کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے امام خمینیؒ کی بصیرت، عالمی سیاسی فہم اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بانی انقلاب اسلامی، رہبر کبیر حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی 36ویں برسی کی مناسبت سے مدرسہ خاتم النبیینؐ کوئٹہ میں "مظلوم فلسطین کی حمایت میں امام خمینیؒ کا کردار" کے عنوان سے کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں علماء اور سماجی، مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز قرآن خوانی سے کیا گیا، جسے امام خمینیؒ اور شہدائے فلسطین کی یاد میں منعقد کیا گیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ملی یکجہتی کونسل بلوچستان و امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ امام خمینیؒ کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت اور اسلامی غیرت کی علامت ہے۔ آپ نے انقلاب اسلامی کے ذریعے نہ صرف ایران کو بیدار کیا بلکہ پوری دنیا کے مظلوموں خصوصاً فلسطینی عوام کے لیے آواز بلند کی۔ ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران، کوئٹہ سید ابو الحسن میری نے کہا کہ امام خمینیؒ نے انقلاب سے قبل ہی 1963 میں فلسطین کی تحریک کی حمایت کی۔ آپ نے فلسطینی عوام کو صبر، جہاد اور استقامت کا راستہ دکھایا۔ انہوں نے اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ کو امت مسلمہ کے لیے خطرناک سازش قرار دیا۔
 
مرکزی سیکریٹری نشر و اشاعت، مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے قرآن کے سیاسی و فکری تصورات کو عملی میدان میں نافذ کیا۔ آپ نے عالم اسلام کو عالمی استعمار کے خلاف قیام کا پیغام دیا، اور "یوم القدس" کا اعلان کر کے فلسطین کو عالمی اسلامی مسئلہ بنا دیا۔ کانفرنس کے دیگر مقررین میں نائب صدر، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، رہنما جماعت اسلامی بلوچستان مولانا محمد عارف دمڑ، خطیب مسجد صاحب الزمانؑ، کوئٹہ مولانا چمن علی افضلی، سید میر حسین حسینی، صوبائی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم علامہ سہیل اکبر شیرازی و دیگر شامل تھے۔ تمام مقررین نے امام خمینیؒ کی بصیرت، عالمی سیاسی فہم اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ امام خمینیؒ کا پیغام آج بھی ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ہے، اور فلسطین کی آزادی امت مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ امام خمینی مظلوم فلسطین فلسطین کی

پڑھیں:

امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر علامہ ساجد علی نقوی کا پیغام

ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حضرت امام خمینی نے عالمی صہیونیت اور سامراج کے ظلم و استحصال اور جبر و استبداد کے ہاتھوں ستائی ہوئی مظلوم انسانیت کو ذلت و بے بسی کی پستیوں سے نکال کر شرف انسانیت سے ہمکنار کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی 36ویں برسی پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ امام خمینی ایک اعلیٰ پایہ کے فقیہ، مجتہد، عظیم رہنما اور شخصیت ہی نہیں بلکہ قابل تقلید سیاسی قائد، مثبت اور تعمیری سیاست کے بانی، عالمی استعماری سازشوں کو بے نقاب کرنے والے، مسلمانوں کو اپنے نظریات اور عمل کے ذریعے وحدت کی لڑی میں پرونے والے، عالم اسلام کو اس کے حقیقی مسائل کی طرف متوجہ کرنے والے، امت مسلمہ کو اس کے داخلی اور خارجی دشمنوں کے چہرے شناخت کرانے والے اور دنیا کو اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر میدان میں ارتقاء کے مراحل طے کرنے کی تلقین اور رہنمائی کرنے والے عظیم انسان تھے، جن کی نظریاتی جدوجہد نے استحصالی اور سامراجی قوتوں کے خلاف تیسری دنیا کی محروم اقوام بالخصوص امت مسلمہ کو مزاحمت کا ایک نیا شعور، ولولہ اور عزم عطا کیا۔

علامہ ساجد نقوی کے مطابق حضرت امام خمینی نے عالمی صہیونیت اور سامراج کے ظلم و استحصال اور جبر و استبداد کے ہاتھوں ستائی ہوئی مظلوم انسانیت کو ذلت و بے بسی کی پستیوں سے نکال کر شرف انسانیت سے ہمکنار کردیا اور یہ امر ایک تاریخی حقیقت بن چکا ہے کہ امام خمینی کی بھرپور نظریاتی جدوجہد نے استحصالی اور سامراجی قوتوں کے خلاف تیسری دنیا کی محروم اقوام بالخصوص امت مسلمہ کو مزاحمت کا ایک نیا شعور، ولولہ اور عزم عطا کیا۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ سوویت یونین کے آخری سربراہ کو دعوت اسلام پر مبنی خط اور شاتم رسول اکرم کے خلاف تاریخی فتوی ناقابل فراموش اقدامات ہیں اور اس سے بڑھ کر قبلہ اول کی آزادی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں سمیت عالم اسلام پر ہونے والے مظالم پر دنیائے اسلام کو بیدار اور متوجہ کرنا امام خمینی کا ہی خاصا تھا۔ بلاشبہ وہ اس صدی کے عظیم مفکر اور اسلامی معاشرے کی برجستہ علمی و انقلابی شخصیت ہیں جنہوں نے علم و شعور اور عمل وکردار کے ذریعے مسلمانوں کی صحیح خطوط پر رہنمائی کرکے پیغمبرانہ فریضہ انجام دیا اور عوام کو اسلامی انقلاب کے ذریعہ اسلام کی صحیح اور آئیڈیل تصویر دکھائی جس کے اثرات آج بھی عالم اسلام میں بالعموم اور مملکت ایران پر بالخصوص نظر آتے ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ ہم ان کے دروس میں شامل ہوتے رہے وہ فقہ پر گہری دسترس رکھتے۔ اصول فقہ میں بھی صاحب الرائے تھے، انکی بصیرت، زمان شناسی، علم میں مرجع اعلی اور مجتہد اعظم، میدان تصنیف میں کئی بیش بہا علمی یادگاروں کے مصنف، اسلامی تاریخ اور فقہ کے تمام موضوعات پر انتہائی دسترس رکھنے والے، زہد و تقوی اور اصلاح نفس کی منزل پر فائز، عابد و شب زندہ دار، اصلاح معاشرہ کے لئے عملی طور پر سرگرم، اسلام پر جدید اور گہری تحقیق اور تازہ ریسرچ رکھنے والے دینی قائد، اسلامی نظریات کے مطابق حکومت اسلامی کی داغ بیل ڈالنے والے عظیم رہنما تھے۔ رحلت سے چار دن قبل جب انکی حالت تشویشناک تھی اس کے باوجود ہمیں مخاطب کرتے ہوئے امام خمینی نے دعا کے بعد فرمایا کہ جس قدر ممکن ہو امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و وحدت کو برقرار رکھیں، پیار و محبت کو فروغ دیں، فرقہ وارانہ منافرت کی نفی کریں اور سینکڑوں مشترکات کی روشنی میں اخوت و رواداری کو عام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • خانہ فرہنگ ایران لاہور میں امام خمینیؒ کی برسی پر سیمینار
  • انقلاب، جمہور اور انتخابات امام خمینی کی نظر میں
  • امام خمینیؒ کی 36ویں برسی پر علامہ ساجد علی نقوی کا پیغام
  • کوئٹہ، امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت پر خانہ فرہنگ ایران میں کانفرنس کا انعقاد
  • متحدہ علماء محاذ کے تحت فلسطین کیلئے امام خمینیؒ کا کردار و خدمات سیمینار
  • برسی امام خمینیؒ، متحدہ علماء محاذ کے تحت سیمینار
  • امام خمینیؒ اور اسلامی انقلاب کے ثمرات
  • غزہ فلسطین کی نجات امام خمینیؒ کے راستے میں ہے، علامہ جواد نقوی
  • کوئٹہ، امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت پر تصویری نمائش کا انعقاد