماعات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
اوغزور التون کو داعش کے اندر ”سب سے اہم ترک میڈیا آپریٹو“ قرار دیا گیا ہے، جو ترک اور انگریزی زبان میں شدت پسند مواد تیار کرتا رہا اور داعش کی بھرتی، مالی معاونت اور لاجسٹک سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہا۔
ترک میڈیا کے مطابق ایم آئی ٹی کو اطلاع ملی تھی کہ ابو یاسر غیر قانونی طور پر ترکیہ سے افغانستان منتقل ہوا اور وہاں سے پاکستان جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس اطلاع پر ایم آئی ٹی نے آئی ایس آئی کو آگاہ کیا، جس پر پاکستانی ادارے نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کا دشمن، پاکستان کا بھی دشمن ہے۔
اس معلومات کی بنیاد پر ایم آئی ٹی اور آئی ایس آئی نے پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب مشترکہ ٹارگٹڈ کارروائی کی، جس میں ابو یاسر کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں اسے ترکیہ کے حوالے کر دیا گیا۔
گرفتاری کے بعد اپنی ابتدائی تفتیش میں اوغزور التون نے اعتراف کیا کہ وہ افغانستان-پاکستان خطے میں شدت پسندوں کی منتقلی کا نگران تھا، داعش کی میڈیا ٹیم کا سینیئر رکن تھا اور دنیا بھر میں دہشت گردی پر اکسانے کے لیے پروپیگنڈا مہمات چلا رہا تھا۔
ترک خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کامیاب کارروائی کے نتیجے میں داعش کی ترکیہ میں ممکنہ دہشت گرد کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا، تنظیم کے متعدد منصوبے بے نقاب ہوئے، اور دہشت گردوں کے زیر استعمال اہم ڈیجیٹل مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:انسانیت کیخلاف جرائم، شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد