انالینا بیئربوک اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی نئی صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) جرمنی کی سابق وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نظام کے تحت جنرل اسمبلی کی صدر کا انتخاب خفیہ ووٹنگ کے ذریعے کیا گیا۔ رائے شماری میں انا لینا بیئربوک نے 167 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابل جرمنی کی سابق سفارت کار ہیلگا شمڈ کو سات ووٹ حاصل ہوئے۔
14 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آئندہ صدر کا انتخاب
وہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے کچھ پہلے 9 ستمبر کو ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔ صدر کے طور پر ان کی مدت ایک سال تک رہے گی۔
بیئربوک نے کیا کہا؟اپنے انتخاب کے بعد اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انالینا بیئربوک نے رکن ممالک اور موجودہ صدر فائلیمن یانگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی دانشمندانہ، متاثر کن اور باعث اتحاد قیادت کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دور صدارت میں 'باہم مل کر بہتری لانے' کے اصول پر چلیں گی اور تمام رکن ممالک کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان سے بات چیت کریں گی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی نئی اننگ کا آغاز
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا کو مشکل اور غیریقینی حالات کا سامنا ہے۔ بہت سے ممالک کو کئی طرح کے بحران درپیش ہیں جبکہ 120 سے زیادہ جگہوں پر جنگیں ہو رہی ہیں۔
تاہم، انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس سے بھی کہیں بڑے مسائل دیکھ چکی ہے اور حالیہ بحرانوں پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے اور ایسا کرنا ہو گا۔انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور اس میں مندرج مقاصد اور اصولوں پر عمل کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کو تقسیم کرنے والے عوامل پر سر کھپانے کے بجائے باہم مل کر آگے بڑھنے کے امکانات پر توجہ دیں گی کیونکہ متحد ہو کر بہت سے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اصلاحات پر زورنومنتخب صدر نے اسمبلی کے ارکان سے خطاب میں سیکرٹری جنرل کے اقدام 'یو این 80' کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسے محض اخراجات بچانے تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ادارے کو مضبوط، مرتکز، مستعد اور اپنے بنیادی مقاصد کی تکمیل کے لیے موزوں اور تیار ہونا چاہیے۔ دنیا کو ایسے اقوام متحدہ کی ضرورت ہے جو امن، ترقی اور انصاف کے لیے کام کرے۔
انالینا بیئربوک نے واضح کیا کہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل 80 ویں اجلاس کی ترجیحات میں شامل ہو گی۔ انہوں نے تمام معاملات بالخصوص آئندہ سیکرٹری جنرل کے انتخاب میں شفافیت اور شمولیت کے اصولوں پر عمل کرنے کا عہد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سول سوسائٹی اور نوجوانوں کے ساتھ رابطے میں رہیں گی اور کثیرلسانیت کو فروغ دیتے ہوئے اپنے دفتر میں ہر خطے اور گروہ کی نمائندگی یقینی بنائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کو 80 برس ہو گئے ہیں اور اس عرصہ میں دنیا جنت کا نمونہ نہیں بن سکی تاہم یہ تمام انسانوں کی اپنی دنیا ہے اور اقوام متحدہ کو اپنے مقصد کے حصول اور مستقبل کے تقاضوں سے عہدہ بر ہونے کا اہل بنانا ہو گا۔
پانچویں خاتون صدرانالینا بیئربوک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے والی پانچویں خاتون ہیں۔
ان سے قبل 2018 میں ایکواڈور کی ماریا فرنانڈا ایسپینوسا، 2006 میں بحرین کی شیخہ حیا راشد الخلیفہ، 1969 میں لائبیریا کی اینگی بروکس اور 1953 میں بھارت کی وجے لکشمی پنڈت جنرل اسمبلی کی خاتون صدر رہ چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے انالینا بیئربوک کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جنرل اسمبلی کی پانچویں خاتون صدر منتخب ہونا تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔
وہ اپنے ساتھ حکومت اور سفارت کاری کا جامع تجربہ لا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں جنرل اسمبلی کی صدر منتخب ہوئی ہیں جب کثیرفریقی نظام کو مشکلات اور غیریقینی حالات کا سامنا ہے اور جنگوں، موسمیاتی تباہی، غربت اور عدم مساوات نے دنیا کو بدترین بحرانوں میں دھکیل رکھا ہے۔
روس اور یوکرین کا ردعملروس نے بیئربوک کی امیدواری کی کھل کر مخالفت کی، اور ان پر"صاف تعصب" کا الزام لگایا۔
روس نے کہا کہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے انہوں نے ماسکو کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا۔ "بیئربوک نے بار بار اپنی نااہلی، انتہائی تعصب اور سفارت کاری کے بنیادی اصولوں کو نہ سمجھنے کا ثبوت دیا ہے۔"
روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے مئی میں کہا تھا، "برلن میں حکام کا ان (بیئربوک) کی امیدواری کو آگے بڑھانے کا فیصلہ.
اقوام متحدہ میں یوکرین کے نمائندے آندری میلنیک نےکہا کہ وہ پر امید ہیں کہ انالینا بیربوک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی نئی صدر کے طور پر جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی نئی پوزیشن استعمال کر سکیں گی۔
میلنیک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "بطور وزیر خارجہ، یوکرین کی حمایت میں، ذاتی طور پر ان کا ریکارڈ بہت شاندار رہا۔ اس جنگ میں جرمنی یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا اتحادی ہے۔"
انہوں نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ انالینا بیئربوک جمہوری قوتوں کو مضبوط کرنے، اقوام متحدہ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہماری آزادی کے دفاع میں یوکرین کی مدد کرنے کے مقصد میں تعاون کریں گی۔"
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انالینا بیئربوک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اقوام متحدہ کے ہوئے کہا کہ بیئربوک نے اسمبلی کے کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کو نے کہا کے لیے ہے اور
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔