پانی کے نام پر دوسروں کو بلیک میل نہ کرو، یہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے‘‘چینی پروفیسر نے بھارتیوں کو واضح پیغام دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
بیجنگ ، نئی دہلی (ویب ڈیسک) پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بالخصوص پانی کے معاملے پر کشیدگی پائی جارہی ہے اور پاکستان میں آنیوالے دریائوں میں پانی کی سطح میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی ، اب ایک چینی پروفیسر نے بھارتی ٹی وی چینل سے گفتگو میں خبردار کیا ہے کہ ’”پانی کے نام پر دوسروں کو بلیک میل نہ کرو، یہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے‘۔
انڈیا ٹوڈے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی پروفیسر کا کہناتھاکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کے جائز مفادات کی خلاف ورزی جس میں دریائے ہند میں پانی کا پرامن استعمال شامل ہے، خاص طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ میں پانی کی تقسیم کے بارے میں ہونے والے معاہدے کی وجہ سے۔
دوسری بات یہ کہ چین اور ہندوستان سے ایک ہی دریا بہتا ہے، مغربی اور مشرقی دونوں حصوں میں چین اوپر کی طرف ہے اور ہندوستان نچلی طرف، مجھے امید ہے کہ ہم پرامن طریقے سے ان طاقتور دریاؤںسے پانی مختص کرنے کا کوئی طریقہ نکالیں گے، بجائے اس کے کہ پانی کو بہانے یارخ موڑ دیا جائے یا لوگوں کو بہانے کے لیے۔میں ایک بار زوردوں گا کہ ’’ دوسروں کے ساتھ وہ نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ خاص طور پر اس وجہ سے کہ ہندوستان اوپر کی طرف نہیں ہے، ، وہ عام طور پر بول رہا ہے ، وہ درمیان میں ہے ، لہٰذا نیچے والے لوگوں کے ساتھ کچھ کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ آپ کبھی نہیں جانتے کہ آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا، اپنے پڑوسی کے ساتھ پرامن رہیں۔
اس پر خاتون اینکر نے سوال کیا کہ آپ کی بات مشورہ کم اور دھمکی جیسی محسوس ہوتی ہے ، کیا یہی ہے اور کیا یہ چین کا بھارت کے لیے پیغام ہے ؟ اس پر مہمان پروفیسر کاکہناتھاکہ نہیں، مجھے لگتا ہے کہ میرا مشورہ ہمیشہ نیک نیتی پر مبنی ہوتا ہے، اور مجھے امید ہے کہ بھارت کے لوگ میری نصیحت کو سنیں گے، مجھے تیسری بار دہرانے کی اجازت دیں کہ دوسروں کے ساتھ وہ نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں۔
اینکر نے پھر استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بھارت کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی ؟ پروفیسر نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، میں نے کہا ہے کہ معاہدے کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنا، اور نچلی طرف کے لوگوں کو پانی فراہم کرنے سے انکار کرنا، معاہدے کی خلاف ورزی اور امن کے وقت میں انسانیت کے خلاف جرم جبکہ جنگ کے وقت میں اسے جنگی جرم سمجھا جا سکتا ہے، لہٰذا یہ بہت سنگین ہے کیونکہ آپ نچلی طرف رہنے والے لاکھوں لوگوں کی بات کر رہے ہیں، جن کو پانی کے استعمال سے انکار کیا جا سکتا ہے اور اگر آپ انسانی جسم کے 70 فیصد پانی کے استعمال یا فوائد سے انکار کر تے ہیں تو آپ واقعی ان کو مار رہے ہیں،آپ زندگی کی انتہائی بنیاد ی عنصر کا انکار کررہے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ ہندوستان کی حکومت واقعی اتنی عقل مند ہوگی اورپاکستان کو بلیک کرنے کے لیے یہ کبھی نہیں کہے گی کہ آپ جب تک کچھ چیزیں ہمارے لیے نہیں کرتے، آپ کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں ملے گا یا یہ کہ آپ دریا (دریائے ہندو)سے پانی کبھی استعمال نہیں کرسکیں گے ۔
مزیدپڑھیں:مودی نے اپنی سیاست میں کرنل صوفیہ کے اہلخانہ کو گھسیٹ لیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پانی کے کے ساتھ ہے اور
پڑھیں:
’پوسائیڈن‘ سپر ٹارپیڈو کا کامیاب تجربہ، روسی صدر پیوٹن کا مغرب کو دوٹوک پیغام
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ روس نے ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ’پوسائیڈن‘ سپر ٹارپیڈو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو ماہرین کے مطابق ساحلی علاقوں میں تباہ کن شعاعی سمندری لہریں پیدا کر سکتا ہے۔
’دنیا میں اس جیسی کوئی چیز نہیں‘، پیوٹنصدر پیوٹن نے ماسکو کے ایک فوجی اسپتال میں یوکرین جنگ کے زخمی فوجیوں سے ملاقات کے دوران کہا:
’پہلی بار ہم نے نہ صرف اس ٹارپیڈو کو آبدوز سے لانچ کیا بلکہ اس کا ایٹمی پاور یونٹ بھی کامیابی سے فعال کیا۔ اس جیسی کوئی ٹیکنالوجی دنیا میں نہیں ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پوسائیڈن‘ کو کوئی روک نہیں سکتا۔ عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق اس کی حدودِ پرواز 10 ہزار کلومیٹر تک اور رفتار تقریباً 185 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف اپنے بیانات اور مؤقف کو مزید سخت کر دیا ہے۔
پیوٹن نے اسی ہفتے ’بریویستنک‘ ایٹمی کروز میزائل (21 اکتوبر) اور ایٹمی لانچ مشقوں (22 اکتوبر) کا بھی حکم دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات مغرب کو واضح پیغام دینے کے لیے ہیں کہ روس یوکرین جنگ کے معاملے پر دباؤ میں نہیں آئے گا۔
پوسائیڈن: ٹارپیڈو اور ڈرون کا امتزاجپوسائیڈن، جسے نیٹو میں کینیون کہا جاتا ہے، 20 میٹر لمبا، 1.8 میٹر چوڑا اور 100 ٹن وزنی زیرِ آب ہتھیار ہے۔
یہ ایٹمی صلاحیت رکھتا ہے اور سیال دھات سے ٹھنڈا ہونے والے ری ایکٹر سے توانائی حاصل کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پیوٹن نے امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا، ٹوماہاک حملے کی صورت میں ’بہت سخت جواب‘ کا انتباہ
روسی میڈیا کے مطابق یہ ہتھیار 2 میگا ٹن ایٹمی وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ:
پوسائیڈن‘ کی طاقت ہمارے جدید ترین بین البراعظمی میزائل ’سارمات‘’ (Satan-II) سے بھی زیادہ ہے۔
ایٹمی ہتھیاروں کی نئی عالمی دوڑماہرین کے مطابق ’پوسائیڈن‘ کا تجربہ امریکا، روس اور چین کے درمیان ایٹمی مسابقت کے نئے دور کی علامت ہے۔
پیوٹن کے بقول، روس نے یہ نظام اس وقت تیار کرنا شروع کیا جب امریکا نے 2001 میں 1972 کا اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدہ ختم کر دیا اور نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنی توسیع بڑھا دی۔
یہ بھی پڑھیے روس کو کس قسم کی فوجی برتری حاصل ہے؟ صدر پیوٹن نے راز کھول دیا
ٹرمپ کا ردعمل: ’روس جنگ ختم کرے، میزائل نہیں آزمائے‘روس کے حالیہ تجربات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’پیوٹن کو ایٹمی ہتھیار آزمانے کے بجائے یوکرین میں جنگ ختم کرنی چاہیے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق، پیوٹن کے یہ اقدامات مغرب کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے اور ایٹمی مذاکرات میں بالادستی حاصل کرنے کی کوشش ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں